کچھ دیر میں انکی کلاس ختم ہوئی۔یونی سے نکلتے ہی اسے خیال آیا کہ آج شبیر صاحب کے گھر جانا ہے۔نمرہ کو اسکا بھائی لے کر جا چکا تھا۔وہ راستے میں پیدل چل کر ہی شبیر صاحب کے گھر جا رہی تھی۔جب جب وہ شبیر صاحب کے گھر جا تی تھی اسے ایک الگ ہی خوشی محسوس ہوتی تھی۔ ذکریٰ کو شبیر صاحب اور انکی زوجہ سےالگ ہی لگاؤ تھا اور وہ دونوں بھی ذکریٰ سے بے حد محبت کرتے تھے۔وہ چلتے چلتے ایک عالیشان بنگلے کے پاس آکر رکی تھی۔ باہر سے دیکھ کر ہی وہ بنگلہ بہت شاندار معلوم ہوتا تھا۔بنگلے کو دیکھ کر کوئی بھی اسکے قیمتی ہونےسے انکار نہیں کر سکتا تھا۔باہر سے لال اور کریم رنگ کا یہ بنگلہ کسی کی تعریف کا محتاج نہیں تھا۔ اسکے وہاں پر آتے ہی چوکیدار نے گیٹ کا دروازہ کھول دیا تھا کیونکہ وہ ذکریٰ کواچھے سے جانتے تھے۔
وہ بڑے سے گیٹ سے داخل ہو کر ایک راہداری میں چلنے لگی جس کے ارد گرد بہت ہریالی تھی وہ چلتے چلتے اب بنگلے کے مین گیٹ کے پاس آکر رکی وہاں بھی کسی نے اسے اندر داخل ہونے سے روکا نہیں۔ وہ جیسے ہی اندر داخل ہوئی سامنے سے آتی چاۓ کا کپ لۓ زہرا بیگم نے ذکریٰ کو یوں کھڑا پایا تو کہا۔
ارے بیٹی وہاں کیوں کھڑی ہو اندر آؤ۔ وہ چاۓ کا کپ ٹیبل پر رکھتی ہوئی بولی۔
السلامُ علیکم آنٹی !!!....اسنے ان کو ادب سے اپنا سلام پیش کیا..
انہوں نے سر کے اشارے سے مسکرا کر جواب دیا.....
میں آپ سے کافی ناراض ہوں....زہرا بیگم ناراضگی سے گویا ہوئی...
آپ ناراض ہوجائیں گی تو کیسے چلے گا ۔۔کیا خطا ہوگئی مجھ سے جو میری پیاری آنٹی مجھ سے ناراض ہیں....وہ محبت بھرے لہجے میں ان سے مخاطب ہوئی...
آپ کتنے دنوں بعد یہاں آئی ہیں...
جی آنٹی یہ مانتی ہوں میں کیونکہ یونی اسٹارٹ ہو گئی ہے تواب وقت بہت کم ملتا ہے لیکن ان دنوں میں نے بھی آپ کو بہت مس کیا...وہ اپنے لہجے میں محبت سموۓ مسکرا کر بولی....
چلو کم سے کم آپ یاد تو کر لیتی تھی نہیں تو لوگوں کو اب یاد کرنے کی بھی فرصت کہاں؟......وہ میٹھا طنز کرتے ہوۓ بولیں
آنٹی آپ اب تک خفا ہے مجھ سے؟.....
آپکو لگتا ہے کہ میں زیادہ دیر تک آپ سے ناراض رہ سکتی ہوں؟....انہوں نے اس سے سوال پوچھا
جس کا جواب وہ بخوبی جانتی تھی اسنے نا میں آہستہ سے سر ہلایاں تو وہ مسکرا دی.......
ادھرآؤ اور یہ لو چاۓ پیو....وہ اسے اپنا چاۓ کا کپ دیتے ہوۓ بولیں
ارے نہیں نہیں آنٹی آپ پیۓ یہ آپکا پینے کا ٹائم ہے اور ویسے بھی ابھی میرا پینے کا موڈ با لکل بھی نہیں ہے....
چلو ٹھیک پے لیکن جب سے کھڑی کیوں ہو بیٹھو ناں.....وہ اپنے بازو کے صوفے پر اشارہ کرتے ہوۓ بولیں.....
YOU ARE READING
عشق تماشہ از قلم رابعہ انصاری
Romanceکہانی ہے کسی کے لاحاصل عشق کی...کسی کی یکطرفہ عشق کی داستاں....کہانی ہے عشق میں تماشہ بننے والی لڑکی کی....کہانی ہے زندگی کے مشکل امتحان سے لڑنے والی لڑکی کی....کسی کی اذیتوں کی داستاں...کسی کی نفرت کی داستاں....کسی کی محبت کی داستاں....کون پاۓ گا ا...