قسط : ۲

1.2K 68 39
                                    

آفس میں آکر بھی اسے رہ رہ کر غصہ ہی آرہا تھا......کوئی بات نہیں شم کوئی بات نہیں.....تو اس ایک واقعے کی وجہ سے اپنا دن خراب مت کر.......وہ اپنے آپ سے ہی مخاطب تھا............
پھر وہ ایک فائل نکال کر اپنے کام میں مصروف ہوگیا.........

___________________________________

وہ اپنے ٹیبل پر جھکی کچھ فائلس دیکھ رہی تھی کہ اسکے دروازے پر دستک ہوئی.......

یس کم اِن........وہ اپنی چیئر پر سیدھی ہو کر بیٹھ گئی......

میم وہ آپ سے ملنے کے لۓ ایک سر آئیں ہیں.........میں نے کہا کہ آپ ابھی مصروف ہیں اور آپ سے ملنے کے لۓ appointment لینا ہوتا ہے لیکن وہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہے......وہ پریشانی سے بولی.....
وہ کہہ رہے ہیں کہ شفا(پی اے) ابھی بول ہی رہی تھی کہ کوئی اندر داخل ہوا.......

اس نے سر اٹھا کر چہرے پر حد درجہ سنجیدگی لۓاس آنے والے شخص کو دیکھا.....

افف اللہ خیر کرے.......اب سر تو گۓ.....اللہ بچاۓ اب میم کے غصے سے........شفا من ہی من بس سوچ کر رہ گئی .....

وہ اپنی مغرورانہ چال چلتے ہوۓ کورٹ کو ایک ادا سے جھاڑتے ہوۓ آگے بڑھا........

میں درانی انڈسٹری کے اونر کا بیٹا.................
وہ اپنے ہاتھ آگے بڑھاتے ہوۓ اپنا تعارف کروانے ہی لگا تھا کہ...........

مسٹر ایکس.......مجھے آپ کا نام جاننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے آپ کون ہے؟کس کے بیٹے ہیں.....آئی ڈونٹ کیئر......میں یہاں فارغ نہیں ہوں کہ جب چاہے کوئی بھی آکر مل لے گا..ملنے کا یہاں وقت ہوتا ہے...اور میں ایسے انسان سے بالکل بھی نہیں ملنا چاہوں گی جس کے پاس مینرز نہ ہو.....ہوں گے آپ کسی امیر باپ کے بیٹے لیکن مینرز.......

آخر میں اسکا انداز مذاق اڑانے والا تھا چہرے پر سنجیدگی ہنوز برقرار تھی........

غصے کی شدت سے اسکا چہرہ سرخ ہو چکا تھااپنے بڑھے ہوۓ ہاتھوں کو اس نے فوراً پیچھے کیا......

آپ جانتے نہیں ہیں میں کون ہوں؟.......وہ اپنے غصے کو کنٹرول کرتے ہوۓ بولا.........

با لکل بجا فرمایا آپ نے میں بالکل بھی نہیں جانتی آپ کون ہے....وہ اطمینان سے بولی جبکہ مقابل کا اطمینان غائب ہوچکا تھا......

مس ذرا آپ آسمان سے زمین پر قدم رکھیں...اتنا مغرور ہونا صحت کے لۓ اچھا نہیں ...ایسا نہ ہو آپکو یہ مغرور ہونا لے ڈوبے....اسنے غصے سے کہا تھا.....

وہ عجیب سے انداز میں پہلی دفعہ مسکرائی تھی....

اتنی مشکل سے تو خود کو مغرور بنایا ہے اور جہاں تک بات ڈوبنے کی ہے تو اب مجھے کوئی بھی خطرے سے ڈر نہیں لگتا.....لہجے میں وہی سرد پن تھا.....

شفا.....اسنے اپنی پی اے کو مخاطب کیا....

جی جی میم....وہ ہڑبڑا کر جلدی سے آگے بڑھی....

عشق تماشہ از قلم رابعہ انصاریWhere stories live. Discover now