نمرہ اور فہد بھی ایک خالی کلاس روم دیکھ کر اس میں داخل ہوگئے تھے۔ فہد اپنا بیگ لے کر بینچ پر آیا اور اپنا سر بینچ پر ٹکا گیا۔ نمرہ اس کی یہ حرکت دیکھ کر چڑ گئی.....
"اوہ سلیپینگ بیوٹی!!!.....یہاں ہم اپنا کام کرنے آۓ ہیں کوئی پکنک منانے نہیں جو تم یوں آرام فرما رہے ہو۔"وہ غصے سے بولی۔
فہد نے سر اٹھا کر اسے دیکھا اور پھر سے اپنا سر بینچ پر ٹکا گیا۔ فہد کی اس حرکت پر نمرہ جل اٹھی۔
"دیکھو!!!....مجھے زیادہ بولنے پر مجبور مت کرو۔"وہ اس کے مقابل میں کھڑے ہوتے ہوۓ بولی۔
"خدا کی پناہ!!!......جھوٹ بولے کوا کاٹے!!!..... بے حیا لڑکی!!....میں تمہیں زیادہ بولنے پر مجبور کر رہا ہوں؟.....میں؟!!!.... تم تو پہلے سے ہی اتنا بولتی ہو۔"وہ اپنی جگہ پر کھڑے ہوتے ہوۓ بولا۔
"دیکھو!!!....میرا دماغ خراب مت کرو۔" وہ اپنی شہادت کی انگلی اٹھاتے ہوۓ بولی۔
"توبہ!!!....نا نا نا....میں کیوں اسکا دماغ خراب کرنے میں محنت کروں جس کا دماغ پہلے سے ہی خراب ہو۔" وہ اپنے ہاتھوں کو کان کے پاس لے جاتے ہوۓ بولا۔
"افف خدایا!!!........تم کسی دن میرے ہاتھوں سے قتل ہوجاؤگے۔ سنبھل کر ورنہ نمرہ سعید تمھارے لئے آگے چل کر بہت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔" وہ اسے دھمکاتے ہوۓ بولی۔
"فہد قریشی بھی کسی خطرے سے کم نہیں ہے میڈم!!!" وہ اس کے اندازپر مسکراتے ہوۓ بولا۔
"تمھارے جیسے خطرے بہت آۓ اور تمھارے جیسے خطرے بہت گئے۔" اس نے اسکی بات پر جیسے ناک سے مکھی اڑائی تھی۔
"میں عام خطرہ نہیں ہوں۔ مجھ سے بچ کر رہنا تمھارے لئےہی فائدے مند ثابت ہوگا۔" وہ اسے زچ کر رہا تھا۔
"نمرہ ہمیشہ سے ہی خطروں سے لڑتے آئی ہیں۔ سامنے پہاڑ بھی ہو تو اسے توڑنے کا حوصلہ رکھتی ہوں میں۔" وہ مضبوط انداز میں بولی۔
فہد نمرہ سے متاثر ہوا تھا۔ وہ من میں اس کے حوصلے کو سراہے بنا نا رہ سکا۔
"اوہ!!!.......تم ہر بار مجھ پر ایک نیا انکشاف ظاہر کرتی ہو۔ اتنا حوصلہ رکھتی ہو تم؟ واقعی!!!!!.....سن کر اچھا لگا۔" وہ دھیمے سے مسکراتے ہوۓ بولا۔
"او مسٹر!!!.....یہ سننا سنانا تو چلتا رہے گا۔ چلیں ہم اپنا پروجیکٹ تیار کر لیتے ہیں۔" وہ فہد کو گھورتے ہوۓ بولی۔
"اچھا ایک منٹ ایک منٹ!!!.....تم نے میری نوٹس لائی ہے کہ نہیں؟؟؟" وہ کچھ یاد آنے پر فوراً بولی۔
"ہاں اس کی فکر مت کرو۔ وہ میرے پاس محفوظ ہے۔" وہ لاپروا سے انداز میں بولا۔
"یہ تو وہی بات ہوگئی نا کہ بلی کے پاس دودھ محفوظ ہے یا پھر کتے کے پاس ہڈی محفوظ ہے یا پھر شیر کے پاس گوشت محفوظ ہے یا پھر......."
"استغفرللہ!!!!.....تم مجھے ایسی مثالیں دے رہی ہو؟؟ جانوروں کی مثالیں!!!!"وہ اپنی آنکھیں پھیلاتے ہوۓ بولا۔
"تو انسانوں والی حرکت بھی کرونا تب کہیں میں انسانوں والی مثالیں دونگی نا۔ "وہ کندھے اچکا کر بولی۔
"کیا مطلب ہے تمھارا؟؟؟ میں انسان نہیں ہوں؟؟؟ وہ حیرت و غصے سے بولا۔
"فہد دیکھو!!!.....تم نے پہلے بھی یہ سوال کیا تھا اور جواب بھی پہلے سے جانتے ہو پھر یہ سوال دہرانے کا مقصد؟" وہ لاپرواہی سے بولی۔
"تم مجھے سمجھتی کیا ہو آخر؟؟"وہ غصے سے دانت پستے ہوۓ بولا۔
"پھر وہی سوال!!!" اب کے بار وہ مسکراتے ہوۓ بولی۔
نمرہ کی مسکراہٹ فہد کو اس وقت زہر لگی تھی۔
"چلو اب ٹائم ضائع نا کرو!!!....ہمںں بہت کچھ تیاری کرنی ہے۔ نمرہ اپنے بیگ سے پروجیکٹ کے سب سامان نکالتے ہوۓ بولی۔
"کسی نے کیا خوب ہی کہا ہے۔ لڑکیوں سے باتوں میں کوئی نہیں جیت سکتا۔" وہ ٹھنڈی سانس خارج کرتے ہوۓ بولا۔
"اور پھر سامنے نمرہ سعید ہو تو جیتنا اور مشکل ہوجاتا ہے۔" وہ اتراتے ہوۓ بولی۔
"ہاں !!!! چلو میں نے اپنی ہار تسلیم کی۔ تم جیت گئے ہم ہارے۔ ہم ہارے اور تم جیتے۔ تم جیتے ہو لیکن ہم سا کوئی ہارا نا ہوگا!!!"وہ منہ بناتے ہوۓ بولا۔
نمرہ اسکی اس حرکت پہ بے ساختہ ہنس دی اور فہد اسکی ہنسی میں کہیں کھو گیا۔
YOU ARE READING
عشق تماشہ از قلم رابعہ انصاری
Romanceکہانی ہے کسی کے لاحاصل عشق کی...کسی کی یکطرفہ عشق کی داستاں....کہانی ہے عشق میں تماشہ بننے والی لڑکی کی....کہانی ہے زندگی کے مشکل امتحان سے لڑنے والی لڑکی کی....کسی کی اذیتوں کی داستاں...کسی کی نفرت کی داستاں....کسی کی محبت کی داستاں....کون پاۓ گا ا...