Episode 1

1.5K 93 60
                                    

یاد رہتے ہیں دشمن پرانے
دل میں رہنے والے بھلائے نہیں جاتے🦋
از علیشاء انصاری
___________________'''
________"""

کسی بڑے سے روشن کمرے میں وہ دو نفوس ایک دوسرے کے سامنے کھڑے تھے ایک کی آنکھوں میں محبت کے رنگ تو دوسرے کی آنکھوں میں گویا انکا عکس۔۔
گھر کے شور شرابہ سے دور خاموشی کے عالم میں وہ دونوں کھڑے تھے۔۔اسکی کاجل میں ڈوبی کنچئی آنکھیں تو شایان کی آنکھیں گویا نیلا آب!!
پریشہ کا چہرہ تکتے ہوئے شایان نے اسکا عقیدت مندی سے ہاتھ تھاما اور گھٹنے کے بل بیٹھ گیا۔۔اس کمرے میں پہلے سکون کو اسکی آواز اب توڑ رہی تھی۔۔
"عشق کرتا ہوں تم سے۔۔کسی کی ہونے نہیں دونگا۔۔دنیا کتنی ہی ہماری مخالفت کرے پر تم کو حاصل کرلوں گا۔۔محبت ہو تم میری۔۔"اپنا ہاتھ سامنے پھیلائے جذبات سے چور لہجے میں بولا۔۔
وہ اتنی فیلنگیز سے کہنا شروع ہوا تھا کہ پریشہ اسکو دیکھتی ہی رہی۔۔وہ پھر جیسے کچھ بھول گیا اور پھر سوچنے لگا اور اسکے بعد خود کو کمپوز کرکے واپس بولنا شروع ہوگیا۔۔

"کیا میری زندگی میں شامل ہوگی؟"جواب میں ہاں کی آس لیے اسکی کنچئی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے اس نے پوچھا وہ پریشانی کی صورت میں الجھتی ہوئی اسکی نیلی آنکھوں کو تکنے لگی اسکی الجھن پر شایان کے چہرے پہ پڑتا ڈمپل مزید گہرا ہوگیا اور اپنا رنگ جما بیٹھا۔۔وہ ایسے دیکھ رہا تھا جیسے آج اسکی محبت کو امر کردیا جائے گا۔۔وہ خالی ہاتھ نہیں لوٹایا جائے گا۔۔

گھر میں آج فنکشن تھا گھر کے ہر حصہ میں مہمان خوب بن ٹھن کے نظر آرہے تھے۔۔مانو میر ہاؤس روشنیوں میں نہا رہا ہو۔۔سب کے چہرے پہ ایک خوشگوار مسکراہٹ تھی۔۔
شامیر جو سعدی کے ساتھ کرتے شلوار میں تصویریں کھنچوا کر آرہا تھا شایان کی آواز پہ کمرے کی جانب چل پڑا۔۔اسکا دھیان سارا موبائل میں ہی لگا تھا پر جیسے ہی دروازے تک پہنچتے ہی شایان کی باتیں سنی اسکے کان کھڑے ہوگئے۔۔دوسرے ہاتھ میں پریشہ کا ہی کیمرہ تھا وہ کھول کر اس نے ریکارڈنگ شروع کردی اور دبی دبی مسکراہٹ سے دروازہ جو تھوڑا سا کھلا تھا وہاں دیوار کے ذریعے چھپ کر کیمرہ سیٹ کرکے خوب مزے لینے لگا۔

جیسے جیسے شایان اپنے دل کی کیفیت پریشہ کے آگے بیان کر رہا شامیر کی آنکھوں میں مسکراہٹ بھی پھیلتی جا رہی تھی۔۔
تھوڑی دیر میں جو اب یہاں دل ٹوٹنے والے تھے اسکا سوچ کر ہی اسکو مزا آرہا تھا۔۔
__________
ملاہم زری سعدی اور نازش کے ساتھ بیٹھک میں بیٹھی باتیں کر رہی تھی۔۔۔
گرے کلر کی انار کلی فراک زیب تین کیے آنکھوں پہ اسموکی میک اپ کیے کسی کا بھی دل پگھلانے کی صلاحیت رکھ رہی تھی۔۔
سعدی کو کسی بات پہ اس نے چھیڑا تھا کہ تبھی شامیر آنکھوں کے ڈیلے گھومتا ہوا وہاں آیا اور صوفے پہ بیٹھ گیا اسکے زبردستی ہنسی کو روکنے کے جتن دیکھ کر ملاہم ٹھٹکی۔۔
وہ بار بار ملاہم اور کیمرے کو دیکھ کر ہنس رہا تھا۔۔
"کیوں ہنسے جا رہے ہو پاگل تو نہیں ہوگئے کیا؟"آخر وہ بول پڑی کیونکہ شامیر کی حرکتیں عجیب لگ رہی تھیں پر بے چاری کو کیا پتا تھا شامیر آفندی اس بار کیا تیر مارنے والا ہے۔۔

جسے رب رکھے"ٹو"Where stories live. Discover now