مغرب کی اذانیں ہورہی تھیں مشک نے فوراً نماز ادا کی اور شامیر کے مسجد سے آتے ہی فوراً چاند دیکھنے کے لیے چھت پہ بھاگی تھی۔۔
آج سب بڑے تایا کے ہاں موجود تھے کیونکہ کل چاند نہیں دکھا تھا تو آج یہ بات طے تھی کہ کل کا روزہ ہوگا تو پہلی سہری آج بڑے تایا حمدان صاحب کی جانب سے تھی۔۔
باقی سب آفس میں تھے مگر شامیر تو فری ہوتا تھا اس لیے لڑکیوں کے ساتھ شاپنگ کے فوراً بعد یہیں آگیا تھا باقی بڑے تو رات تک آنے کا بتا چکے تھے۔۔
پریشہ اور ملاہم دوربین سے چاند ہی دیکھ رہی تھیں۔۔
"کیا ہوا چاند دکھا کیا؟"مشک نے آتے ہی پوچھا جب کہ شامیر نے پریشہ کے ہاتھ فور بین چھینا تھا جس پہ پریشہ دانت پیستے رہ گئی۔۔"ماشاءاللہ۔۔"شامیر کی نظروں کی نشانے پہ جب پریشہ مشک اور ملاہم نے فوکس کیا تو سامنے والی چھت پہ دو لڑکیاں بھی چاند دیکھنے آئی ہوئی تھیں۔۔
"مس ہیلو وہاں مت ڈھونڈو اصلی چاند تو ادھر ہے۔۔"شامیر نےشوخی سے آواز لگائی مشک کی حیرت سے آنکھیں باہر آئیں۔۔
"برگر تمھیں شرم نہیں آرہی یہ حرکتیں کرتے ہوئے۔۔ملاہم منہا کو فون تو لگاؤ فوراً۔۔"مشک نے اسکی کمر پہ تھپڑ مارا تھا جس سے اسکی ہڈی سر سے پھسل کر نیچے کندھے پہ آگئی تھی۔۔
"کیوں بھئی تم کو چھیڑ رہا ہوں جو شرم کروں کہ آنٹی کو چھیڑ دیا۔۔"آنٹی سنتے ہی مشک جی جان سے تلملائی تھی۔۔
"یار مجھے وہ میری منہا لگی اس لیے بول دیا۔۔تم لوگ کیا جانو کتنا میں اسکو یاد کر رہا ہوں۔۔"وہ بھرپور معصومیت سے بولا۔۔
"لو پھر تم کیا جانو میں ابان جی کو کتنا یاد کر رہی ہوں فلحال۔۔"وہ مزید بےچارگی سے بولی۔۔اور پھر اپنے محبوبوں کی یاد میں وہ دونوں پاگل شروع ہوگئے تھے۔۔ پریشہ اور ملاہم پاگلوں سے دور ہی ہوگئیں اور چاند کو تلاشنے لگیں۔۔
آدھہ گھنٹہ گزر گیا پر ان چاروں کو چاند نظر نا آیا تبھی پریشہ کا فون بجنے لگا۔۔
"ہیلو۔۔"
"رمضان مبارک محترمہ۔۔"سامنے سے ارمان کی خوشگوار آواز سن کے وہ بھی خوشی سے اچھلی۔۔
"کیا چاند دکھ گیا؟؟مشک چاند دکھ گیا مبارک ہو۔۔"ساتھ ان تینوں کو بھی اس نے آگاہ کردیا تھا۔۔
"بلکل۔۔ونڈو سے صاف نظر آرہا ہے۔۔"وہ پینٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالے چاند کو دیکھتے ہوئے بولا۔۔سعدی بھی اسی کے ساتھ آفس ورک کر رہا تھا۔۔
"پر لندن ریٹنز یہاں چاند ہی نہیں دکھ رہا سارے بادل آئے ہوئے ہیں۔۔"اسکی آواز سے مایوسی جھلکی جس پہ مدھم سا اپنے خول ہی میں مسکرا دیا۔۔
"کوئی بات نہیں ٹی وی پہ دیکھ لو۔۔اور میں ویسے بھی اپنا دوسرا چاند وہیں آکر دیکھوں گا تو یہ منہ اترا ہوا نہیں ہونا چاہیے۔۔"سعدی نے ارمان کی باتیں سن کر کان چھو کہ توبہ کی تھی۔۔
"بس زیادہ فری نا ہو۔۔"اس نے فوراً لائن کاٹ دی اور دوسری جانب ارمان نے سعدی کو صلواتیں سنائی تھیں۔۔پھول کو نا چھیڑو کانٹا لگ جائے گا
لڑکی کو نا چھیڑو چانٹا لگ جائے گا
ملاہم نے شامیر کی گدی پہ تھپڑ رکھ کہ کہا تھا جو بالوں کو اسٹائل سے ٹھیک کرے سیٹی بجاتے ہوئے سامنے والی چھت پہ موجود دونوں لڑکیوں کہ ساتھ پکا فلرٹ ہی کر رہا تھا۔۔
بقول اسکے ان میں اسکو منہا نظر آرہی تھی۔۔
_______________
وہ سب لاؤنچ میں بیٹھے تھے کہ مشک ںے سب کی خاموشی توڑی جو مکمل توجہ سے ڈرامہ دیکھ رہے تھے۔۔
"ارے یار کیا بکواس فلم دیکھ رہے ہو آخر میں ہیرؤئن کی ہیرو کے دوست سے شادی ہوگی! اور بس ہیرو تڑپ تڑپ کے مر جائیگا۔۔"کسی کورئین فلم کا اس نے اسپوائلر دیا تھا۔۔وہ جو سارے بڑے ہی توجہ ذوق و شوق سے نیٹ فلیکس پہ مووی دیکھ رہے تھے ایک دم ٹھنڈے پڑ گئے۔۔
YOU ARE READING
جسے رب رکھے"ٹو"
Humorایک بار پھر آفندیز آئے ہیں۔۔ دوستی کی مثالیں،،محبت کی پرچھائی اپنا ہر خواب پورا کرنا۔۔ دیکھتے ہیں یہ دیوانے اب کیا کرجائیں گے۔۔ کیا ان سب کی شادیاں ہوجائینگی اور رمضان میں انھوں نے کیا تیر مارنے ہیں۔۔ باقی آپ خود پڑھ لیں۔۔۔میں کہانی کے بارے میں کیا...