Episode 13 (عید اسپیشل)

929 76 20
                                    

اسکے خوف کی انتہا پہ ارمان نے سر جھٹکا۔وہ سوچ چکا تھا آر ہوگا یا پار۔
"ارے میں نے کیا کردیا۔۔۔"کتا سن کر شایان سٹپٹایا تھا۔
"تو تو وہ ہے پر یہ اسے کہہ رہی ہے۔۔"دور سے شامیر ڈفی کی گلے میں لٹکی بلیٹ پکڑے انھی کی جانب آرہا تھا اور شامیر کے پیچھے ہی ڈفی مسکاتے ہوئے اپنی خصلت کے مطابق چلتا ہوا آرہا تھا ڈفی کی چال یوں تھی جیسے وہ اچھل رہا ہو۔
"میری بہن میرا بازو ہے تکیہ نہیں جو ناخن گڑائے ہی جارہی ہو۔۔"حارث اسکے ناخنوں سے بچ کر دور ہوا پریشہ جو پہلے ہی کتے سے خوف کھا کر گھبرائی ہوئی تھی حارث کی کنارہ کشی پہ وہ نئے محافظ کو ڈھونڈنے لگی۔
ارمان پہ نظر پڑتے ہی وہ اسکے پاس لپک کے پہنچی شامیر نے اسکی حرکت بھانپ کے ڈفی کی بیلٹ چھوڑ دی ڈفی اچھلتا ہوا ارمان کے پاس آکر اسکے پیروں میں گھومنے لگا۔
"دور کرو اسے یہ کاٹ لے گا۔۔"پریشہ ارمان کے پیچھے ہی تھی تو ڈفی پورا ان دونوں کے پیروں کے گرد ہی گھوم رہا تھا۔
"ریلکس دیکھو وہ صرف گھوم رہا ہے کاٹے گا نہیں۔"ارمان نے اسے کلائی پکڑ کے سامنے کیا تو وہ حیران ہوگیا اس نے رو رو کہ ساری آنکھوں کا کاجل پھیلا دیا تھا۔
"یہ کچھ نہیں کرے گا بیٹھو نیچے۔"پنجے کے بل بیٹھ کر ارمان نے ڈفی کو گود میں لیا پریشہ کی آنکھیں مزید پھیل گئیں۔
"نہیں نہیں یہ کاٹ لے گا ابھی میری شادی بھی نہیں ہوئی۔"وہ پیچھے ہوئی شامیر نے آگے آکر اسکا راستہ روکا ارمان نے سختی سے لب پیوست کیے تھے اسکی بیوی ایک کتے سے ڈرتی ہے یہ بات اسے ہضم نہیں ہوتی تھی۔
"تم تو کہہ رہے تھے یہ کتا اب حداد کے پاس ہے پھر یہاں شامیر کیسے لایا۔"پچھلے دنوں کی بات اسکے ذہن سے زبان پہ آئی۔
"تمھاری وجہ سے میں اسے کسی کو نہیں دونگا۔"شامیر نے جیبوں میں ہاتھ پھیلائے اطمینان سے کہا وہ کلس گئی۔
"پریشہ نیچے بیٹھو۔"ارمان کے سختی سے کہنے پہ وہ دور ہوکے بیٹھی۔ارمان نے سوچ لیا تھا اب اسکا یہ ڈر نکال کر رہے گا وہ جانتا تھا شامیر ڈفی کو گھر سے نکالے گا نہیں اور اب پریشہ شادی کے بعد گھر میں آئیگی تو الگ شور شرابہ کردے گی درمیانہ حل یہی تھا بیگم کا خوف باہر نکال کے پھینک دیا جائے۔
وہ آنکھیں میچ کے پنجے کے بل بیٹھی تھی دل ہی دل میں آلتو جلالتو کا ورد کر رہی تھی ارمان نے آہستہ سے بڑھ کے ڈفی اسکی گود میں رکھ دیا۔سعدی نے فوراً کیمرہ کھولا اور ویڈیو بنانے لگا وہ سب اسکی چیخوں پہ ہنس رہے تھے۔
"خبردار اب کوئی ہنسا۔۔"ارمان نے پریشہ کی روتی شکل دیکھ کر ان سب کو گھورا۔
"ہٹاؤ اسے۔۔"وہ چیخی۔
"کچھ نہیں کر رہا آنکھیں کھولو دیکھو۔۔"وہ دور ہوگیا تھا پریشہ نے ڈرتے ڈرتے آنکھیں کھولیں ڈفی کا چھوٹا سا منہ اسکے منہ کے قریب تھا ارمان کے گھورنے پہ وہ چیخ دبا گئی۔اس نے دیکھا وہ بے حد معصومیت سے اسے ہی دیکھ رہا تھا چھوٹا سا سفید سلکی بالوں والا کسی اعلیٰ نسل کا معصوم سا کتا معلوم ہورہا تھا جو کسی کو بھی کاٹنے کی ہمت ہر گز نہیں رکھتا تھا صرف اپنے بھوکنے سے بہادری کا مظاہرہ کر دیتا تھا۔
پریشہ اسکی آنکھوں میں دیکھتی رہی آہستہ آہستہ ڈفی نے اپنی زبان باہر نکالی وہ اسے اچھا لگنے لگا وہ بہت پیارا تھا آج پہلی بار پریشہ نے اسے غور سے دیکھا۔
آہستہ سے اسنے اسکے بالوں پہ ہاتھ پھیرا ایک بار دو بار اور پھر پھیرتی گئی اور کھلا کھلا کے ہنسی۔
"مان یہ واقعی بہت معصوم ہے۔"مسکراتی نظروں سے اس نے سر اٹھاکے ارمان کو دیکھا وہ سینے پہ ہاتھ باندھے یک ٹک یہی خوبصورت نظارہ دیکھ رہا تھا۔
"تم بھی تو معصوم ہو۔"شامیر نے ایک نظر اپنے بھائی پہ ڈالی دل میں توبہ کی تھی کہ میسنے کبھی معصوم ہوئے ہیں!پر وہ تو اسے محبت سے دیکھتا تھا نا۔۔
پریشہ کی آوازوں پہ ڈفی نے اپنا منہ اسکے ہاتھوں میں چھپایا وہ ہنسنے لگی سعدی کیمرہ لے کر آگے بڑھا اور پورا ہی پریشہ کے چہرے کے قریب لے کر اسکے تاثر ریکارڈ کرتا رہا۔
"منہ میں گھسا دو گے کیا پیچھے ہٹو۔۔"گردن گھما کے وہ تنک کے بولی سعدی دانت نکوستا ہوا پیچھے ہوا۔
"تم تو بہت پیارے ہو۔۔"اسکی پیٹھ کے بالوں پہ سے اب پریشہ کا ہاتھ اسکے سر تک آگیا تھا ڈفی نے جیسے اپنی تعریف سمجھ لی وہ بھونکا تو پریشہ نے ڈر کے اسے چھوڑ دیا پھر خود ہی بنا خوف کے آگے بڑھی اور اسے گود میں لیا۔

جسے رب رکھے"ٹو"Where stories live. Discover now