Episode 10(نکاح)

780 80 31
                                    

ملاہم کا فون بجا اس نے سعدی کی کال ریسو کی۔
"خیریت سے پہنچ گئیں؟کہیں پریشہ نے گاڑی ٹھوکی تو نہیں نا۔۔"سعدی نے جو خیریت جاننے کے لیے فون کیا تھا ملاہم سن کر ہی آگ بگولہ ہوئی مشک اور نازش کی ساری توجہ پریشہ کے وجود پہ تھی جو بے حس و حرکت تھا۔
"سعدی مرو تم۔۔خیریت گئی تیل لینے۔۔ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اور پریشہ کا سر اسٹیرنگ سے زور سے لگا ہے وہ ہوش میں نہیں ہے۔۔بیٹا گھر والے تمھیں اب چھوڑیں گے نہیں موت پڑ رہی تھی نا ہمیں لے کر جانے میں اب دیکھو تمھارا کیسے حشر بگڑے گا....اور ہاں ارمان وہ الگ تم سے حساب لے گا... فاتحہ پڑھو اپنی دنیا سے رخصتی کی۔۔"ملاہم لفظوں سے تیر برساتی رہی سعدی کے تو پیروں سے زمین نکل گئی وہ سیلون کا دروازہ دھکیل کر گاڑی کی طرف لپکا۔۔
"کہاں ہو تم لوگ لوکیشن بھیجو۔۔"کندھے اور کان کے درمیان فون جماتے ہوئے اس نے گاڑی اسٹارٹ کی۔۔
"بھیج رہی ہو۔۔"اور فوراً فون منقطع ہوگیا۔۔
"اللہ بچالے مجھے...اور پریشہ کو کچھ نا ہوا ہو....اففف بابا کی گاڑی اسے بھی کچھ نا ہوا ہو...سعدی آفندی تف ہے تم پہ"سڑک پہ ٹرن لیتےہوئے اس نے گاڑی میں روڈ پہ دوڑا دی۔

"پریشہ آر یو فائن۔۔"شدید جھٹکے کی صورت میں چند لمحوں کے لیے اسکا دماغ ماؤف ضرور ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ جھکی رہی۔اس نے اسٹرینگ پہ سے جھکا سر اٹھایا سیٹ بیلٹ بندھے ہونے کی وجہ سے کوئی چوٹ نا آئی تھی۔
"ہاں ٹھیک ہوں بس ہلکا سا درد ہورہا ہے۔"اس نے ماتھا دبایا۔
"اللہ اللہ یہ لوگوں نے کیا ہجوم لگا دیا یہاں۔۔"سر گھما کے اس نے باہر دیکھا گاڑی سے نکل کر لوگ انکی گاڑی کا شیشہ بجا رہے تھے۔۔
"او بی بی باہر نکلو دیکھو میرا کتنا نقصان کردیا۔۔"ایک چالیس سالہ آدمی شیشہ پیٹتے ہوئے پکار رہا تھا۔۔پریشہ نے سامنے دیکھا تو ایک سفید کرولا کی بیک سائیڈ کا بری طرح نقشہ بگڑ چکا تھا بلکہ یہ کہہ لیں پریشہ کا ایک کارنامہ تھا۔وہ جھٹکے سے دروازہ کھول کے سر پہ دوپٹا لیے باہر نکلی اسکے پیچھے ہی وہ تینوں بھی باہر آئیں۔۔
"کونسا نقصان کیسا نقصان؟انکل یہ میری گاڑی دیکھ رہے ہیں ابھی شوروم سے نکلوائی ہے اور آپکی گاڑی نے اسے ہٹ کردیا۔۔"وہ چل کے گاڑی کے آگے کے حصے کے پاس آئی جسکی ہیڈ لائٹ کرچی کرچی ہوچکی تھی نمبر پلیٹ کی حالت بھی بگڑ گئی تھی۔۔اب جو کہا بنا سوچے سمجھے کہا آخر گاڑی تایا ابو کی تھی جو سامنے سے نئے شاہکار کا منظر پیش کر رہی تھی۔

"او بی بی تمھاری گاڑی نے ہٹ کی ہے۔۔اب نقصان کون بھرپا کرے گا۔۔"وہ انکل غصے میں آگئے اور چلا چلا کے بولے پرہشہ گڑبڑائی۔
"ان عورتوں کو پتا نہیں کس نے گاڑی چلانے کی اجازت دی ہے انکا کام گھر سنبھالنا یہ انکے بس کی بات نہیں۔۔"دور کہیں سے ہجوم میں سے ایک آواز آئی۔۔
"ارے عورتیں ہونگی آپکے گھر کی لڑکیاں۔۔"مشک تنک کے سامنے آئی۔۔
"ارے بھائی صاحب یہ امیر زادیاں ہیں ان سے ہی نقصان بھرپا کرواؤ اور معاملہ رفع دفع کرو۔۔"ایک اور بھائی صاحب تماشے کے مزے لیتے ہوئے بولے پریشہ کا دل کیا انکو گولی مار دے۔
"میں کسی کا نقصان نہیں بھرنے والی...انکل آپ دیں بیس ہزار تاکہ یہ جو آپکی گاڑی نے میری گاڑی کی حالت کی ہے اسکی مرمت کرواؤں۔۔"کمر پہ ہاتھ رکھے جوگرز والا پاؤں ہلاتے ہوئے اس نے کہا۔
ہجوم دیکھ کر ایک گاڑی اور وہاں روکی گاڑی میں موجود شخص کو آوازیں پہچانی پہچانی سی لگیں۔داؤد گاڑی سے نکلا اور آگے بڑھ کے معاملہ جانا تو پتا چلا کہ پریشہ اسکے باس کی بیوی نے گاڑی ٹھوکی ہے اس نے فوراً ارمان کو کال لگائی۔۔
"ہاں داؤد بولو۔۔"پہلی بیل پہ ہی اس نے کال ریسو کی کسی میٹنگ سے نکل کر وہ واپس آفس پہنچ رہا تھا۔۔
"سر میم پریشہ سے ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اور وہ اپنی غلطی ماننے کی بجائے الٹا جسکی گاڑی انھوں نے ہٹ کی اسی کو قصور وار ٹہرا رہی ہیں۔۔بس آپ جلدی پہنچیں یہاں کافی تماشہ بن چکا ہے۔۔"
"داؤد کیا بول رہے ہو اسے ڈرائیونگ نہیں آتی اور وہ کیوں کسی سے لڑے گی۔۔"بیوی کی عزت ہی رکھی گئی تھی اور اس بیوی نے یہاں شور شرابہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔

جسے رب رکھے"ٹو"Where stories live. Discover now