وہ پانچوں ریستوران سے نکلنے کے بعد مغرب پڑھ کے لانگ ڈرائیو پہ نکلے تھے۔۔
"یار تم لوگوں کو ایسا نہیں لگتا کہ لائف بور ہوگئی ہے جیسے کچھ دھماکے دار چیزیں نہیں ہورہی ہوں۔۔"ونڈو پہ کہنی ٹکائے گردن موڑ کے شامیر ان تینوں سے بولا۔۔
"بھائی ہماری لائف بلکل ٹھیک جارہی تو یہ بول تجھے کسی سے لڑنے کا موقع نہیں مل رہا۔۔"شایان جتا کے بولا اتنے میں شامیر کا فون رنگ ہوا منہا کا نام دیکھتے ہی وہ سیدھا ہو کر بیٹھا اور مسکراتے ہوئے کال اٹینڈ کرلی۔۔
"جی جان عزیزہ دل بہاراں گل تمنا اس ناچیز
کو کیسے یاد کر لیا۔۔"ونڈو سے باہر جھانکتے ہوئے وہ شوخ لہجے میں بولا۔۔
"شامیر بہت بڑی گڑ بڑ ہوگی ہے۔۔یہ رومی ہے نا اس نے بابا کو سب بتا دیا۔۔"شامیر کی بات نظر انداز کیے وہ تیزی سے بولی۔۔
"اچھی بات ہے ورنہ تم نے کبھی نہیں بتانا تھا۔۔"اس نے جتاتے ہوئے اطمینان سے کہا منہا کو اسکی بے فکری پہ رچ کے غصہ آیا۔
"ہاں کوس لو مجھے تم..بیٹھے رہو کل جب میرے بابا کسی اور سے میرا رشتہ فکس کردیں گے تو کراچی کے ساحل میں ڈبکی لگا کے مرجانا میں جنازے پہ فاتحہ پڑھنے آجاؤنگی۔۔"وہ غصے میں بولی کہ کان تک کی لو سرخ ہوگئی یہ شخص کبھی جو سیریس ہوجائے۔
"واٹ....تمھارا رشتہ۔۔منہا اکسپلین می ایورتھینگ!!"اب کی بار اسکی آواز کافی بلند ہوئی گاڑی میں بیٹھے ان سب نے چونک کر اسے دیکھا ارمان نے ڈرائیونگ کرتے ہوئے اس پہ نظر ڈالی۔
"ہاں کوئی ڈاکٹر ہے شاید وہ۔۔"منہا پھر اسکو سارا واقع سنا چکی تھی جو رومی نے کیا تھا۔۔
"یہ سب بابا کے سامنے اس طرح سے نہیں ہونا چاہیے تھا۔۔مطلب ہم کوئی طریقہ ڈھونڈ لیتے پھر بتاتے پر۔۔"کمر پہ ہاتھ رکھے کمرے میں ٹہلتی وہ بولی۔۔اتنے چکر لگا لیے تھے کہ ساری افطاری ہضم ہوچکی تھی۔۔
"یہ تمھاری کزن مجھے لگ ہی زہر رہی تھی۔۔اسکا تم گلا دبا دو۔۔۔"غصے میں اپنا سر سیٹ پہ ٹکائے اس نے کہا۔
"شامیر آفندی بس اب کل تم انکل آنٹی کے ساتھ آجانا۔۔کوشش کرنا کے رشتہ ہوجائے ورنہ میرے بابا انکار ہی کریں گے۔۔"شامیر نے نوٹ کیا تھا آج منہا پہلی بار اتنا پریشان ہورہی تھی پر رو نہیں رہی تھی۔۔اسکی آوازکی تھرتھراہٹ پر ہی وہ ہلکے سے مسکرایا تھا۔۔"اچھا تم ٹینشن نہیں لینا....اللہ پہ بھروسہ رکھو جس نے ہماری ملاقات کروائی نصیب بھی ہمارا وہی ملائے گا۔۔سب ٹھیک ہوجائے گا۔۔"چٹان سے مضبوط لہجے میں وہ بولا اور منہا نے اسکی بات مان لی تھی وہ جانتی تھی شامیر اب کچھ بھی کرجائے گا کیونکہ اسکے مطابق محبت اور جنگ میں سب جائز ہے پھر اسکا اتنا یقین دار لہجہ منہا کو بہت ہمت دلا گیا تھا۔۔اور اگر شامیر کچھ نا کرسکا تو اسکے دوست کم نہیں جو کوئی راستہ نا نکال سکیں!
بے شک ایک دوسرے کے کرتوت جانتے ہوئے اور ایک دوسری خصلت سے واقف ہوکر وہ دونوں مستقبل کے شاندار پارٹنرز تھے۔۔"بھائی۔۔"فون جیب پہ ڈال کے اس نے ارمان کو مخاطب کیا۔۔
"ہیلپ می...اب تم ہی کچھ کرسکتے ہو۔۔"اب شامیر کے لہجے میں وہ مضبوطی نہیں تھی جو منہا سے بات کرتے وقت تھی۔۔بھائی کے سامنے وہ بلکل شکستہ لہجے میں بولا شاید نخرے اٹھوانا چاہ رہا تھا یا صدمہ لگنے لگا تھا یا کچھ اور۔۔
"میرے گھر چلو وہاں سکون سے بات کرتے ہیں۔۔"رامس نے ارمان کو کہا اور مان نے گاڑی کا رخ اسکی گھر کی طرف کرلیا۔۔۔
_______________
"ہائے اللہ برگر مطلب تمھارے نا ہونے والے سسر جی کل منع کردیں گے یہ سننے کے لیے تم انکے گھر جارہے ہو؟سیریسلی!"مشک مصنوعی افسوس کرتی ہوئی بولی شامیر نے اسکا ہاتھ کندھے پہ سے ہٹایا۔۔اسکا موڈ بری طرح آف ہوا تھا جو وہ لوگ کافی دیر سے بحال کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔۔انکو کہاں وہ ایسا چپ چپ پسند آنا تھا۔۔وہ دنیا کو جوتے کی نوک پہ رکھ کے چلنے والا بے فکرا سا ہی اچھا تھا۔۔
مشک مے مسلسل پریشان کرنے پہ وہ بول پڑا۔
"اگر منہا کا رشتہ مجھے نا دیا تو؟
بھائی میں لٹ جاؤنگا برباد ہوجاؤنگا۔۔۔"وہ غائب دماغی سے کہہ رہا تھا ان سب کو اسکی دماغی حالت پہ شک ہونے لگا۔۔پچھلی بار حادثے کے بعد جو اسکی یاداشت گئی تھی تب سے ان سب کا خیال اسکی دماغی حالت پہ جاتا تھا پر وہ تبھی ٹھیک ہوگیا تھا لیکن حرکتیں کون ٹھیک کرسکتا ہے۔
"لٹ گئے منہا ہم تو تیری محبت میں۔۔"پریشہ نے اسکو درد بھری آواز میں کہتا ہوا دیکھا جو بے سود صوفے پہ سر پکڑے نا جانے کونسی دنیا میں گھوم رہا تھا۔۔
"غالب ایک محبت کی وہ بھی نا ملی
تم تو کہتے تھے شامیر آفندی عشق کرو"
YOU ARE READING
جسے رب رکھے"ٹو"
Humorایک بار پھر آفندیز آئے ہیں۔۔ دوستی کی مثالیں،،محبت کی پرچھائی اپنا ہر خواب پورا کرنا۔۔ دیکھتے ہیں یہ دیوانے اب کیا کرجائیں گے۔۔ کیا ان سب کی شادیاں ہوجائینگی اور رمضان میں انھوں نے کیا تیر مارنے ہیں۔۔ باقی آپ خود پڑھ لیں۔۔۔میں کہانی کے بارے میں کیا...