پریشہ کو لاؤنچ میں چھوڑ کہ وہ پتھریلے زاویے لیے لان میں گیا مشک تو ارمان کے تاثرات دیکھ کر ہی شامیر کو اکیلا چھوڑ کہ رفو چکر ہوگئی تھی شامیر نے بامشکل تھوک نگلا۔۔
"بھائی روزے خراب ہوگا غصہ کرنے سے اور میرا قتل کرنے سے تو خیال رکھنا۔۔"وہ پیچھے ہوتے وہ فورا بولا تبھی اسکے ہاتھ سے ٹکڑا کہ کرسیاں بھی گریں۔۔
"تمھیں پتا ہے نا وہ ڈرتی ہے کیوں اسکو یہاں لائے۔۔"وہ سینے پہ ہاتھ لپیٹے رسائی سے بولا البتہ اسے شامیر پہ غصہ بہت آیا تھا۔
"ڈفی حداد کو دے دو وہ۔۔اسنوئی کے ساتھ اسکا بھی خیال رکھ لے گا۔۔"لمبی سانس لے کر خود پہ قابو کرتے ہوئے کہا۔۔
"نہیں یہ میں گھر پہ ہی رکھونگا اور پریشہ کو کبھی اس سے نہیں ڈراؤنگا پرامس۔۔بس اس معصوم کو کہیں مت بھیجو۔۔"معصومیت چہرے پہ سجائے گھٹنے کے بل بیٹھ کہ ڈفی کے بالوں پہ ہاتھ پھیرنے لگا۔۔
"دل کر رہا تم کو بہت ماروں یار وہ رو رہی تھی۔۔میں نا آتا تو وہ کاؤنٹر سے نیچے گر جاتی۔۔"
"سوری بھائی۔۔"وہ آخر کار شرمندہ ہوگیا تھا ارمان اس پہ اور ڈفی پہ نظر ڈال کہ واپس اندر چلا گیا۔۔
____________
"یار ڈائریکٹر صاحب میں نے آپ سے کہا تھا رمضان میں کوئی سین کی شوٹنگ مت رکھیے گا۔۔"شایان نے ڈائریکٹر کی برابر والی کرسی پہ بیٹھ کے اسکریپٹ اٹھائی تھی اور کہا۔۔"یار وہ کشمالہ میڈم ابھی فری ہیں بعد میں وہ چھٹیوں پر جائینگی اس لیے ابھی شوٹنگ رکھنی پڑی۔۔"
"ہنہہ۔۔"استحقاق سے بالوں پہ اس نے ہاتھ پھیرے تھے تب ہی تین سالہ چھوٹا بچہ اسکی گود میں آکے پھیلا۔۔
"ارے بڈی۔۔آج اپنی مما کے ساتھ آئے ہو۔۔"ایان کے بال بگاڑتے ہوئے اس نے کہنیاں گھٹنے پہ ٹکایے اس پہ جھکتے ہوئے کہا تھا۔۔
'ہاں رمضان ہولیڈیز ہیں نا اس لیے۔۔"وہ تین سال کا بچہ پٹر پٹر سب بتانے لگا۔۔"ویلکم کشمالہ۔۔آج کا بس چھوٹا سین ہے آپ دونوں کی ملاقات ہے صحن میں اور کشمالہ پردے کے پیچھے سے گفتگو کریں گی۔۔
ببلو شایان سر کو گلیسرین دو آنسو نکالنے کے لیے۔۔"تو سیڈ سین تھا ہیرو ہیروئن کی آخری ملاقات۔۔
سین شوٹ ہونے کے بعد وہ تینوں ساتھ ہی بیٹھے۔۔کشمالہ تئیس سالہ تلاق یافتہ لڑکی تھی چھوٹی عمر میں شادی کی وجہ سے ساڑھے تین سال کا بیٹھا ایان اسکا سب کچھ کچھ تھا۔۔
شایان کو ایان سے کافی لگاؤ ہوگیا تھا اور کشمالہ سے ہمدردی تھی پر اگلا شاید اس ہمدردی کو الگ ہی رخ سے دیکھ رہا تھا۔۔ایان کے ساتھ وہ کھیل رہا تھا کہ موبائل رنگ ہونے لگا اس نے کال ریسو کی۔
"یار شایان میں باہر ہوں آجاؤ پھر ساتھ ہی چلتے ہیں۔۔"ایڈریس پہ پہنچتے ہی اس نے گاڑی کو بریک لگایا تھا اور اسٹیرنگ پہ ہاتھ جماتے ہوئے وہ بولا۔۔
"اوکے میں نکلتا ہوں۔۔"وہ عجلت میں ڈائریکٹر صاحب سے مل کر گاڑی میں آن بیٹھا تو ابان بن ٹھن کر بیٹھا تھا۔۔
"بڑے تڑک بھڑک رہے ہو پھر ہماری لڑکی کا تم پہ دل آئے تو شکوہ مت کرنا ویسے ہی وہ بے قابو ہے۔۔"شایان نے ابان کو چھیڑا تھا جو ڈیوٹی آف کرکے آیا تھا۔۔
شایان کے مسلسل مشک کے بارے میں سوال کرنے پہ ابان نے اسکے پیٹھ پہ مکہ مارا تب کہیں وہ خاموش ہوا۔۔
___________
"افف میں کتنی حسین ہوں منہا۔۔"آدھے گھنٹے سے ڈریسنگ ٹیبل کے آئینے کے سامنے کھڑی رومی یہی بتائے جارہی تھی۔۔۔
"بس کرو نا کچھ روزے کا خیال کرو تم تو میک اپ تھوپ کے پاگل ہی ہوگئیں۔۔"منہا چڑتے ہوئے بولی اور ہینگر سے ڈوپٹہ اٹھا کہ گلے پہ ڈال کر ڈریسنگ کے پاس چلی آئی۔۔
YOU ARE READING
جسے رب رکھے"ٹو"
Humorایک بار پھر آفندیز آئے ہیں۔۔ دوستی کی مثالیں،،محبت کی پرچھائی اپنا ہر خواب پورا کرنا۔۔ دیکھتے ہیں یہ دیوانے اب کیا کرجائیں گے۔۔ کیا ان سب کی شادیاں ہوجائینگی اور رمضان میں انھوں نے کیا تیر مارنے ہیں۔۔ باقی آپ خود پڑھ لیں۔۔۔میں کہانی کے بارے میں کیا...