Part 1

9.5K 151 11
                                    

ماہی اٹھو بیٹا ۔اب اٹھ بھی جائو. زینت شاہ کا یہ روز کا معمول بن چکا تھا. کہ وہ ماہی کو روز صبح 9 بجے اٹھانے پہنچ جاتی تھیں.
گھر میں کوئی اتنی دیر تک سوتا نہیں تھا نا ہی کسی کو اتنی چھوٹ تھی کہ وہ شاہ پیلس میں اتنا لیٹ اٹھے....... یہ تو بس مہ جبین شاہ ہی تھی جسے اس کے والد ابدال شاہ نے لاڈ پیار سے بگاڑر ر کھا تھا.
زینب شاہ کی آواز جب ماہی کے کانوں میں پڑی تو آ ٹھ کے بیٹھ گئی.
امی آپ نے مجھے اتنی لیٹ کیوں اٹھایا، آپ جانتی ہیں نا کے آج میرا یونیورسٹی میں پہلا دن ہے اور آج ہی لیٹ ہوگئی ہوں اس نے منہ بسورتے ہوئے اپنی ماں سے کہا.........
ہاں تو میں نے کہا تھا کہ گھوڑے بیچ کر سونے کو اور جلدی تیار ہو جاؤ ولید نیچے تمہارا انتظار کر رہا ہے... زینب اس کو صورتحال سے آگاہ کرکے جا چکی تھیں ....
اس نے جلدی سے اٹھ کر الماری سے کپڑے لئے اور واش روم میں گھس گئی...

- - - - - - - - - - - - - - - -

التمش آج جب یونیورسٹی سے لوٹو تو اپنی ماں کو چیک اپ کے لئے ڈاکٹر (فاریہ) کے پاس لے جانا مجھے آج تھوڑا کام ہے. بخت شاہ نے اپنے اکلوتے بیٹے کو کہا. جو کہ یونیورسٹی کے لیے نکل رہا تھا.....
ان باپ بیٹے کے درمیان گفتگو ذرا کم ہی ہوتی تھی اور گفتگو کا موضوع اکثر زرمینہ شاہ( التمش کی والدہ) ہی ہوتی تھی جو کہ آج کل بیمار تھیں..........
التمش جوکہ بلیک پینٹ شرٹ اور ہاتھوں میں بلیک رولکس گھڑی پہنے اپنی پراڈو کی طرف بڑھ رہا تھا کہ اپنے والد کی آواز پر رکا.....
جی بابا جانی میں موم کو چیک اپ کے لیے لے جاؤں گا آپ اپنا کام آرام سے نپٹا لیں... وہ یہ کہہ کر اپنی گاڑی کی طرف بڑھا اور زن سے گاڑی لے اڑا...

بخت اپنے بیٹے کی نیچر سے باخوبی واقف تھے.. جو کہ نہایت سنجیدہ، خوش اخلاق اور تھوڑا سا غصے والا تھا. اسی لیے زرمینہ شاہ کو گفتگو کا موضوع بنا کر اسے مخاطب کرتے تھے...
بخت شاہ یہ کہہ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئے... جہاں ان کی دل و جان سے عزیز بیوی زرمینہ جہازی سازٔبیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی......
آپ نے اپنے بیٹے سے بات کی؟ زرمینہ شاہ نے بے قرار ہو کر پوچھا....
آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ کا بیٹا بہت پرسکون ہو کر میری بات سن سکتا ہے؟ وہ بھی تب جب کہ اسے حقیقت معلوم ہو بہرحال میں نے اسے یہ کہہ دیا ہے کہ وہ آپ کو چیک اپ کے لیے لے جائے، اسی دوران بات بھی کر لیجئے گا..... وہ یہ کہہ کر کمرے سے نکل گئے..
اور زرمینہ ہمیشہ کی طرح آج بھی خاموش ہوگئیں...... کیونکہ وہ اپنوں کی تلخیاں اور نہیں سہہ سکتی تھیں وہ بھی تب جب کہ سلطان شاہ نے انہیں خود شاہ پیلس بلایا تھا کیونکہ آج شاہ پیلس میں خوشیوں کا سماں تھا اور حننین شاہ کی منگنی جو تھی...

_____________________

مہ جبین شاہ جب تیار ہو کر آئی تو ولید پر برس پڑی...... ولی کیا تم میں ذرا بھی عقل نام کی چیز نہیں؟
تم یہ بات کیسے بھول گئے کہ آج ہمیں یونیورسٹی جانا تھا؟ پہلا دن تھا ہمارا....
اف تمہیں آج اپنی یونیورسٹی کی پڑی ہے جب کہ تم جانتی ہو کہ آج حنین کی منگنی ہے اور ماموں نے میرے ذمے بہت سے کام لگائے تھے. ولی بھی اپنے بچاؤ کے لئے بولا...
ہاں تو تم نے کونسا خود سارے کام کرنے تھے. تم نے بھی تو بس آرڈر لگانے تھے. وہ ماہی ہی کیا جو کسی اور کو اوپر آنے دے...
اچھا بی بی چلیں اب ولی نے گاڑی کی چابی اٹھائی اور شاہ پیلس سے چل دیا اور ماہی بھی اس کے ساتھ ہولی..
________________

 تیری عاشقی میں جانا (مکمل ناول) Where stories live. Discover now