پھر نیند بھلا کب آتی ہے
جب دل میں بسنے والے بھی
اور ساتھ میں ہنسنے والے بھی
دور کہیں وہ بستے ہوں
کسی اور کے ساتھ وہ ہنستے ہوں
پھر نیند بھلا کب آتی ہے
جب غم کی رات اندھیری ہو
اور اس میں یاد بھی تیری ہو
نہ دل میں کوئی اجالا ہو
پھر نیند بھلا کب آتی ہےبڑی مشکل سے اسے نیند آئی تھی اور اب گھڑی صبح کے نو بجا رہی تھی.
وہ جلدی سے فریش ہوئے نیچے آ گیا تھا جہاں بخت شاہ اور زرمینہ شاہ ناشتہ پر اس کا ویٹ کر رہے تھے.
ٹیبل پر موجود تمام ڈشز التمش کی پسند کی تھیں.
ڈیڈ آپ آفس نہیں جائیں گے؟
بیٹا جی میرا کام میری بیٹی سنبھالتی ہے اور اب وہی انچارج ہے. میں کبھی کبھار چکر لگا لیتا ہوں.
تم فکر مند نہ ہو آرام سے اپنا ٹائم لو میں نہیں چاہتا تم کویی برڈن فیل کرو.
ڈیڈ ایسے کیسے؟ اب میں آگیا ہوں تو سب سنبھال لوں گا اور رہی بات برڈن کی تو شاید آپ اپنے بیٹے کی قابلیت سے واقف نہیں ہیں. وہ انہیں اپنے بزنس کے بارے میں بتانے لگا.
کافی دیر تک بخت شاہ کے پاس بیٹھا باتیں کرنے کے بعد اسے ماہی کا خیال آیا تو وہ اپنی گاڑی لئے شاہ پیلس جا پہنچا.
ابدال شاہ، زینب اور نگینہ بیگم ہال میں موجود تھے. جب شاہ کے سلام پر اس کی طرف دیکھا تھا.
وہ زینب شاہ اور نگینہ بیگم سے ملنے کے بعد ابدال شاہ کی طرف آیا تھا.
اسلام و علیکم! تایا جان...
ابدال شاہ اس کے رویے پر حیران رہ گئے تھے. وہ اپنی حیرانی چھپائے شاہ سے ملے.
وہ ان سے کچھ دیر بیٹھا باتیں کرنے کے بعد دادا جان کے کمرے میں آ گیا تھا.
کیا یار؟ دادا جان آپ کو پتہ ہے میں اپنا اتنا قیمتی وقت باہر بیٹھے لوگوں کو بھی دے آیا ہوں اسی خیال سے کہ وہ اب کہیں سے گزرے گی... وہ منہ بنائے بولا تھا.
اس کی بات پر دادا جان مسکرا دیئے.
میرے شیر تو کیا ہوا؟ تم آفس چلے جاؤ آفس بھی تو تمہارا ہے. دادا جان کی بات پر وہ مسکرا دیا.
یہ کی نا پتے کی بات... چلیں پھر میں نکلتا ہوں. وہ ان سے ملے آفس کے لیے نکل گیا.
وہ یہی سوچے بیٹھا تھا کہ آج ہی سب صحیح ہو جائے گا لیکن شاید وہ اس غلط فہمی میں ہی رہتا اگر ماہی کا رویہ نہ دیکھ لیتا.
آفس میں کافی تبدیلیاں رونما ہوئی تھیں.
اس نے ریسپشن سے پوچھا تھا کہ ماہ جبین شاہ کہاں ملیں گی؟
وہ ریسپشنسٹ نئی تھی اسی لئے التمش کو جان نا سکی.
سر آپ کے پاس اپوائنٹ منٹ ہے؟
وہ ابھی کچھ بولتا کہ بخت شاہ کا پرانا سیکرٹری بول پڑا.
مس نور یہ التمش شاہ ہیں اس کمپنی کے اونر کے بیٹے... سر مس نور ابھی نئی ہیں آپ پلیز..... آئیں.
وہ اس کی ہمراہی میں ماہی کے کیبن میں آ گیا تھا.
سر مس ماہ جبین شاہ میٹنگ میں ہیں، اگر آپ کہیں تو میں انھیں انفورم کر دوں؟
نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے، میں یہی ان کا ویٹ کروں گا.
اوکے سر... وہ یہ کہے کمرے سے نکل گیا.
شاہ صوفے پر بیٹھا میگزین دیکھ رہا تھا جب دروازہ کھلا تھا ولید اور ماہی کچھ ڈسکس کرتے اندر داخل ہوئے تھے.
شاہ کو دیکھ ماہی چپ ہوئی تھی جبکہ شاہ اور ولید ایک دوسرے سے ملے تھے.
میں کچھ آرڈر کرتا ہوں تب تک تم دونوں بیٹھو... ولید یہ کہہ کر جا چکا تھا.
ولید التمش کی شکل دیکھنے کا روادار نہ تھا اگر وہ ہانی کی بات ماننے کا وعدہ نہ کر چکا ہوتا.
ماہی دروازے کے پاس ہی رک گئی تھی، وہ اس کے سامنے جا کھڑا ہوا تھا.
کیسی ہو؟ وہ پوچھ رہا تھا اور ماہی وہ کیا کہتی اس شخص سے جو شخص اپنی صفائی میں کچھ کہے بغیر چلا گیا تھا آج وہ یوں اچانک سامنے کھڑا اس سے حال و احوال پوچھ رہا تھا.
وہ کچھ بھی کہے بغیر اپنی چیئر کی طرف بڑھنے کو تھی جب وہ اس کا ہاتھ تھام چکا تھا.
میں کچھ پوچھ رہا ہوں؟ اور تم بنا کچھ کہے جا رہی ہو. وہ اپنے لہجے کو نارمل رکھتا ہوا بولا.
جبکہ اس کا ہاتھ پکڑنے سے ماہی کے تن بدن میں آگ لگ گئی.
مسٹر التمش میرا ہاتھ چھوڑیں. یہ آپ کا گھر یا آپ کا کمرہ نہیں ہے جہاں آپ جب چاہے ہاتھ پکڑ کر باہر کھڑا کر دیں گے یا کمرے میں لے آئیں گے... وہ غصے سے چیخی تھی.
وہ صحیح تو کہہ رہی تھی کتنی بار اس نے اسے ہاتھ پکڑے اپنے کمرے سے نکالا تھا.
وہ اس کا سخت لہجہ برداشت کر گیا تھا جو کہ اس کی عادت کے خلاف تھا.
مانا یہ کیبن میرا نہیں ہے لیکن میں نے جس پر ہاتھ رکھا ہے اس ہستی پر پورا حق رکھتا ہوں.
ماہی نے اپنا رخ اس کی طرف کیا تھا اور اپنی سرخ ہوتی آنکھوں سے اس کی آنکھوں میں دیکھا تھا، جو بڑے اطمینان سے اب تک اس کا ہاتھ پکڑے تھا.
ٹھیک ہے یہ کمرے کی باتیں ہیں تو پھر ہم ڈسکس بھی وہی کریں گے.... اس کا اطمینان برقرار تھا.
التمش شاہ غلط فہمی ہے آپ کی... وہ یہ کہے اپنا ہاتھ چھڑوائے چیئر پر جا بیٹھی.
وہ اس کے سامنے ٹیبل پر ہاتھ رکھے جھکتا ہوا مزید بولا تھا.
میرا کیبن کہاں ہے؟ کیا آپ گائیڈ کرنا پسند کریں گی؟
آپ نئے ہیں اسی لئے آپ کے علم میں اضافہ کرتی چلوں کہ کسی کو بھی اتنی جلدی اتنا اونچا مقام نہیں مل جاتا۔۔۔ اس کے لئے محنت کرنا پڑتی ہے اگر آپ واقعی یہاں کام کرنا چاہتے ہیں تو پھر وہاں سے شروع کریں جہاں سے شروع کرنا بنتا ہے... وہ بھی اطمینان سے بولی اور بولنے ساتھ فون پر کسی کو آنے کو کہا.
کمنگ.... کوئی اندر داخل ہوا تھا.
رؤف صاحب آپ کافی اکسپیرینسڈ ہیں تو میں امید کرتی ہوں کہ آپ مسٹر التمش کو اچھی طرح سے گائیڈ کریں گے اور ان کا ڈیسک دکھا دیں. جہاں رہ کر وہ اپنا کام کریں گے. اس بات کو سمجھنے کیلئے شاہ نے اپنی نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا تھا جو اب خاموش ہو گئی تھی.
مگر میم...... وہ بھی کچھ اور بولتا شاہ بول پڑا.
چلیں رؤف صاحب ہمیں گائیڈ کر دیں کہ ہماری نشست کہاں ہے.
اس کے کہنے پر وہ رؤف صاحب نکل گئے اور شاہ بھی اس کے پیچھے ہو لیا.
YOU ARE READING
تیری عاشقی میں جانا (مکمل ناول)
Romanceیکطرفہ محبت! آہ جس میں ایک شخص اپنی انا، غرور، وقار اور عزت نفس کو مار کر اس شخص کی طرف بڑتا ہے جو اپنے حسن، غرور و انا سے پتھر کا بن چکا ہوتا ہے... آخر کب تک وہ پتھر پتھر رہ سکتا ہے؟ ایک نہ ایک دن تو اسے موم ہونا ہی ہے...