ہانی پھوپھو ٹھیک ہو جائیں گی میری جان....
میں ان کا صحیح سے خیال نہیں رکھ سکی ماہی... میں ایک اچھی بیٹی نہیں ہوں... وہ ماہی کے گلے لگی روئے جارہی تھی.
بخت شاہ کو جب صبح خبر دی گئی تھی تو وہ صبح صبح ہی ہاسپٹل پہنچ گئے تھے.
سبحانی شگفتہ بیگم کو دیکھنے گئی تھی کہ تبھی ان کو سانس لینے میں پھر سے مسلہ ہوا وہ چیختی ہوئی ڈاکٹر کو پکارتی باہر آئی تھی... کہ نرس کے بتانے پر ڈاکٹر آگئے تھے.
اور وہ اس وقت اندر آئی سی یو میں تھے جب کہ گھر والے سب آگئے تھے. زیب بھی صبح سویرے آ گئی تھی.
ڈاکٹر آئی سی یو سے باہر آیا تھا کہ تبھی عادل صاحب، ابدال شاہ، ماہی اور ولید ڈاکٹر کے پاس آگئے تھے.
ڈاکٹر میری وائف کی کنڈیشن کیسی ہے اب؟ دیکھیں ہم نے اپنی پوری کوشش کی ہے... مگر جو اللہ کو منظور... شی از نو مور... ڈاکٹر عادل کے کندھے پر ہاتھ رکھے اپنے پروفیشنل انداز میں بول کر جا چکے تھے.
اس خبر پر ہر آنکھ اشک بار ہوگئی تھی. مگر ہانیہ ایسی ہوگئی تھی جیسے آنکھوں میں پانی باقی نہ رہا ہو.
شگفتہ بیگم کی ڈیڈ باڈی کو شاہ پیلس لایا گیا تھا زیب کی چیخ و پکار بند ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی.
شاہ پیلس میں ماتم کا سماں تھا.
کتنی ہی عورتیں ہانیہ کو رلانے کا کہہ چکی تھیں لیکن ہانیہ نے ایک آنسو بھی نہ بھایا تھا.
ولید اندر آیا تھا جب ہر آنکھ نم تھیں اور سب شگفتہ بیگم کے اردگرد تھے.
مگر ہانیہ سفید کپڑے پہنے پلر کے ساتھ لگی بنا آنکھیں جہپکے شگفتہ بیگم کو دیکھ رہی تھی اسے اس حالت میں دیکھ اس پر ترس آیا تھا. ماہی بھی ہانیہ کے پاس ہی موجود تھی.
وہ ہانیہ کی طرف بڑھا تھا اور اسے پکڑے جھنجھوڑ دیا تھا.
ہانی ہم خالہ جانی کو لے کر جا رہے ہیں. تم بیٹھی رہنا اپنے دل کو مضبوط کیے... کچھ تو کہو...کچھ تو بولو... یوں چپ رہ کر خود کو تکلیف مت دو.... وہ پوری طرح سے ہل گئی تھی.
اس نے اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے ولید کی طرف دیکھا تھا.
تمہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا. تمہارا رشتہ ہی کیا ہے ان سے، جو تم ان کے لئے آنسو بہاؤ گی؟ ولید کی بات سنے ہانیہ کا ہاتھ حرکت میں آیا تھا اور اس کا ہاتھ اٹھا تھا جو ولید کے چہرے پر پڑا تھا.
امی ہیں وہ میری... سنا تم نے ماں ہے وہ میری... دنیا میں وہ واحد رشتہ ہے جو بنا کسی مفاد کی غرض سے تھا اور تم کہتے ہو میرا کوئی رشتہ نہیں ہے ان سے.... وہ آنسو سے روئے نیچے بیٹھ گئی تھی. اور چیخیں تھیں کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھیں.
ولید بھی اسی کے پاس بیٹھ گیا تھا... وہ ولید کے کندھے سے لگی آنسو سے روئے جارہی تھی اور ولید نے اسے رونے دیا تھا.______________
بھابھی آپ آج سفید چلنے بھی بنا دیں... میرا بہت دل چاہ رہا ہے. میں صحیح کہہ رہی ہوں نا ہانی... وہ تینوں ہال میں موجود تھیں. جب ماہی زیب سے بولی تھی.
شگفتہ بیگم کو اس دنیا سے گئے ہفتہ گزر گیا تھا. ہانیہ پھر بھی ٹھیک تھی مگر زیب تو گم سم سی ہو گئی تھی... وہ دونوں زیب کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے لگ گئی تھیں.
ہاں کیوں نہیں میں اپنی بہنوں کے لیے بنا دوں گی.
کیا ہو رہا ہے؟ ولید یونیورسٹی سے سیدھا گھر آ گیا تھا ان تینوں کو ساتھ بیٹھا دیکھ کر پوچھ بیٹھا.
کچھ نہیں.... ہم لوگ کھانے کی باتیں کر رہے تھے. ماہی بولی تھی.
میرے پاس بہت زبردست پلین ہے. کیوں نا آج ڈنر باہر کیا جائے؟
یہ تو زبردست پلین ہے... ماہی بولی تھی.
جب کہ ہانیہ ایسی ہوگئی تھی جیسے وہ یہاں موجود ہی نہ ہو..
لیکن ولید سب اسی کی طرف دیکھ کے کہہ رہا تھا. وہ ولید کی نظریں خود پر جمے دیکھ وہاں سے اٹھ آئی تھی.
وہ کمرے میں موجود ولید کے بارے میں ہی سوچ رہی تھی.
"کیا ہوگیا ہے اس شخص کو... ایسے دیکھ رہا تھا جیسے سالم نکل جائے گا.... وہ کمرے میں بیڈ کے پاس موجود بڑائی تھی.
اتنا بھی بے وقوف نہیں ہوں اور رہی بات دیکھنے کی تو ولید خان پورا حق رکھتا ہے ... وہ اس کے پیچھے ہی کمرے میں آ گیا تھا اور اس کی بربراہٹ بھی سن چکا تھا.
ولی کی آواز پر ہانیہ اپنی جگہ پر تھم سی گئی تھی، وہ وہاں سے جانے کو تھی جب ولید نے اس کے سامنے آ کر اس کا راستہ روک دیا.
کس سے بھاگ رہی ہو؟
یہ کیا طریقہ ہے؟ یوں راستہ روکے کیوں کھڑے ہیں؟ اور پلیز مجھے ایسے مت دیکھیں..... وہ اپنی آنکھیں جھکا گئی تھی.
تو پھر کس طرح دیکھوں؟ تم بتا دو...
مجھ سے بھاگنا چھوڑ دو ہانی....
میرے پاس آپ کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے.
مجھے کچھ چاہیے بھی نہیں، بس مجھے میری وہی ہانیہ چاہیے جو ولید کی اٹینشن لینے کے لئے اس کے آگے پیچھے پڑتی تھی.
وقت ایک سا نہیں رہتا ولید خان.
تو پھر ٹھیک ہے مجھے اپنے آگے پیچھے پھرنے دو ویسے نہیں تو ایسے صحیح.... وہ اپنے چہرے پر مسکان لائے بولا.
ہانی کو اس کی یہ ہنسی عجیب لگی... وہ اسے پیچھے کیے باہر نکل گئی.
ہانیہ عادل یوں شرماؤ گی تو کیسے چلے گا؟ مجھے تو تمہارے شرمانے سے بھی محبت ہوگئی ہے.... وہ بیڈ پر ڈہے گیا اور اپنی آنکھیں بند کیے ہانیہ کے بارے میں سوچنے لگا.
YOU ARE READING
تیری عاشقی میں جانا (مکمل ناول)
Romanceیکطرفہ محبت! آہ جس میں ایک شخص اپنی انا، غرور، وقار اور عزت نفس کو مار کر اس شخص کی طرف بڑتا ہے جو اپنے حسن، غرور و انا سے پتھر کا بن چکا ہوتا ہے... آخر کب تک وہ پتھر پتھر رہ سکتا ہے؟ ایک نہ ایک دن تو اسے موم ہونا ہی ہے...