Part 14

2.2K 46 0
                                    

وہ اسے لیے بیڈ پر لایا تھا اور پاس پڑی چئیر کا رخ اپنی طرف موڑے اس پر بیٹھ گیا وہ اس کے بہت نزدیک ہی کرسی پر بیٹھ گیا.
تمہیں بارش سے ڈر لگتا ہے یا گرجتی بجلی سے؟؟ اس کے اس طرح پوچھنے سے اس کے ذہن میں رات والے منظر لہرائے تھے...
وہ اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھا. شاہ کے سوال پر اس نے اس کے ہاتھ جھٹک دیے تھے.
آپ برے ہیں.... بہت برے.... وہ اٹھ کھڑی ہوئی تھی. دروازہ نوک ہوا تھا....
وہ صاحب جی نیچے ماہی بی بی کے گھر والے آئے ہیں.... تو بیگم صاحبہ نے مجھے بی بی کو تیار کرنے کے لئے بھیجا ہے.
تمہاری بی بی جی تیار ہیں... تم جاؤ ہم آرہے ہیں.
کام والی کے جانے کے بعد ماہی پھر سے بول اٹھی تھی.
مجھے آپ کے ساتھ نہیں رہنا..... وہ دروازے کی طرف بڑھی تھی. جب وہ اسے سرعت سے تھام چکا تھا.
میرے لیے یقین کرنا مشکل ہے کہ تم وہی ڈری سہمی مہ جبین شاہ ہو یا پھر تمہیں ایک رات کے قرب نے اتنی ہمت دے دی ہے کہ تم التمش شاہ کے سامنے کھڑی اسی کی نفی کر رہی ہو....
یہ آج آخری بار تھا جب تم التمش شاہ کی بات کاٹ گئی ہو، ورنہ اگلی بار تم نے ایسا کچھ کرنے کی غلطی کی تو اس کی ذمہ دار تم خود ہو گئی..... وہ اس کا ہاتھ دبوچے ہوئے بولا.
مجھے درد ہو رہا ہے.... وہ اپنا ہاتھ چھڑواتی ہوئی بولی، مگر مقابلہ کی گرفت ڈھیلی نہ پڑی تھی.
کیا ایسے ہی نیچے جانے کا ارادہ ہے؟ تمہارے گھر والے کیا سوچیں گے؟
چلو تم تیار ہو جاؤ.... تب تک میں فریش ہو کر آتا ہوں.... وہ اسے دونوں کندھوں سے پکڑے ڈریسنگ کی طرف لایا تھا.
اور خود واش روم میں جانے کو تھا... پھر لٹا تھا. "میرے بغیر نیچے نہیں جانا" وہ یہ کہے واش روم میں گھس گیا...
محبوب کی قربت بڑی جان لیوا شے ہے. محبوب کو حاصل کرنے کے بعد پھر دنیا کی ہر شے پیچھے رہ جاتی ہے.
لوگ کہتے ہیں کہ انسان کو اگر اس کی محبت نہ ملے تو وہ خدا کی محبت پا لیتا ہے.
"مگر میرا ماننا ہے کہ جب انسان کو وہ مل جائے جو وہ چاہتا ہے، تو وہ خود بخود خدا کی محبت کی طرف چل دیتا ہے. اس کا شکر ادا کرنے کے لیے....... اور یہ سچ ہے کہ جب کوئی ہماری من پسند چیز ہمیں دے تو ہمارا خود کا دل چاہتا ہے کہ ہم اس کی ہر بات مانیں اور اس کا ہر کام بجا لائیں..."
وہ سوچوں میں گم تھی جب شاہ واش روم سے باہر آیا.
وہ اس کے باہر آنے سے ڈریسنگ کے سامنے سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی اور وہاں سے جانے کو تھی جب شاہ اس کا ہاتھ پکڑے اسے دوبارہ ڈریسنگ کے سامنے لے آیا تھا.
وہ چئیر پر بٹھائے، ڈریسسنگ کی دراز سے ایک ڈبی نکالے، اس کے سامنے موجود تھا.
ماہی کی آنکھوں میں بے یقینی ہی بے یقینی تھی. وہ اپنی بے یقینی کا اظہار اپنے الفاظ سے بھی کر گئی تھی.
شاہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں میرے ساتھ؟ جب کہ آپ جانتے ہیں کہ میں سب جانتی ہوں کہ آپ ماہین آپی....... وہ اس کی کاٹ گیا تھا.
مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ تم کیا جانتی ہو اور کتنا جانتی ہو..... میں یہ سب تمہاری محبت میں نہیں کر رہا بلکہ یہ سب دکھاوا ہے. میں نہیں چاہتا کہ میرے گھر والے یا تمہارے گھر والے کسی شک میں رہیں..... یا انہیں اس بات کا شک بھی ہو کہ یہ شادی میں نے ضد میں آکر کی ہے... وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا. ان باتوں کے دوران ہی وہ اس کا ہاتھ پکڑے ڈبی سے بریسلیٹ نکالے اسے پہنا چکا تھا.
ماہی جو کے کچھ دیر پہلے اس غلط فہمی میں تھی کہ شاہ ویسے نہیں ہیں جیسے وہ اپنی پچھلی باتوں اور حرکتوں سے لگتے تھے..... مطلبی، خودپرست، ضدی....
وہ غلط تھی وہ شخص اب بھی ویسا ہی تھا اپنی ذہنی تسکین کے لیے دوسروں کو بے سکون کر دینے والا....

 تیری عاشقی میں جانا (مکمل ناول) Where stories live. Discover now