Part 4

2.6K 96 1
                                    

اتنی پریشان کیوں لگ رہی ہیں آپ؟
کیا کچھ ہوا ہے؟یا پھر التمش کی طرف سے پریشان ہیں؟  بخت شاہ اپنے بیڈ پر دراز تھے اور کسی کتاب کا مطالعہ کر رہے تھے. جب زرمینہ شاہ پریشان سی کمرے میں داخل ہوئی تھیں.
میں پریشان ہوں بخت! " یہ پریشانی مجھے میرا بیٹا دے رہا ہے. وہی ہے جو مجھے اس قسم کی ازیت دے سکتا ہے.  وہ ایسا کیوں ہے ؟کیا کمی رہ گئی ہے ہماری تربیت میں.... جو ایسی حرکتیں کر رہا ہے؟"
"اب کیا کیا ہے آپ کے بیٹے نے؟ کیا اس کا رویہ کافی نہیں تھا.... ہمیں اذیت دینے کے لئے. "
آپ کو اس کے رویہ کے بارے میں بتا تو چکا ہوں جو اس نے ماہی سے روا رکھا ہوا ہے. کیا اس سے بڑھ کر بھی ہمارے لئے کوئی اذیت کی بات ہوسکتی ہے.  بخت شاہ نے کتاب بند کر دی اور زمینہ کو بیڈ پر بٹھاتے ہوئے دریافت کیا...
یہ تو کچھ بھی نہیں... اذیت تو وہ ہے. جو وہ خود کو دے رہا ہے." میں نے شاہ  کو کبھی اسموکنگ کرتے نہیں دیکھا اور اگر کوئی آ کر مجھے یہ بتاتا  تو میں تب بھی یقین نہ کرتی لیکن  میں نے خود  اسے  دیکھا ہے."
اس کو اس حالت میں دیکھ کر  مجھے جتنی اذیت ہو رہی ہے. میں اپنے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی. وہ تکلیف میں ہے بخت، مجھ سے اس کی یہ تکلیف برداشت نہیں ہوتی. اسے کہیں کہ اپنے آپ کو تکلیف نہ دے. اس کی تکلیف سے شاید اسے کچھ نہ ہو  لیکن اس کی بیمار ماں اپنی موت سے پہلے مر جائے گی...... "زمینہ شاہ بخت کے سینے سے لگی بہت کرب سے بیان کر رہی تھیں..
ماں کے لیے یہ لمحہ کربناک ہی ہوگا کہ اس کی اولاد اپنے آپ کو تکلیف دے...
زرمینہ شاہ کے لئے تو موت سے پہلے موت کا سماں تھا. کہ وہ اپنے بیٹے کو  ایسی حالت میں دیکھتیں کیونکہ اسی اولاد کی وجہ سے تو انہوں نے زندگی میں جینا سیکھا تھا. انہیں زندگی نے دیا ہی کیا تھا.... ماں، باپ کے بعد بہن کا الگ ہو جانا اور پھر زمانے کی باتیں، ان سب اذیتوں میں جو سکون میسر ہوا تھا.. تو وہ بخت کے بعد التمش ہی تھا....
یہ حقیقت جتنی کربناک زرمینہ شاہ کے لیے تھی، اتنی ہی تلخ باہر کھڑے نفوس کے لئے تھی. اس کے لئے کھڑا رہنا دشوار ہی تو ہوگیا تھا.
اس کے لیے ہی نہیں اگر وہاں کوئی اور بھی ہوتا اور اپنی ماں کے منہ سے موت مانگنے والے الفاظ سنتا تو وہ خود جینا چھوڑ دیتا یہی حال شاہ کا تھا.
                                ________

"یہ کیا ہو گیا مجھ سے میں انہیں اتنی تکلیف کیسے دے سکتا ہوں؟وہ بھی اپنے رویے سے....
آہ میں ایسا تو کبھی نہیں تھا. "
ہاں وہ ایسا کبھی نہیں تھا. اس نے تو آج تک کبھی کسی جانور کو چوٹ نہیں پہنچائی تھی. تو اپنی ماں کو کیسے تکلیف دے سکتا تھا.
وہ پتھر دل تھا. لیکن اپنی ماں کے لیے موم تھا.
اس کو نہیں یاد، اس نےاپنی پچس سالہ زندگی میں ایسی کوئی حرکت  کی ہو جس سے اس کی ماں کو تکلیف ہوئی ہو.
اگر وہ غور کرنے پر دیکھتا  تو اس نے یہ تکلیف خود چنی تھی اور اس تکلیف کا نام محبت تھا.
ہاں محبت جو کہ اسے حنین شاہ سے تھی لیکن اسے تو کبھی اس سے محبت نہیں ہوئی تھی.
یکطرفہ محبت کی وجہ سے اس نے اپنی ماں کو تکلیف پہنچائی.
"تم سے محبت کرنے کی سزا میں اپنی ماں کو نہیں دے سکتا. وہ بھی ایسی محبت جس میں دوسرا فریق لاعلم ہو..."
آخر کار وہ اس نتیجے پر پہنچ گیا تھا کہ وہ اس یکطرفہ محبت سے دستبردار ہوجائے گا.

 تیری عاشقی میں جانا (مکمل ناول) Where stories live. Discover now