ہلکے گاجری رنگ کے سلیپنگ ڈریس ٹرائوزر اور شرٹ میں وہ اپنے کھلے ڈارک برائون بالوں میں ہانی آپا کی پرنسز اور گڑیا دونوں القابات پر پورا اتر رہی تھی۔
دن بھر کام کرنے اور کھانا کھانے کے بعد اس نے شاور لیا۔بالوں کو اس نے ڈرائیر کی مدد سےسکھایا تھا مگر وہ ابھی بھی ہلکے ہلکے گیلے تھے۔
اس لیے اس نے انہیں شانوں پر بکھرا رہنے دیا۔ہر روز کی طرح وہاپنی نائیٹ روٹین پوری کرکے وہ بیڈ پر جانے لگی تھی۔ ۔ جب موبائل کی سکرین پرجلی حروف میں "جوزف ویڈیو کالنگ"کے الفاظ ابھرے۔
اس کے چہرے پر خوشی آگئی۔
اس نے جلدی سے الماری میں سے احتیاط کے ساتھ لیپ ٹاپ نکالا ۔کیونک ابھی کچھ ہی دیر پہلے سارے سامان کو ترتیب سے رکھا تھاہانی آپا نے۔ ۔ ۔
اسنے اسے آن کیا ۔انٹرنیٹ کونیکٹ کرکے اسکی کال جلدی سے ریسیو کی۔اس کے ٹیبل پر آنے سے پہلے ہی سب ٹیبل کے ارد گرد کھڑے اسکے انتظار میں تھے ۔اس کے پروٹوکول میں مسسز ابراہم نے کسی کو بھی اس کے آنے سے پہلے بیٹھنے نہیں دیا تھا۔
"آپ لوگ کھڑے کیوں ہیں؟۔ ۔ ۔بیٹھیں پلیز "وہ سرسری انداز میں دھیمے لہجے سے بولا۔
"بیٹا تم یہاں بیٹھو۔ ۔ "اسکی ماں نے فرنٹ چیئر کو ڈائیننگ ٹیبل سے ہٹا کر اسے پیش کیا ۔
"کہیں بھی بیٹھ جائوں گا مام۔ ۔ ۔مجھے کوئی ایشو نہیں ہے۔"وہ دھیرے سے بڑبڑایا۔"لیکن بھائی ۔ ۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی پہلے دن گھر آئیں تو پروٹوکول ملے گا ہی نا۔ ۔ مگر اس بار میرے خیال سے کچھ زیادہ ہی ہو رہا ہے "ڈیوڈا نے پہلے ذونا اور پھر اپنی مام کو دیکھا اور ہنسنے لگی۔
اس کے ساتھ سب ہنسنے دیئے۔
اس کے چہرے پر بھی ہلکی سی مسکراہٹ آگئی تھی۔ذونا اس کے سامنے تو نہیں مگر اسکی ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گئی تھی۔
اور اب بار بار کبھی اپنے ہیئر سٹائل کو درست کرتی تو کبھی اسے مخختلف کھانے پیشکرکے اسکی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔مگر وہ ہر بار اسکی پیشکش ٹھکرا رہا تھا۔
"نہیں شکریہ۔ ۔ مجھے ضرورت نہیں ۔"وہ ہر بار کہدیتا۔وہ اس وجہ سے منہ بسورے کھا رہی تھی۔
مسسز ابراہم کافی وقت سے یہ سب دیکھ رہی تھی۔"بیٹا۔ ۔ آرون کو پاستا بہت پسند ہے۔ ۔ یہ لو ۔ ۔ یہ دو اسے۔ ۔ "اس نے ذونا کی طرف پاستا کا برتن بڑھایا۔
"مام ۔ ۔ آپ نے بہت زیادہ کھانے بنوالیے ہیں ۔ ۔ اور بہت زیادہ مقدار میں ۔ ۔ "وہ دھیرے سے بولا۔
ذونا نے اسکی طرف پاستا بڑھایا تو اس نے لے لیا۔
ذونا کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔
"بیٹا ۔ ۔ میں نے تو تمھاری پسند کے دوتین کھانوں کا آرڈر دیا تھا۔ ۔ مگر ذونا نے ضد کر کے زیادہ کھانے بنوالیے۔ ۔ "وہ مسکرا کر ذونا کے بارے میں بتارہی تھیں ۔
ڈیوڈا خاموشی سے کھانا کھاتے ہوئے ان کی باتیں سن رہی تھیں پھر اچانک بولی۔
"کوئی بات نہیں مام۔ ۔ ہم اضافی کھانا امانی کے گھر بھجوادیں گے۔ ۔ نو وریز"
VOUS LISEZ
عبداللہ الاسلام
Aléatoireابھی اس نے وارڈروب کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا ۔ جب کسی نے پیچھے سے ہاتھ لا کر اسکے ناک اور منہ پر رکھ دیا۔اس نے ہاتھ ہٹانا چاہا مگر اسکی گرفت مضبوط تھی۔ وہ اپنے ہاتھوں سے اسے ہٹانے کی کوشش کرنے لگی تھی۔ مگر شاید حملہ آور اسے مارنے کے خیال سے آیا تھا۔...