مسٹر ابراہم کے چلے جانے کے بعد کھانے کے میز پر وہ تین لوگ رہ گئے تھے۔ ۔ ذونا نے نظریں اٹھا کر اسے دیکھا تو وہ سنجیدگی سے نظریں جھکائے ناشتہ کر رہا تھا۔مسسز ابراہم ناشتہ اور دیودا ناشتہ کر چکییں تھیں ۔وہ اپنی جگہ سے اٹھنے والی تھی جب جب ذونا کی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔
"آ ۔ ۔ آ ممانی جان۔ ۔کیا آپ کو معلوم پے رات اوپر سے کافی شور آرہا تھا۔ ۔ سب خیریت تو تھی۔ ۔میں تو ڈر گئی تھ ڈیوڈا کی بھی آوازیں آرہی تھیں ۔ ۔ ۔ساتھ میں "سب نے یکدم اسے نظریں اٹھا کر دیکھا۔تو وہ اپنی بوکھلا گئی اور اسے چھپانے کے لیے ہلکا سامسکرائی۔
"کیسی آوازیں ۔ ۔ میں نے تو کوئی آواز نہیں سنی۔ "مسسز ابراہم نے جواب دیا اور باری باری بیٹے اور بیٹی کو سوالیہ نگاہوں سے دیکھا۔
ڈیوڈا نے انہیں جواب دینے کی بجایے اپنے بھائی کی طرف دیکھا جس نے ذونق کی بات سن کر نظریں اٹھا کر اسے ضرور دیکھا تھامگراب سکون سے ناشتہ کر رہا تھا۔
ڈیوڈا نے بھائی کو اسطرح سے پرسکون دیکھا توتلملا اٹھی گویا کہرہی ہو اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی انہیں کوئی ندامت نہیں ۔اس نے لمبی سی سانس لی اور بولنے لگی تھی۔
"رات تمھاری ماں نے۔ ۔ تمھاری بہن کو لینے کے لیے بھیجا تھا ۔ ۔ "اسکی بجائے وہ ذونا کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بول رہا تھا"اپنی ماں اور بہن سے جا کر ضرور پوچھنا کہ کیا بات تھی۔ ۔ذونا "اسنے کرسی کو پیچھے کی طرف گھسیٹا اور ہاتھ میں موجود کانٹے کو فاصلے سے پلیٹ کی طرف پھینکا۔وہ ابھی بھیاسے گھور رہا تھا۔
اس کے رویے میں ترش اور سنجیدگی سے ملے جلے تاثرات تھے۔ذونا آنکھیں پھاڑے اسے دیکھ رہی تھی جیسے وہ اسکے اس رویے کی توقع نہ کررہی ہو۔وہ وہاں سے جانےوالا تھا مگر ڈیوڈا کے الفاظ نے اس کے قدم روک دئیے۔ ۔
"تم گھر کب گئیں تھیں ذونا؟۔ ۔ میرے خیال سے تو تم کل گھر ہی نہیں گئیں ۔؟"
ڈیوڈا حیران تھی اور پوچھے بغیر نہ رہ سکی۔
"نہیں تو۔ ۔ میں کچھ دیر کے لیے گھر گئی تھی دیودا۔ ۔تم نے شاید مجھے دیکھا نہیں ہو گا جاتے ہوئے ۔"ذونا نے مسکرا کر بات کو گھمانے کی کوشش کی تھی۔
چونکہ وہ کافی وقت اوپر بھائی کے کمرے میں رہی تھی اسلیے وہ مزید کچھ کہ نہ سکی۔مگر اسکا دل کہرہا تھا کہ وہ جھوٹ بول رہی ہے۔
"آ ذونا بیٹا۔ ۔ مگر ماروی ۔ ۔ "مسسز ابراہم کو بھی یقین تھا کہ وہ گھر نہیں گئی تھی۔ ۔ جیسا کہ ان کے ماروی نے انہیں آ کر اطلاع دی تھی کہ مس ذونا کا اپنے گھر جانے کا ارادہ نہیں ہے وہ یہیں رہیں گی۔وہ پوچھنے والیں تھیں جب ذونا نے ان کی بات کاٹ دی ۔
تو وہ جلدی سے اٹھ کر کہنے لگی۔ ۔
"میں برتن رکھ آتی ہوں کچن میں ۔ ۔ وہ کیتھرین پتا نہیں کہاں چلی گئی ہے۔ "وہ باربار نگاہیں اٹھا اٹھا کر آرون کو دیکھ رہی تھی۔اور مسکرا کر اپنی گھبراہٹ کو چھپانے کی کوشش کر رہی تھی۔آرون کرسی پر ہاتھ رکھے وہیں جم کر کھڑا اسے ہی گھور رہا تھا۔
"ایک منٹ رکو۔ ۔ "وہ بولا۔"مام آپ کیا بتانے والی تھیں ۔ ۔ ماروی نے کیا کہا تھا؟؟"وہ جاننا چاہ رہا تھا کہ آخر یہ سب کیا چل رہا ہے۔
جب بیٹے نے اس سے اسطرح سوال کیا تو اس نے بھی چہرے کے عنگ بدل لیے۔
"ارے بیٹا۔ ۔ ماروی نے مجھ سے کہا تھا کہ ذونا یہیں رکے گی۔ ۔ تو میں یہ کہنے والی تھی کہ تم یہاں رکنے والی تھی تو گھر کو کیوں چل دیں۔ ۔ مگر اس نے کہا تو ہے کہ وہ نہیں گئی تھی"وہ بول رہیتھی اور اسے اندازہ تھا کہ اسکی ماں نے کچھ نہ کچھ تو چھپایا ہے۔ ۔ مگر وہ نظرانداز کر گیا اور مزید کچھ نہیں بولا
ESTÁS LEYENDO
عبداللہ الاسلام
De Todoابھی اس نے وارڈروب کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا ۔ جب کسی نے پیچھے سے ہاتھ لا کر اسکے ناک اور منہ پر رکھ دیا۔اس نے ہاتھ ہٹانا چاہا مگر اسکی گرفت مضبوط تھی۔ وہ اپنے ہاتھوں سے اسے ہٹانے کی کوشش کرنے لگی تھی۔ مگر شاید حملہ آور اسے مارنے کے خیال سے آیا تھا۔...