میرے درد میرے ہیں ،میرے تھے، میرے رہیں گے
آپ ستم گر ہیں،ستمگر تھے، ستمگر ہی رہیں گےجب ابان اس رشتے کو مانتے ہی نہیں ہیں. تو پھر.... وہ یہ سب؟ اس نے اپنا ہاتھ اپنی گردن کے نشان پر رکھا تھا. جیسے اس ستمگر کا لمس ہونز برقرار ہو....
اسے اندھیرے سے ڈر لگتا تھا. لیکن آج وہ اسی اندھیرے میں بیٹھی تھی. وہ خوف، کہیں بہت دور جا چھپا تھا. جیسے اسے تحفظ کا یقین ہو. وہ اٹھ کھڑی ہوئی تھی اور اس کا ارادہ فریش ہو کر نماز پڑھنے کا تھا.اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ
" اے ہمارے بندو! خوب کان کھول کر سن لو کہ تمہارے سینوں میں جو قلوب رکھے گئے ہیں ان کو سکون اور چین صرف ہماری یاد ہی سے مل سکتا ہے."اس نے نماز پڑھنے کے بعد بارگاہ الہی میں ہاتھ اٹھائے تھے.
اے پروردگار تو دلوں کے بھید سے خوب اچھی طرح واقف ہے. میرے مولا میرے دل کو سکون دے، میرے مولا تو نے ہی ہمیں اس حلال رشتے میں باندھا ہے، اس رشتے کی ڈور کو مضبوط کر دے. اس کے دل میں میرے لئے محبت پیدا کر دے. اسے میرا کردے، اس کا دل میری طرف سے صاف کردے، مولا تو ہر چیز پر قادر ہے. اپنی بندی کی ٹوٹی پھوٹی دعاؤں کو قبول کرلے.
نامحرم کی محبت انسان کو ذلیل کروا دیتی ہے. لیکن جب بات محرم کی محبت کی آتی ہے، تو پھر خدا اس بندے کے دل میں خود اپنے بندے کی محبت ڈال دیتا ہے.
نکاح کے دو بول ، دو انسانوں کے صرف نام ہی نہیں جوڑتے بلکہ دو دلوں کو بھی جوڑ دیتے ہیں ۔جسے اچھے لوگ نبھانے میں گزار دیتے ہیں اور برے لوگ ساری عمر سازشیں کر کر کے توڑنے میں جتے رہتے ہیں.__________________
وہ اپنا سر پکڑ کر اٹھ بیٹھا تھا. ایک دم سے رات کے مناظر اس کی آنکھوں کے سامنے لہرائے تھے. اس کو اپنی کم عقلی پر افسوس ہوا تھا، کہ وہ کیسے ایک کمزور لمحے کی زد میں آسکتا تھا. وہ میرے بارے میں کیا سوچ رہی ہو گی کہ میں کتنا کمزور نفس کا آدمی ہوں؟
نہیں میں اس کی سوچ کو غلط ٹھہرا دوں گا. وہ میری ہے، میری ملکیت ہے، میں اس پر پورا حق رکھتا ہوں.
ابان لغاری اپنی ملکیت پر پورا حق رکھتا ہے وہ جیسا چاہے، اس کے ساتھ ویسا کرسکتا ہے.وہ ایسا ہی تھا اپنی غلطی نہ ماننے والا، اسے ابھی بھی اس کی فیننگ ہرٹ ہونے سے کوئی سروکار نہ تھا.
مانا وہ اس پر پورا حق رکھتا تھا. لیکن اس نے کبھی اس بات کا اسے یقین نہیں دلایا تھا کہ وہ ابان لغاری کی ہے.
وہ ان تمام سوچوں کو جھٹک کر اٹھ کر فریش ہونے چل دیا، کیونکہ اسے آج رابیعہ بیگم کو ڈاکٹر کے پاس لے جانا تھا وہ ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ لے چکا تھا.
________________زری ابھی تک اٹھی نہیں بیٹا. رابیعہ بیگم برآمدے سے زری کو آواز لگا رہی تھیں. جو آج اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی. آج ہفتہ تھا یونیورسٹی سے چھٹی تھی، لیکن وہ اس ٹائم تک اٹھ جایا کرتی تھی. انہیں اپنی بیٹی کے نا اٹھنے سے پریشانی ہوئی.
ان کا گھر اتنا بھی بڑا نہ تھا وہ چھوٹا اورنفیس گھر تھا. برآمدے سے آواز آرام سے زری کے کمرے تک پہنچ سکتی تھی اور وہ ہمیشہ زری کو ایسے ہی اٹھاتی تھیں، لیکن جب وہ نہ اٹھی تو وہ اس کے کمرے کی طرف بڑھ گئیں.
انہیں زری کی پیشانی پر ہاتھ رکھنے سے اندازہ ہو چکا تھا کہ وہ رات سے بخار میں تب رہی تھی.
YOU ARE READING
ستمگر کی ستمگری (مکمل ناول)
Short Storyکہتے ہیں عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتا.... سہی کہتے ہیں. ایک فریق اپنی محبت کو کتنا ہی چھپالے لیکن آنکھیں سب بولتی ہیں،کیونکہ آنکھیں دل کی ترجمان ہوتی ہیں. اس کہانی میں اس ستمگر کی آنکھیں سب بیان کرتی ہیں. لیکن وہ منہ سے کچھ بھی بیان کرنے کو تیار ہی...