Episode 13

7.6K 316 69
                                    

اگلے مہینے کی پانچ تاریخ کو عاشی اور فہد کی شادی کی تاریخ طے کر دی گئی تھی اور سب اس تاریخ پر راضی بھی تھے.
فہد کا کوئی بہن بھائی تھا نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی لمبا چوڑا خاندان تھا، اسی لیے فہد کے ماں باپ بھی اس تاریخ پر رضامند تھے.
لغاری ہاوس میں خوب شوروغل تھا عاشی کی شادی کو لے کر اور سب سے زیادہ  ماہی چہک رہی تھی.
زری کو جب عاشی کے بارے میں ماہی سے معلوم ہوا تو اپنی سوچ پر افسوس ہوا. لیکن صد شکر تھا کہ اس نے اپنی زبان اس معاملے میں کسی اور کے سامنے نہیں کھولی تھی، خاص کر ابان کے سامنے لیکن وہ اب اپنا دل اس شخص سے بدظن کر چکی تھی....

زیب دیتا نہیں بندے کو خدا ہو جانا
ورنہ دشوار ہے کیا خود میں فنا ہو جانا

زہر کے واسطے ممکن ہے دوا ہو جانا
تیرے بیمار کو تجھ سے ہی شفا ہو جانا

ہم کوئی ترکِ وفا کرتے ہیں اے دل لیکن
اس طرح مرنے پہ تیار بھی کیا ہو جانا

یاد کو کیوں نہ کہیں زلزلۂِ عالمِ دل
آن کی آن میں طوفان بپا ہو جانا

بدگمانی سے بچیں ہم بھی کریں گے کوشش
تم بھی آئینے سے محتاط ذرا ہو جانا

نئے احمق نئے دانا نئے شوشے نئے خبط
اسے کہتے ہیں زمانے کا نیا ہو جانا

اس نے دیکھا بھی تو دیکھے نہ گئے ہم یا رب
تھی اسی تیر کی تقدیر خطا ہو جانا

مت زباں بول کسی کی کہ میسر ہے ہمیں
آنکھوں آنکھوں میں ہر اک مطلب ادا ہو جانا

کیسے مایوس ہو وہ جس نے کبھی دیکھا ہو
بند ہوتے ہوئے دروازے کا وا ہو جانا

اپنی پروازِ تخیل بہ زمینِ غالبؔ
دیکھ کر دام پرندے کا ہوا ہو جانا

ہائے راحیلؔ سے مستغنئِ دو عالم کا
ان کی گلیوں میں پہنچنا تو گدا ہو جانا

                      ______________

ماہی اور عاشی ہال میں موجود تھی جبکہ زری اپنے اور ان دونوں کے لئے کافی بنانے کچن میں مصروف تھی.
عاشی اور زری میں بھی اب خوب بننے لگی تھی اور عاشی تو ویسے بھی جلد ہی گھل مل جانے والوں میں سے تھی، اپنی عادتوں اور باتوں سے وہ لغاری ہاوس کے دل میں جگہ بنا چکی تھی.

کیا ہو رہا ہے؟ ابان ہال میں آتا ہوا بولا اور سوفے پر بیٹھ گیا.
ہم عاشی کے لئے لہنگے کے ڈیزائن دیکھ رہے ہیں بھائی..... اب آپ کو ہمیں ٹائم دینا ہوگا اور ہمیں خوب شوپنگ بھی کروانی پڑے گی...
سارے کام بعد میں، پہلے مجھے ایک کپ کافی کا پلا دو....
وہ اٹھ کر کچن میں چل دی.

اور سب سیٹ ہے؟ وہ عاشی کی طرف دیکھتا ہوا بولا.
ہاں! میری طرف سے سب سیٹ ہے لیکن مجھے تم ٹھیک نہیں لگ رہے؟
مطلب..... وہ ناسمجھی سے بولا. 
مطلب یہ کہ میں جب سے آئی ہوں، تم نے کبھی کوئی بات نہیں کی زری سے....  اور نہ ہی زری کی باتوں میں تمہارا ذکر ہے. ایسا کیوں ہے؟ وہ سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھتی ہوئی بولی.
اتنے میں زری اور ماہی کافی کے دو دو مگ لیے کچن سے باہر آتی ہوئی نظر آئیں.
ماہی نے آگے بڑھ کر اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا مگ عاشی کو تھمایا.
اور زری اس کشمکش میں تھی کہ ابان کو مگ کیسے دے؟؟
زری نے آگے بڑھ مگ ابان کے سامنے رکھ دیا....
ابان زری کے اس رویے پر آگ بھگولا ہوا تھا، اپنے غصے کو کنٹرول کرتا ہوا، اٹھا تھا.
بھائی کافی.....
نہیں..... اب کافی کی ضرورت نہیں ہے. وہ یہ کہہ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا.
تم کافی چھوڑو یا زرفشاں لغاری کو اس سے اب مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا زری ابان کو دیکھتے ہوئے دل میں بولی جو سیڑھیاں چڑھ رہا تھا...

کہو
تمہیں کوئی فرق پڑتا ہے
میرے ہونے نہ ہونے سے
میرے ہنسنے سے، رونے سے
میرے لفظوں سے یا پھر
میرے بہت خاموش ہونے سے
تمہارے پاس ہونے سے
یا تم سے دور ہونے سے

تمہارے دل پر کیا میرا کوئی اشک گرتا ہے
میرا خیال تمہیں لئے کبھی آوارہ پھرتا ہے؟
تصور کے پردوں میں میرا کوئی عکس ابھرتا ہے؟

                       __________________

موم!!!
آپ آئیں..... کوئی کام تھا؟
میں نیچے ہی آنے والا تھا فریش ہو کر..... وہ آفس کے لیے تیار کھڑا تھا، جب آمنہ بیگم اس کے کمرے میں داخل ہوئیں.
بیٹا کام کی نوعیت ہی کچھ ایسی ہے کہ مجھے خود آنا پڑا...... وہ اپنی ماں کی بات پر مسکرا دیا.
اچھا پھر بتائیں اپنے بیٹے کو ایسا کیا کام ہے؟ وہ انہیں اپنے بیڈ پر بٹھاتا ہوا بولا...
دراصل میں چاہتی ہوں کہ تم اب اپنی زندگی کے بارے میں بھی سوچو....
اتنا بڑا بزنس مین بن چکا ہوں اب_____
میں چاہتی ہوں کہ تم اپنے اور سمعیہ کے بارے میں سوچو، میں تم دونوں کو خوش دیکھنا چاہتی ہوں....
موم یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں؟ میں اور سمیعہ....
بیٹا اس میں کیا برائی ہے ہر انسان کو حق ہے کہ وہ اپنی زندگی کے بارے میں سوچے....
موم آپ جانتی ہیں کہ میرا نکاح ہو چکا ہے پھر ان سب باتوں کا مطلب..... وہ حیرانی سے بولا تھا.
ہاں میں جانتی ہوں، لیکن وہ لڑکی___ وہ بھی اپنی ماں کی _____
موم..... وہ بولا نہیں تھا، دھاڑا تھا.
اس لڑکی سے چاہے میری شناسائی نہ رہی ہو، لیکن اس کے کردار کی گواہی دینے کے لئے میں کافی ہوں.
پلیز میں اس ٹاپک پر مزید کوئی بات نہیں کرنا چاہتا...... وہ مڑتے ہوئے بولا تھا.

میری زندگی کا نصیب ہے
نہیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اسکا غم تو نصیب ہے
وہ اگر نہیں تو نہیں سہی

                   __________________

ستمگر کی ستمگری (مکمل ناول) Where stories live. Discover now