مفلسی میں بھی محبت کو غنیمت جانا
ہم نے ہر طور عبادت کو غنیمت جاناہم کو عجلت تھی کہانی سے نکل جانے کی
خود کشی جیسی حماقت کو غنیمت جاناعین ممکن ہے کہ اظہار پہ وہ چھوڑ ہی دے
ہم نے خاموش محبت کو غنیمت جاناسازشی قتل سے بہتر تھا کہ لڑ کر مرتے
ہم نے لشکر سے بغاوت کو غنیمت جانادے بھی کیا سکتے ہیں اب لوگ سوائے اس کے
ہم نے در پردہ حقارت کو غنیمت جانامیں ترے ہجر میں کچھ اور تو کر پایا نہیں
بس ترے ہجر میں وحشت کو غنیمت جانابھیک مانگی نہ گئی ہم سے محبت کی
گھٹ کے مرنے کی اذیت کو غنیمت جاناکار میں دو نفوس ہونے کے باوجود خاموشی تھی. اور ابان کے فون کی رنگنگ نے ہی اس خاموشی کو توڑا تھا.
ہاں بڈی بول...... اس نے فون کان کو لگاتے ہی کہا. مگر اگلا بندہ اس پر خوب تپا ہوا تھا.
کمینے!!! " کیا تو بھول گیا ہے، کہ تجھے آج عاشی کو ایئر پورٹ سے پک کرنا ہے، یقیناً تو نے اس کے رہنے کا انتظام بھی اب تک نہیں کیا ہوگا."
ایسا کچھ نہیں ہے میرے دوست، میں کچھ نہیں بولا، ابھی اس کی فلائٹ میں دو گھنٹے ہیں اور جہاں تک بات اس کے رہنے کی ہے تو وہ میرے گھر رہے گی.
تو دیکھ لے آغا جان تو مان جائیں گے، لیکن آنٹی کا مشکل لگ رہا ہے،مجھے نہیں لگتا وہ ایسے ____
کچھ نہیں ہوگا تو سب مجھ پر چھوڑ دے، چل اب فون رکھ اور بے فکر ہوجا......_______________
ماہی! میں نے جو کہا تھا وہ ہوگیا نا میرے بچے؟ آغا جان نے ماہین سے پوچھا، جو کچن کی طرف بڑھ رہی تھی.
آغا جان آپ ٹینشن مت لیں. میں چچی اور زری کا سارا ضروری سامان لے آئی ہوں اور ان دونوں کے روم بھی نجمہ کے ساتھ مل کر سیٹ کروا چکی ہوں. آپ بے فکر ہو جائیں.
بھائی کی کال آئی تھی وہ لوگ آتے ہی ہوں گے میں زری کے لئے سوپ بنانے جا رہی ہوں، آپ کو کچھ چاہیے؟
نہیں میرے بچے، مجھے کچھ نہیں چاہئے بس میری دونوں بچیاں خوش رہیں......
________________تم اندر جاؤ، اگر آغا جان میرا پوچھیں تو انہیں بتا دینا کہ مجھے کچھ ضروری کام تھا، اسی لیے جانا پڑا.
وہ اسے اپنے گھر کے گیٹ کے پاس اتارتا ہوا بولا.
لیکن مجھے پہلے امی کو دیکھنا ہے......
وہ سمجھ گیا کہ وہ اپنے گھر جانے کی بات کر رہی ہے.
چاچی اندر ہی ہیں اور اب تمہیں بھی یہیں رہنا ہے. اب جاؤ، وہ اسے ایک چھوٹا بیگ پکڑاتے ہوا بولا اور دوبارہ اپنی سیٹ پر بیٹھ کر گاڑی زن سے اڑا لے گیا.اور وہ اندر کی طرف بڑھ گئی جہاں آغاجان ہال میں ہی موجود تھے.
اسلام علیکم! بی بی جی آئیے نجمہ اس کے ہاتھ سے بیگ پکڑے اندر کی طرف لے آئی.....
او میری بچی آگئی، میں کب سے اپنے بچے کا انتظار کر رہا تھا. آغا جان نے اٹھتے ہوئے کہا.
اور وہ جلدی سے آگے بڑھ کر آغاجان کے گلے لگ گئی.
اب کیسا ہے میرا بچہ؟
میں بالکل ٹھیک ہوں آغا جان....
آغا جان نے اسے اپنے ساتھ صوفے پر بٹھایا.
ابان کہاں رہ گیا؟
انہیں کوئی ضروری کام تھا، اسی لیے وہ مجھے چھوڑ کر چلے گئے.
اس لڑکے کے بھی کام ختم نہیں ہوتے.....
اتنے میں ماہی بھی آ گئی اور جھٹ سے اس کے گلے لگی.
زری تم نے تو ہمیں ڈرا ہی دیا تھا. وہ اپنی ہی بولے جا رہی تھی.
او ہو.... لڑکی بس بھی کرو، بہن ابھی ہسپتال سے آئی ہے اور تم کیسے حوالدارنی بن گئی ہو.
جاؤ بہن کو کمرے میں لے جاؤ اور اسے کچھ کھانے پینے کو دو.
جی..... آغاجان ماہی اسے لئیے اوپر کمرے کی طرف بڑھ گئی....________________
نہیں.... ابان کیا تم دونوں پاگل ہو گئے ہو؟
میں ایسے کیسے.... میرا مطلب ہے، اچھا نہیں لگتا، اور ویسے بھی تمہارے گھر والے کیا سوچیں گے؟ اور تو اور تمہاری بیوی کیا کہے گی؟ جب وہ مجھے تمہارے گھر میں دیکھے گی؟
عاشی صرف دو ہفتے کی بات ہے. اس کے بعد تو ویسے بھی تم اپنے پیا کے گھر سدھار جاؤ گی. اورمیں نہیں جاہتا کہ تم کسی ہوٹل میں ٹھہرو. اچھا نہیں لگتا یار، تم مجھے اپنا بھائی سمجھو اور بس اب تمہیں اپنے بھائی کے گھر سے ہی رخصت ہونا ہے.
تم اگر اپنی ایک فیملی چھوڑ آئی ہو، تو یہاں تمہیں دو فیملی ملیں گئی. ایک مائیکا اور دوسری سسرال والی..... وہ اس کا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے بولا.
بھائی!!!! اتنے ہینڈسم لڑکے کو اپنا بھائی میں تو کبھی بھی نہ بناؤ..... وہ چڑتے ہوئے بولی اور دونوں اس بات پر مسکرا دیئے......داغ دنیا نے دیے، زخم زمانے سے ملے
ہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے__________________
رات کے کھانے پر سب موجود تھے. سوائے ابان اور زری کے.
بیٹا زری کو کھانا اس کے روم میں ہی بھجوا دو. احمد لغاری ماہی کی طرف دیکھتے ہوئے بولے.
ڈیڈ میں پہلے سے ہی زری کے لیے کھانا اوپر بھجوا چکی ہوں.اسلام علیکم! ابان کی آواز پر سب نے مڑ کر دیکھا، لیکن وہ اکیلا نہ تھا بلکہ اس کے ساتھ ایک لڑکی بھی موجود تھی.
اسلام علیکم! عاشی نے بھی سلام کیا.
وعلیکم السلام بیٹا..... آغا جان نے ہی بس سلام کا جواب دیا اور جب کہ باقی سب خاموش تھے.
ماہی عاشی کو اپنے کمرے میں لے جاؤ.
جی بھائی..... ماہی آگے بڑھی اور عاشی کو لئیے اوپر اپنے کمرے کی طرف چل دی.
یہ سب کیا ہے؟ آمنہ بیگم کو سب سے پہلے ہوش آئی.
موم میں سب بتاتا ہوں وہ انہیں واپس چیئر پر بٹھائے اپنی چئیر کی طرف بڑھا.
اور شروع سے لے کر آخر تک سب کو سچ بتا دیا.
ٹھیک ہے پھر ہم اس کی رخصتی اپنے گھر سے ہی کریں گئے، وہ بھی ماہی اور زری کی طرح ہماری بیٹی ہے. احمد لغاری یہ کہہ کر کھانے کی ٹیبل سے جاچکے تھے...________________
آپ ابان بھائی کی دوست ہیں؟ ماہی نے عاشی سے پوچھا.
جی ہاں.... میں آپ کے ابان بھائی کی دوست ہوں. لیکن آپ کی ہونے والی بھابھی بھی ہوں.
اس کی بات سن کر ماہی کو شوکڈ لگا، لیکن باہر کھڑی زری کو اپنا سانس رکتا ہوا محسوس ہوا اور اس میں اور سننے کی سکت نہ تھی اسی لیے بنا کچھ اور سنے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی.زخم کب کا تھا درد اب اٹھا ہے
اس کے جانے کا دکھ اب ہوا ہےمیں تمہارے بھائی کے دوست فہد کی بات کر رہی ہوں.
اچھا تو آپ فہد بھائی سے شادی کرنے والی ہیں. واؤ پھر تو بہت مزہ آئے گا، آپ کی اور ان کی شادی پر.
کب ہے آپ کی شادی؟
ان 12 دنوں میں......
اتنی جلدی........ آپ کی فیملی کہاں ہے؟ ماہی نے حیرانی سے پوچھا.
فیملی.... فیملی.... اب تم لوگوں کے علاوہ میرے پاس اور کوئی رشتہ نہیں بچا وہ بجھے دل سے بولی.
ہم آپ کی فیملی ہیں.... ماہی اس کے گلے لگتے ہوئے بولی.....________________
➡️ App sb ka bht bht Shukria mjy support krny ky lia...... 💜💜💜
➡️Gyz app sb k bht msg aaty hn k episode choti hoti h.... App log ye b to deekheen k episode daily basis pr publish kr rhi hn.... 🌸
➡️Mjy umeed h app ko mere novels passand aaeen gy.... 😍😍(Nageen hanif)
_________________________________🔘 Vote if you like
🔘 Comment down and share your reviews
🔘 Follow on instagram ➡️@novels_by_nageen
YOU ARE READING
ستمگر کی ستمگری (مکمل ناول)
Short Storyکہتے ہیں عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتا.... سہی کہتے ہیں. ایک فریق اپنی محبت کو کتنا ہی چھپالے لیکن آنکھیں سب بولتی ہیں،کیونکہ آنکھیں دل کی ترجمان ہوتی ہیں. اس کہانی میں اس ستمگر کی آنکھیں سب بیان کرتی ہیں. لیکن وہ منہ سے کچھ بھی بیان کرنے کو تیار ہی...