شاہ جب رات میں کمرے میں آیا تو۔۔۔ اس سے سہی سے چلا نہیں جا رہا تھا لڑکھڑا کر کبھی ادھر گرتا تو کبھی ادھر گرتا۔۔
شاید وہ شراب پی کر آیا تھا۔۔۔
علیشہ اسکے آنے سے پہلے ہی لیٹ گئی تھی۔۔۔ مگر نیند آنکھوں سے کوسوو دور تھی۔۔۔
وہ چپ چاپ چادر میں منہ دیے لیٹی ہوئ تھی۔۔ کہ شاہ نے اسکی چادر بے دردی سے کھینچی۔۔۔
اوہو۔۔۔ محترمہ سونے کی ایکٹنگ کر رہی تھی۔۔۔ اچھا ہے اچھا ہے۔
مگر آج تم کو مجھ سے کوئی نہیں بچائے گا۔۔۔ علیشہ اس کو ایسے دیکھ کر ڈر گئ۔۔۔ آپ۔۔۔آپ پلیز مجھے معاف کردیں آئیندہ کبھی کچھ نہیں بولوں گی۔۔
نہیں بلکل نہیں۔۔ کوئی رعایت نہیں۔۔۔ بس آج تم میری ہو۔۔۔
وہ نشے میں پتا نہیں کیا کیا بول رہا تھا۔۔۔ وہ علیشہ کے بہت قریب کھڑا تھا۔۔ آپ۔۔ آپ نے ڈرنک کی ہے۔۔۔ علیشہ نے ڈرتے ڈرتے بولی
ہاں کی ہے ۔۔۔ اب یہ بات بھی تم مما کو بتانا ۔۔۔ سہی ہے۔۔
شاہ نے علیشہ کو کمر سے پکڑ کر اور قریب کیا۔۔۔
چھوڑیں مجھے۔۔۔ چھوڑیں علیشہ اسکی قربت سے تڑپ رہی تھی۔۔۔۔ میں نے کہا نہ کہ آج تمہیں مجھ سے کوئی نہیں بچائے گا۔ شاہ اپنی نشیلی آواز میں بولا۔۔۔
میں نے کہا چھوڑیں مجھے۔۔۔ علیشہ نے شاہ ایک دم دھکّا دیا۔۔۔
جس سے وہ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پایا۔۔ اور بیڈ پر جاکر گرا۔۔
آوارہ لڑکی۔۔۔ تم نے مجھے دھکا دیا۔۔۔ اب دیکھو میں تمھارے ساتھ کیا کرتا ہوں۔۔۔
شاہ نے علیشہ کو اپنے کندھے پر ڈال کر۔۔ بیڈ پر لاکر پھنکا۔۔
پلیز مجھے معاف کردیں۔۔۔ سسس۔۔۔سوری ۔۔ وہ ابھی کہہ رہی تھی کہ شاہ نے اسکے ہونٹوں پر اپنے دھکتے لب رکھ دیے۔۔۔
پوری رات علیشہ اسکی قربت میں بن پانی کی مچھلی کی طرح تڑپتی رہی۔۔۔
صبح جب اٹھی تو۔۔۔ شاہ اسکے بہت قریب لیٹا تھا۔۔ وہ ایک دم جھٹکے سے اٹھی۔۔ اور بیڈ سے بہت دور کھڑی شاہ کو کوسنے لگ گئ۔۔۔ کچھ دیر تو وہ کھڑی شاہ کو کوستی رہی۔۔۔
پھر فریش ہونے کے لیے واش روم میں گھس گئی۔۔۔
تھوڑی دیر بعد ۔۔۔ شیشے کے پاس کھڑی بال سکھا رہی تھی۔۔۔
بال سکھانے کے بعد۔۔۔ شاہ کے دو سوٹ استری کرنے لگی۔۔
دل تو چاہ رہا ہے کے دونوں کے دونوں سوٹ جلادوں۔۔ وہ کاٹن کے سوٹ ہاتھ میں لیے غصہ سے بڑبڑا رہی تھی۔۔۔ نہیں نہیں۔۔ ظلم بھی تو مجھے سہنا ہے۔۔۔ وہ یہ سوچ کر خاموش ہوگئی۔۔۔
سوٹ استری کرکے ڈریسنگ روم میں رکھ کر آگئی۔۔
جب واپس آئی تو شاہ اٹھ گیا تھا۔۔ وہ شاہ کو اگنور کر کے صوفے کے ساتھ نیچے بیٹھ گئ۔۔ شاہ نے اٹھ کر اپنی شرٹ کے بٹن بند کیے۔۔۔ وہ واش روم جارہا تھا۔۔ جب پیچھے چہرہ کرکے بولا۔۔ میرے سوٹ استری کرریے۔۔۔ علیشہ نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔
گڈ۔۔۔ اب جا کر میرے لیے ناشتہ بناؤ۔۔۔ وہ یہ کہہ کر واش روم میں چلے گیا۔۔
شاہ ٹاول سے بال رگڑتا باہر آیا۔۔ جب علیشہ کو ایسے بیٹھے دیکھ کر بولا۔۔
کچھ بولا تھا۔۔۔ سنائی نہیں دیا تھا کیا۔۔۔
مجھے آپکی مما نے نیچے جانے سے یا کوئی بھی کام کرنے سے سختی سے منع کیا ہے۔۔۔ وہ دلیرانہ طریقے سے بولی۔۔۔
تو۔۔۔ شاہ دو ٹوک بولا۔۔۔
اگر میں نیچے گئ تو وہ مجھے واپس اپر بھیج دینگی۔۔۔
کام نہ کرنے کے بہانے ہے یہ سب تمھارے۔۔ کام چور۔۔ شاہ طنز کرتے ہوئے بولا۔۔
اتنے میں دروازہ نوک ہوا۔۔۔ آجاؤ۔
وہ بیبی جی آپکو اور صاحب جی آپکو بڑی بی بی بلا رہی ہیں۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔۔ آرہے ہیں۔۔ شاہ یہ کہتا ڈریسنگ روم میں چلے گیا۔۔۔
پیچھے علیشہ شاہ کا ویٹ کر رہی تھی۔۔۔
شاہ ڈریسنگ روم سے آکر۔۔۔ کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔
علیشہ جو کب سے شاہ کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ غصہ سے اسکے پیچھے گئ۔۔۔ علیشہ تیزی سے سیڑھیاں اتر رہی تھی۔۔۔ جب بیچ میں کھڑے شاہ سے ٹکرائ۔۔۔۔
شاہ سے ٹکرانے پر علیشہ کو ایسا لگا جیسے وہ کسی دیوار سے ٹکرائ ہو۔۔۔ وہ اپنا سر پکڑے شاہ کو دیکھنے لگی۔۔۔
اندھی ہو کیا۔۔ دکھتا نہیں ہے۔۔۔ اللہ نے جو یہ بڑے بڑے ڈیلے دیے اسکا استعمال نہیں کرتی۔۔۔ شاہ علیشہ کی بڑی آنکھوں پر چوٹ کر کے بولا۔۔۔
وہ ممم۔۔میں۔۔م۔ علیشہ کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا بولے ۔۔
کیا بکری کی طرح مے مے کر رہی ہو۔۔۔
مجھے بھ۔۔بھوک لگ رہی ہے۔۔۔
چلو۔۔۔ شاہ علیشہ کو تیکھی نظروں سے دیکھ کر بولا۔۔ بھوکڑ۔۔۔
طنز کرنا نہیں بھولا۔۔۔