آج کالج میں روز سے زیادہ گہما گہمی تھی اور سب کی زبانوں پر یہی بات تھی کہ وہ لڑکی علیشہ کو کیسے جانتی تھی۔۔۔
علیشہ... پلیز تو رو تو نہیں ۔۔۔ پر مانو میں نے تو کچھ نہیں کیا میں تو اس لڑکی کو جانتی بھی نہیں ہوں۔۔۔ ہم جانتے ہیں۔۔ پر وہ لڑکی تیرے بارے میں کیوں پوچھتی تھی اور ساتھ یہ بھی کہتی تھی کہ تو اس کی بیسٹ فرینڈ ہے ۔۔۔ یہ چھوڑو عائشہ جب اس کے مما بابا کو پتا لگے گا تو۔۔ یہ سن کر پہلے سے روتی ہوئی علیشہ اور رونے لگی ۔۔۔۔ اتنے میں مقدس بھاگتی ہوئی آئ ۔۔۔ علیشہ تمہیں میم اسٹاف روم میں بلا رہی ہیں ۔۔ مانو میں اکیلی نہیں جاؤنگی تم سب میرے ساتھ چلو ...نہیں علیشہ میم غصہ کرینگی تم چلو ہم اسٹاف روم کے باہر کھڑے ہوجائیں گے پررر چل علیشہ ۔۔۔ مانو اسے کھینچتی ہوئ لے گئ۔۔۔۔۔ وہ اسٹاف روم کے باہر کھڑی اپنے ساتھ ہونے والے اس نصیب کے کھیل کے بارے میں سوچ رہی تھی ۔۔ جاؤ علیشہ ۔۔۔ وہ جو اپنے نصیب کو کوس رہی تھی مانو کی آواز سے ایک دم خیالوں سے باہر آئ۔
ہاں۔۔۔
میں آئ کم ان ۔۔۔ یس کم ان وہ جو نگاہ نیچے کیے اجازت لےکر اندر آرہی تھی سامنے چیئر پر بیٹھے لڑکے کو ایک نظر دیکھ کر دوبارہ نگاہ نیچے کرلی ۔۔۔ میم آپ نے بلایا ۔۔۔ جی ۔۔۔ ابھی میں آپ سے جو پوچھوں اسکا صحیح جواب دیے گا ۔۔۔ یسس میم ۔۔۔آپ جانتی ہو ثانیہ کدھر ہے؟
نو میم ہم تو انہیں جانتے بھی نہیں ہیں ۔۔۔
کالج کی باقی گرلز بتا رہی ہیں کہ وہ آپ کو جانتی تھی اور یہ بھی کہتی کہ آپ انکی بیسٹ فرینڈ ہو؟
میم ہم نہیں جانتے کہ وہ ہمارا کیوں پوچھتی تھی۔۔۔میم یہ لڑکی جھوٹ بول رہی ہیں اس نے ہی ثانیہ کو بھگایا ہے ۔۔ اتنے میں وہاں بیٹھا لڑکا غصہ سے اٹھا۔۔۔۔
دیکھیں مسٹر شاہ میں پوچھ رہی ہوں آپ کو کوئی حق نہیں ہے کہ ہمارے کالج کی گرلز سے اس لہجے میں بات کریں۔۔۔۔ اتنے میں اسٹاف روم کا دروازہ کھلا اور علیشہ مما بابا سلام کر کے اندر آئ
بیٹھیں۔۔ دیکھو علیشہ بیٹا آپ بتا دو ہم آپکو کچھ نہیں کہے گے۔۔ میم ہمیں نہیں پتا ۔۔۔۔ اتنی دیر سے ضبط کیے ہوئی علیشہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔ ٹھیک ہے آپ جاؤ۔۔
کیا ہوا میم آپ نے بلایا ؟ اتنی دیر سے چپ علیشہ کے بابا نے علیشہ کے جاتے ہی میم سے پوچھا۔۔
انکی سسٹر کالج سے کہی چلی گئی ہیں اور کالج کی سب ہی گرلز یہی کہ رہی ہیں کہ انہیں علیشہ نے بھیجا ہے۔۔۔ جب کہ ابھی علیشہ بتا کر گئ ہے کہ وہ تو انکی سسٹر کو جانتی بھی نہیں ۔۔۔
میم ہماری بیٹی ایسی نہیں ہے کہ وہ کسی کی بہن بیٹی کو کالج سے بھجا دے وہ تو خود کالج آنے میں ڈرتی ہے ۔۔۔
ہم جانتے ہیں مگر ایک جھوٹ بولے گا دو بولیں گے یا زیادہ سے زیادہ پانچ چھ بولیں گے ۔۔ یہاں تو پورا کالج یہی کہ رہا ہے کے انکی سسٹر کو انہوں نے بھیجا ہے ۔۔۔ جی میم آپ صحیح کہہ رہی ہیں انکی بیٹی نے ہی میری سسٹر کو بھگایا ہے ۔۔۔ اتنے میں شاہ کا موبائل بجا ۔۔۔ جی مما جی میں اندر ہی ہوں آپ آجاؤ ۔۔۔ دروازہ کھلا سامنے سے شاہ کی مما اندر آئ میم نے انہیں بیٹھنے کو کہا۔۔
پتا نہیں اندر کیا ہو رہا ہے؟ علیشہ اسٹاف روم کے باہر کھڑی پریشان ہو رہی تھی ۔۔۔ علیشہ پریشان مت ہو سب ٹھیک ہوجائے گا ہممم وہ بس یہی کہ سکتی تھی اتنے میں اسٹاف روم کے دروازہ کھلا اور علیشہ کے مما بابا باہر آئے۔۔۔
کیا ہوا مما بابا؟
چٹاخخخ ایک زوردار تھپڑ علیشہ کا گال لال کرگیا۔۔ بےشرم بے حیا ہم تمہیں اس لیے کالج بھیج رہے تھے کہ کسی کی بیٹی کو بھگادو پر مما میں نے کچھ نہیں کیا۔۔۔ چپ بلکل چپ میں نے کچھ نہیں سننا۔۔۔