ظلم حد سے بڑھ کر 25

1K 70 34
                                    

"علیشہ تمھارے جانے کے بعد۔۔۔ "
"بابا مما ثانیہ رابعہ"۔۔۔ "infect سبھی نے مجھے بہت زلیل کیا۔۔۔"
"اور بابا نے تو مجھے مارا بھی ہے۔۔۔ "
"جس دن بابا نے مجھے مارا اس دن میں نے سوچ لیا تھا کہ میں تمھاری زندگی برباد کردونگا۔۔"
"اسی چکر میں" ۔۔ "میں رضا کے پاس گیا"۔۔۔ "لیکن اس نے مجھے یہ بولا۔۔ "
"تو مرد کہلانے کے لائق نہیں رہا"۔۔۔ "تو نے ایک لڑکی کے لئے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا"۔۔ "اور لڑکی بھی وہ جو ایک کو چھوڑتی ہے دس کو پکڑتی ہے۔۔۔"
"مجھے رضا کی یہ بات بہت بری لگی"۔۔ "کہ وہ علینہ کے بارے میں برا بول رہا ہے"۔۔۔ "میں اسے نہ جانے کیا کیا بول کر بیس سال کی دوستی ایک منٹ میں ختم کر آیا۔۔"
"لیکن رضا کی باتیں رہ رہ کر یاد آرہی تھی۔۔۔"
"اس لیے میں علینہ کے پاس گیا"۔۔"کہ وہ مجھ سے شادی کرلے مگر اس نے مجھے کہا"۔۔ "میں تم سے شادی کرونگی"۔۔ "تم نے اپنا منہ دیکھا ہے"۔۔ "اور پتا نہیں کیا کیا بولا۔۔۔"
"مجھے علینہ کی کہی ہوئی ایک ایک بات دماغ میں ہتھوڑے برسانے لگی۔۔"
"میں رضا کی طرف گیا"۔۔ "میں نے اس سے معافی مانگی۔۔۔ "
"رضا ایسا نہیں ہے"۔۔ "اس نے مجھے فوراً معاف کردیا۔۔۔"
"میں نے رضا کو علینہ کی ساری باتیں بتائی۔۔۔"
"میں اب علینہ سے انتقام لینا چاہتا تھا۔۔۔ "
"میں نے ایک لڑکے کو پیسے دیے تھے"۔۔ "اس لیے کہ وہ علینہ کے ساتھ کھیلے"۔۔۔ "اور اتفاق سے علینہ کو اس سے محبت ہوگئ تھی۔۔"
"اس لڑکے نے علینہ کو harest man کا شکار کیا۔۔۔ "
"اس دن علینہ مجھ سے بھکاریوں کی طرح اپنی عزت کی بھیک مانگ رہی تھی۔۔۔ "
"مجھے اس دن بہت خوشی ہوئی تھی۔۔۔"

"آپکو علینہ کے ساتھ ایسا نہیں کرنا تھا"۔۔۔ "جو بھی تھا وہ ایک لڑکی تھی"۔۔ "اور ہر لڑکی کو اپنی عزت پیاری ہوتی ہے"۔۔۔ علیشہ کو علینہ کے بارے میں سن کر دکھ ہوا تو فوراً بولی۔۔
"لیکن وہ لڑکی نہیں تھی"۔۔۔ "وہ لڑکی کے روپ میں" ۔۔۔۔۔۔ شاہ علینہ کے لئے اپنے منہ سے کوئی غلط الفاظ نکالنے سے گریز کر گیا۔۔۔

"پھر مجھے تمھارا خیال آیا۔۔۔"
"جب مجھے احساس ہوا کہ رضا مما بابا سب ہی صحیح کہہ رہے تھے"۔۔ "کہ میں نے تمہارے ساتھ بہت برا کیا۔۔۔"
"میں جانتا تھا کہ تم اب میرے پاس نہیں آوگی"۔۔ "اور تم کہا تھی مجھے کچھ نہیں معلوم تھا"۔۔ "لیکن ایک دفعہ میں نے رابعہ کو تم سے بات کرتے ہوئے دیکھ لیا۔۔۔"
"پھر اس سے میں نے تمام ڈیٹیلز لے لی۔۔۔ "
"میں نے سوچا ڈائوورس کا حق تمہیں دے دوں"۔۔۔ "کیونکہ مجھ میں اتنی بھی ہمت نہیں تھی"۔۔ "کہ تم سے معافی مانگتا۔۔۔"
"میں نے تمہیں ڈائوورس پیپر بھیج دیے تھے۔۔۔"
"لیکن میری یہی دعا تھی کہ تم کسی طرح ڈائوورس نہیں لو۔۔"
"پھر مجھے رابعہ کے تھرو پتا لگا کہ تمھاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے"۔۔
"میں نے سوچا میں وہاں آجاؤ"۔۔۔ "لیکن مما نے مجھے صاف منع کردیا۔"

"جب تمھاری دوست نے مما کو بتایا ہریرہ کا"۔۔ "میں نے اسی وقت سوچ لیا کہ تمہیں اس گھر میں واپس لاؤنگا بھلے ہی مجھے کچھ بھی کرنا پڑے۔۔۔"
"اسی دوران رابعہ کی منگنی کا ہوا تھا"۔۔ "تو میں نے ہی رابعہ کو کہا تھا کہ"۔۔ "وہ تمھیں ضد کرکے بلوائے۔۔"
"جب مما تمہیں رابعہ کی منگنی کا بتا رہی تھی"۔۔ "تو میں رابعہ مما کے ساتھ تھا۔۔۔"
"مما نے تم سے وعدہ کیا تھا"۔۔ "کہ وہ مجھے تمھارے اور ہریرہ کے آگے پیچھے گھومنے نہیں دیں گی۔۔۔"
"تو میں نے مما کے ہاتھ سے موبائیل لے کر انہیں بولا۔۔۔"
"مما کیا کررہی ہیں"۔۔ "سارے پلین پر پانی پھیر رہی ہیں۔۔۔"
شاہ ایکٹینگ کرتے ہوئے بولا۔۔۔ جس سے علیشہ کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔۔۔
"جب سے بابا نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا تھا"۔۔۔ "میں نے بابا سے بات کرنے چھوڑ دی تھی۔۔۔ "
"پھر آج صبح میں بابا کے کمرے میں گیا میں نے ان سے معافی مانگی"۔۔۔ "ان کو بتایا کے آپکے پوتا اور بہو آرہے ہیں۔۔۔"
"اور وہ اتنا خوش تھے۔۔"
"مگر پھر مجھے ڈر تھا کہ تم یہاں آکر بابا سےrude behavior نہ رکھو۔۔۔ "
"لیکن جب صبح تمہیں دیکھا تو مجھے لگا کہ تمہیں یہاں بلواکر بہت اچھا کام کیا ہے۔۔۔ "
شاہ ساری باتیں بتا کر چپ ہوگیا۔۔۔
جس سے کمرے میں سکوت چھا گیا۔۔۔
لیکن اسی وقت کمرے میں ایک آواز گونجی جو ہریرہ کے رونے کی تھی۔۔۔
علیشہ نے فوراً ہریرہ کو گود میں لیا۔۔۔
"اوپر بیٹھے"۔۔ علیشہ نے شاہ کو نیچے ہی بیٹھے دیکھ کر بولی۔۔۔
شاہ بھی علیشہ کے پاس جاکر بیٹھ گیا۔۔
ابھی تھوڑی دیر ہوئی تھی شاہ کو بیٹھے۔۔ جب انٹرکام بجا۔۔۔
شاہ نے اٹھایا۔۔۔
"بیٹا آپکی وائف آگئی ہیں"۔۔ "اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ کمرے میں ہی جم جاؤ"۔۔۔ سامنے رضا تھا۔۔۔
"باہر آؤ کب سے ویٹ کررہا ہوں"۔۔ "تم تو یارر ایک ہی دن میں جورو کے غلام بن گئے۔۔۔ "
"بکو مت آرہا ہوں"۔۔۔ شاہ انٹر کام دوبارہ رکھ کر اٹھا۔۔
"کہا جارہے ہیں"۔۔۔ علیشہ بے خیالی سے پوچھ بیٹھی۔۔۔
"رضا آیا ہے"۔۔ "تو نیچے بلا رہا ہے۔۔۔"
"میں بھی چلتی ہوں" ۔۔۔ "رابعہ کے پاس جاؤنگی۔۔۔"
چلو۔۔۔ اسے مجھے دے دو۔۔
شاہ نے علیشہ کی گود سے ہریرہ کو لیا۔۔

وہ دونوں نیچے آئے تو۔۔ وہاں رابعہ ثانیہ کے علاوہ عاصم اور رضا بھی موجود تھے۔۔۔
"آئیں بھابھی آپ بھی مہندی لگوالیں۔۔"
"نہیں اب تو میں بلکل بھی نہیں لگواسکتی۔۔۔ "
"کیوں بھابھی"۔۔۔ رابعہ نا سمجھی سے بولی۔۔
"یہ دیکھو نہ"۔۔۔ "علیشہ نے اپنی گود جہاں ہریرہ سورہا تھا اشارہ کیا۔۔"
"ابھی اٹھ گیا تو"۔۔۔ "ساری مہندی خراب ہوجائے گی۔۔۔"
"اس میں کیا ہوا"۔۔ "آپ ہریرہ کو بھائی کو دے دیں۔۔۔"
"نہ۔۔۔"
"بھائی"۔۔۔ ابھی علیشہ بول ہی رہی تھی جب رابعہ نے شاہ کو آواز دی۔۔
وہ جو عاصم سے کچھ بات کررہا تھا۔۔ رابعہ کے بلانے پر رابعہ کو دیکھا۔۔۔
"بھائی"۔۔۔ "ہریرہ کو لے لیں" ۔۔۔ "بھابھی مہندی لگوائے گی۔۔"
"نہیں"۔۔ "نہیں میں سنبھالوں گی"۔۔ علیشہ فوراً بولی۔۔
"لاؤ دے دو"۔۔ "میں لے لیتا ہوں" ۔۔  "تم مہندی لگوا لو"۔۔۔ "ویسے بھی یہ سورہا ہے۔۔"
"اٹھ جائے گا"۔۔ "تو آپکو بہت پریشان کرے گا"۔۔ اور پھر مہندی بھی خراب ہوجائے گی۔۔"
"کچھ نہیں ہوگا تم لگوا لو"۔۔۔ شاہ نے ہاتھ بڑھا کر علیشہ سے ہریرہ کو لےلیا۔۔
ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی۔۔ علیشہ کو مہندی لگواتے ہوئے۔۔۔
اور وہی ہوا جو علیشہ نے کہا تھا۔۔۔
ہریرہ اٹھ کر رونا شروع ہوگیا۔۔۔۔۔ شاہ کے بہلانے پر بھی ہریرہ چپ نہیں ہوا۔۔
"میں کہہ بھی رہی تھی"۔۔ "مگر سنتا کون ہے میری"۔۔۔ "اب میری مہندی بھی خراب ہوجائے گی"۔۔۔ علیشہ یک دم غصہ ہوئ"۔۔۔۔
"ٹھیک ہے تم مہندی لگوا لو"۔۔ "میں اسے باہر لے جاتا ہوں۔۔"
شاہ یہ کہہ کر باہر لاؤن میں چلے گیا اس کے پیچھے عاصم اور رضا بھی چلے گئے۔۔۔

تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی۔۔ جب شاہ ہریرہ کو لے کر واپس آیا۔۔
"بھئی کیا چیز ہے یہ"۔۔ "روئے جارہا ہے"۔۔ "ایک منٹ بھی چپ نہیں ہوا باہر بھی۔۔"
"ہممم"۔۔ "بسس ہوگئ"۔۔ "آپ اسکو اوپر لے چلیں"۔۔ علیشہ ایک ہاتھ پر مہندی لگواکر اٹھ گئی۔۔۔

شاہ ہریرہ کو لے کر اوپر آگیا۔۔ اسکے پیچھے علیشہ بھی تھی۔۔
علیشہ نے ایک ہاتھ سے ہریرہ کو گود میں لیا۔۔
اسے فیڈ کروانے لگی۔۔۔ علیشہ کو شاہ کے سامنے ہریرہ کو فیڈ کروانے میں ہچکچاہٹ ہونے لگی۔۔۔ اس نے اپنا ڈوپٹہ ایسے لے لیا۔۔
کہ نہ تو علیشہ کا وجود دکھ رہا تھا۔۔ اور نہ ہی ہریرہ۔۔۔ شاہ اپنے موبائیل پر بزی تھا جب علیشہ کی یہ حرکت دیکھ کر زیر لب مسکرایا۔۔۔
علیشہ فارغ ہوئ تو شاہ اسکے پاس جاکر بیٹھ گیا۔۔
اسکا مہندی والا ہاتھ غور سے دیکھنے لگا۔۔۔
"تم نے میرا نام نہیں لکھوایا مہندی سے۔۔۔"
"مسٹر شاہ"  "آپ کی اطلاع کیلئے بتادوں یہاں میری شادی نہیں ہورہی"۔۔۔ "جو میں آپکا نام ہاتھ پر لکھواؤں۔۔۔"
"مسز شاہ۔۔۔ اگر لکھوا لیتی تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔۔۔
شاہ اسی کے انداز میں بولا۔۔۔
مسٹر شاہ"۔۔ "مجھے لگتا ہے آپکو چشمے کی ضرورت ہے۔۔۔"
"یہ دیکھیں"۔۔۔ علیشہ نے اپنے ہاتھ پر اشارہ کرتے ہوئے دکھایا۔۔ وہاں اضلان لکھا ہوا تھا۔۔۔
"ارےے مسز اضلان شاہ تو بہت تیز ہوگئ ہیں۔۔۔ "
"آپ سے کم ہوں"۔۔۔ علیشہ منہ چڑا کر بولی۔۔۔

How was the episode? you guy's like it?
If you like it? Do comments and voting...

ظلم حد سے بڑھ کرWhere stories live. Discover now