اچھا۔۔۔ وہ بسسس اچھا کہہ کر رہ گئ۔۔۔
رابعہ اسے کمرے میں لے آئ۔۔ وو کمرہ کم کسی بادشاہ کا محل لگ رہا تھا۔۔مگر یہ کمرہ اسے اپنے لیے قید خانہ لگ رہا تھا۔۔۔ وہ چپ چاپ کمرے کو دیکھ رہی تھی۔۔ بھابھی آپ فریش ہوجائے میں آپکے کپڑے نکال دیتی ہوں ۔۔۔رابعہ کی آواز سے خیالوں سے باہر آئ۔۔۔ سنو۔۔ وہ رابعہ سے مخاطب ہوئی ۔۔۔ میں نے تمھاری بہن کو کہی نہیں بھیجا میں اسے جانتی بھی نہیں ہوں ۔۔۔ اسکی آنکھوں میں پھر سے آنسو آگِئے ۔۔۔ آپ پریشان نہ ہو ثانیہ آپی کا پتا لگ گیا ہے۔۔ آپ فریش ہو کر آرام کرلیے گا ۔۔۔ وہ یہ کہہ کر کمرے سے نکل گئ وہ لیمن کلر کی فراک جو رابعہ نکال کر گئ تھی اسے اٹھا کر واش روم چلی گئ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ فریش ہوکر نکلی۔۔ لیمن کلر اس پر بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ وہ بال کھول کر ٹاول کی مدد سے سکھا رہی تھی بال سلجھا کر وہ واش روم وضو کرنے چلی گئی۔۔۔ وضو کر کے باہر آئ۔۔۔ اب وہ سر پر ڈوپٹہ باندھے جائےنماز ہاتھ میں لیے کعبہ شریف کا رخ دیکھ رہی تھی۔۔
نماز پڑھ کر ۔۔۔ آرام کرنے کے لئے بیڈ پر لیٹ گئ ۔۔۔
کچھ دیر بعد شاہ کمرے میں آیا ۔۔ اسے بیڈ پر لیٹا دیکھ کر۔۔۔ شاہ کا دماغ گھوم گیا۔۔۔
تھوڑی دیر ہوئی تھی اس کی آنکھ لگے۔۔ کسی نے اس پر سے بے دردی سے چادر کھینچی۔۔۔ وہ سامنے کھڑے شخص کو دیکھے بغیر بولی۔۔۔ کیا بدتمیزی ہے؟
واہ بھئ۔۔۔ میرے گھر میں میرے کمرے میں میرے بیڈ پر آرام سے سورہی ہو۔۔۔ ہم سب کی نیند حرام کرکے اور اگر محترمہ کو جگاؤ تو کیا بدتمیزی ہے۔۔۔ او بی بی آپ یہ بیڈ اپنے ساتھ نہیں لے کر آئ ہو ۔۔۔ اٹھو۔۔۔
وہ مجھے یہاں آپکی بہن چھوڑ کر گئ ہے۔۔۔اس نے ڈرتے ڈرتے جواب دیا۔۔ میں نے تم سے کچھ پوچھا۔۔۔ اب اٹھو بھی یا کرین بلوانی پڑیں گی۔۔۔ وہ چپ چاپ شرمندہ ہو کر اٹھ گئ۔۔۔
اور ہاں خود سے مجھے مخاطب کرنے کی کوشش بھی مت کرنا ۔۔۔
شاہ فریش ہونے کے لیے واش روم چلے گیا۔۔۔ اتنے میں دروازہ نوک ہوا ۔۔۔ رابعہ اندر آئ ۔۔۔ بھابھی آپ آرام نہیں کررہی ۔۔۔
نہیں بسس ابھی اٹھی ہوں ۔۔۔ اب وہ اسے نہیں بتاسکتی تھی کہ اسکے بھائی نے کتنی بے عزتی کر کے اٹھایا ہے ۔۔ اچھا۔۔۔بھائی کہا ہے؟ وہ واش روم میں۔۔
سنو۔۔ میرا نام رابعہ ہے ۔۔۔ گھر والے رابی کہتے ہیں آپ بھی بول سکتی ہیں۔۔۔ وہ اسکے سنو کہنے پر بولی۔۔۔۔ اتنے میں شاہ فریش ہو کر نکلا۔۔۔ ارےےے واہ بھئی یہ آج سورج کہا سے نکلا ہے ۔۔۔ جو تم آج میرے کمرے میں آئی ہو ۔۔۔۔