شاہ اسے گود میں اٹھا کر کمرے میں لے آیا۔۔۔اسے بیڈ پر لٹا کر لحاف اڑھا دیا۔۔۔اس نے ابھی تک برائڈل ڈریس پہنا ہوا تھا۔۔۔۔۔
اتنے میں رابعہ اور صالحہ بیگم کمرے میں آئی۔۔۔
کیا ہوا شاہ علیشہ کو۔۔۔؟ صالحہ بیگم نے فکرمندی سے پوچھا۔۔
مما آپ فکر نہ کریں بس ہلکا سا بخار ہے۔۔۔
نہیں مما میں بتاتی ہوں آپکو۔۔۔ رابعہ جھٹ سے بولی۔۔۔بھائی نے بھابھی کو پوری رات تہ خانے میں بند رکھا ہے۔۔۔ اور ابھی کمرے میں لائے ہیں۔۔۔
وہ بھی آپکی دھمکی دی ہے۔۔۔ ورنہ انھوں نے صاف منع کر دیا تھا
شاہ تم نے اسے کیوں تہ خانے میں بند کیا۔۔۔؟
مما اس نے مجھ سے بدتمیزی کی تھی۔۔۔
پر بیٹا اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ تم اسے تہ خانے میں بند کردو۔۔
پتا ہے کل رات کتنی سردی تھی۔۔۔
تمہیں خود کو کیسے معلوم ہوگا۔۔تم تو کمرے میں مزے سے سو رہے تھے۔۔۔
مما یہ سب چھوڑیں۔۔ بھابھی کے لیے ڈاکٹر بلوائیں ۔۔۔
رابعہ نے صالحہ بیگم کو بولا۔۔۔کیونکہ علیشہ کا بخار بڑھتا جارہا تھا
شاہ تم ڈاکٹر کو فون کرو۔۔۔
رابعہ تم بانو کو بولو وہ ٹھنڈا پانی اور کپڑا لے آئے۔۔۔
جی مما۔۔ وہ یہ کہہ کر کمرے سے نکل گئ۔۔۔
تھوڑی دیر میں بانو دونوں چیزیں لے کر آگئ تھی۔۔۔
صالحہ بیگم نے ٹھنڈے پانی کی پٹی اسکے ماتھے پر رکھی۔۔۔ رابعہ بھی علیشہ کے پاس بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔اتنے میں شاہ اور لیڈی ڈاکٹر اندر آئے۔۔۔
لیڈی ڈاکٹر نے علیشہ کا چیک اپ کیا۔۔۔
کیا ہوا ڈاکٹر۔۔؟ صالحہ بیگم نے فوراً پوچھا۔۔
انھیں ٹھنڈ لگی ہے۔۔۔ جس کی وجہ سے ہیوی فیور ہوا ہے۔۔۔
آپ ان کا فیور بڑھنے نہیں دیں۔۔۔ اگر فیور بڑھ گیا تو وہ برین تک جا سکتا ہے۔۔جس سے انکی حالت اور خراب ہوسکتی ہے۔۔
یہ ابھی بہت stressed سے گزر رہی ہیں۔۔۔
ہیوی فیور ہونے کی وجہ سے انکو injection نہیں لگا سکتی۔۔
میں کچھ میڈیسن لکھ دیتی ہوں۔۔۔۔جو آپ انکو properlyدیں۔۔ اور ابھی انکو complete بیڈ ریسٹ کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نے میڈیسن لکھ کر شاہ کی طرف بڑھا دی۔۔
شاہ ڈاکٹر کو باہر تک چھوڑنے گیا۔۔۔صالحہ بیگم علیشہ کے سر پر پٹی رکھ رہی تھی۔۔۔جب شاہ کمرے میں آیا۔۔۔ مما آپ آرام کریں۔۔۔
شاہ تمھارا دماغ تو ٹھیک ہے۔۔؟ اب کی بار صالحہ بیگم شاہ پر غصہ ہوکر بولی۔۔۔۔ تمہیں خود تو خیال ہے نہیں۔۔ اور تم چاہتے ہو میں بھی نہیں کروں۔۔۔
میں کیوں کروں خیال۔۔۔ وہ بھی اسکی۔۔۔ جس نے میری بہن کو بھگا دیا ہے۔۔۔۔ ہرگز نہیں۔۔۔ شاہ مکمل سنجیدہ ہوکر بولا۔۔۔
شاہ ایک بات یاد رکھنا۔۔۔ کوئ کسی کو نہیں بھگاتا ۔۔۔ وہ یا تو ہمیشہ اپنی مرضی سے بھاگتا ہے۔۔۔ یا پھر گھر والوں کی وجہ سے
اور تم جانتے ہو۔۔ ثانیہ تمھارے بابا سے پہلے بات کرچکی تھی۔۔۔
لیکن مما۔۔۔ اسکے بعد تو سب ٹھیک ہوگیا تھا۔۔
یہ میں اور تم جانتے ہیں۔۔۔ مگر اسکے دماغ میں کیا چل رہا تھا۔۔۔
وہ ہمیں معلوم تھا۔۔۔۔ شاید وہ اپنی مرضی سے گئ ہو۔۔۔
میں نہیں مانتا۔۔۔ شاہ نے صاف انکار کردیا۔۔۔
اگر اسے علیشہ نے بھگایا ہوتا۔۔۔ تو وہ شادی کرتی ۔۔۔۔ کبھی نہیں
اور علیشہ بھی تو یہ کہہ رہی ہے کہ۔۔ وہ ثانیہ کو نہیں جانتی۔۔۔
اسکا مطلب کیا ہوا۔۔۔ تم اپنی بہن کی سائیڈ لے رہے ہو۔۔۔
کبھی یہ سوچا کہ علیشہ کو وہ کس طرح پھنسا کر گئ ہے۔۔۔
اوہھھ مما ۔۔۔۔ for god sake آپ اپنی بیٹی پر شک کر رہی ہیں۔۔
شاہ میں اس پر شک نہیں کررہی۔۔ حقیقت بتا رہی ہوں۔۔۔ اگر تمھارے بابا مان جاتے تو۔۔۔ یہ نوبت ہی نہیں آتی۔۔۔ infact یہ معصوم تمھارے ظلم کا شکار نہیں ہوتی۔۔۔
ہم اسکے والدین سے وعدہ کرکے آئے تھے کہ اسے خوش رکھے گے۔۔۔ مگر یہاں تو الٹا ہوا ہے سب کچھ۔۔۔
تو مما آپکو یقین ہے کے ثانیہ خود گئ ہے ۔۔۔۔ ؟
مجھے مکمل یقین ہے۔۔ کیونکہ میں ماں ہوں اسکی۔۔۔
چلیں دیکھتے ہیں۔۔۔ شاہ یہ کہہ کر خاموش ہوگیا۔۔۔ اسکے دماغ میں مما کے کہا ایک ایک الفاظ گھوم رہا تھا۔۔۔
رابی بیٹا۔۔ جاؤ جاکر بانو کو بولو کے ۔۔بھابھی کے لیے سوپ بنائیں جی۔۔۔۔ بلکہ مما میں خود بنالیتی ہوں۔۔۔ وہ بیڈ سے اترتی ہوئی بولی۔۔۔ ٹھیک ہے بیٹا۔۔جیسے تمہیں ٹھیک لگے۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔ رابعہ یہ کہہ کر کمرے سے نکل گئ۔۔
میں بھی فریش ہوجاتا ہوں۔۔۔ دیکھو شاہ آج جو کچھ ہوا ہے وہ تمھارے بابا کو نہیں پتا چلنا چاہیے۔۔۔ کیونکہ تم تمھارے بابا کے غصہ سے واقف ہو۔۔۔ اور اب تم اس پر کوئی ظلم نہیں کروگے۔۔۔
وہ علیشہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔جو تھوڑی تھوڑی ہوش میں آرہی تھی۔۔۔ ہمممم۔۔ شاہ یہ کہہ کر فریش ہونے چلاگیاعلیشہ کو ہوش میں آتے دیکھ کر صالحہ بیگم کی جان میں جان آئی۔۔
علیشہ بیٹا۔۔۔ انکی آواز سے علیشہ نے ہلکی ہلکی آنکھیں کھولی۔۔
مگر بخار کی وجہ سے خنودگی میں تھی۔۔۔
علیشہ بیٹا۔۔ آنکھیں کھولو۔۔۔ صالحہ بیگم نے اس دفعہ اسکے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔ تھوری دیر ہوئی تھی اسے مکمل ہوش میں آنے میں۔۔۔ وہ ایک دم اٹھ بیٹھی۔۔۔ میں۔۔۔میں۔۔۔ یہاں کیسے۔۔۔ وہ ایک دم بیڈ سے اتری ۔۔۔ کیا ہوا علیشہ بیٹا آپ بیڈ سے نیچے کیوں اتر گئ۔۔۔۔ ن۔۔نہ۔۔نہیں میں بیڈ پر نہیں بیٹھ سکتی۔۔۔ پر کیوں۔۔۔ صالحہ بیگم نے وجہ جاننا چاہی۔۔۔ نہیں میں نہیں بیٹھ سکتی۔۔
مجھے انھوں نے منع کیا ہے ۔۔۔ کس نے منع کیا ہے۔۔۔ آپکو۔۔
ممم۔۔مجھے۔۔ششش۔۔۔ شاہ نے منع کیا ہے۔۔۔
اتنے میں شاہ واش روم سے نکلا۔۔۔ وہ شاہ کو دیکھ کر ڈر گئ۔۔ شاہ کے آگے ہاتھ جوڑ کر دیوانہ وار بولی۔۔۔
آ۔۔۔آپ ۔۔آپ پلیززز غغغ۔۔غصہ نہیں کیے گا ۔۔۔ میں۔۔ میں ۔۔۔ خود۔۔
وہاں چلی جاونگی۔۔۔ پپ۔پتا نہیں ممم مجھے یہاں ککک کون لے آیا۔۔ ممم ۔۔میں۔۔۔ جا رہی ہوں ۔۔۔ علیشہ بیٹا کہا جارہی ہو۔۔۔
ممم۔۔۔میں۔۔میری اصلی جگہ ۔۔۔۔ ججج ۔۔جہاں۔۔۔ممم مجھے ہونا چاہیے۔۔۔ رکو۔۔۔۔ وہ ابھی دروازے تک ہی بہنچی تھی۔۔۔ کہ شاہ نے اپنی روعب دار آواز سے اسے روکا۔۔۔
ممم۔۔میں ججج۔۔جا رہی ہوں۔۔۔ آپ غغغ۔۔غصہ نہ ہو۔۔۔
شاہ اسکی طرف بڑھا ۔۔۔ تمھاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔۔۔
تم آرام کرو۔۔۔نن۔۔نہیں میں۔۔میں ٹھیک ہوں۔۔۔ شاہ کے پاس آنے سے علیشہ بری طرح ڈر گئ کپکپانے لگ گئی۔۔۔ وہ بس اتنا کہہ سکی ۔۔۔ ڈر کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوگئی۔۔۔۔
صالحہ بیگم ۔۔۔ فوراً علیشہ کے پاس بھاگی۔۔
علیشہ ۔۔۔ علیشہ بیٹا ۔۔۔ اٹھو۔۔۔ شاہ کی مما برابر آواز دے رہی تھی۔۔مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوئی۔۔
اب کی بار شاہ کو بھی پریشانی ہونے لگی ۔۔۔ اس نے جلدی سے اسے اٹھا کر بیڈ پر لیٹایا۔۔۔۔
مما کیا ہوا ہے اسے۔۔۔؟
شاہ تم نے اسے اتنا ڈرا دیا ہے۔۔۔۔ کہ وہ تم سے تو کیا۔۔۔ تمھارے نام سے ڈرنے لگ گئی ہے۔۔۔ صالحہ بیگم نے جلدی سے اسکے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔۔۔۔
وہ تھوڑی ہوش میں آگئ تھی۔۔مگر بخار کی وجہ سے آنکھیں نہیں کھولی۔۔۔
علیشہ بیٹا۔۔۔ صالحہ بیگم نے۔۔ماتھے پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔
اس نے ہلکی ہلکی آنکھیں کھولی۔۔۔۔جب شاہ کو قریب بیٹھا پایا۔۔۔
تو فوراً اٹھ گئی۔۔۔ اس دفعہ صالحہ بیگم نے اسے بازو سے پکڑ لیا تھا۔۔۔ کیا ہوا بیٹا۔۔۔ کیوں ڈر رہی ہو۔۔۔۔