ظلم حد سے بڑھ کر episode 19

1K 68 34
                                    

ہمدان صاحب weekend پر گھر آئے ہوئے تھے۔۔ علیشہ کی اس خوشی میں ڈنر رکھا تھا۔۔۔صالحہ بیگم نے ثانیہ اور عاصم کو بھی ڈنر پر انوائٹ کیا تھا۔۔۔۔
علیشہ ڈریسنگ کے پاس کھڑی تیار ہورہی تھی۔۔ جب شاہ کمرے میں آیا۔۔۔۔
علیشہ کو ایک نظر دیکھ کر وہ بیڈ پر جاکر بیٹھ گیا۔۔۔
"اتنا تیار کیوں ہورہی ہو؟"
"جیسے آج تمھاری بارات ہو ؟" شاہ علیشہ کو لپسٹک لگاتے دیکھ کر بولا۔۔
"میری مرضی "۔۔۔ "آپ کون ہوتے ہیں پوچھنے والے۔۔۔"
"سہی بات ہے"۔۔۔ "میں کون ہوتا ہوں پوچھنے والا"۔۔ "بلکہ تم تو مجھے اب اپنا شوہر بھی نہیں مانتی۔۔۔ "
جی بلکل۔۔۔ علیشہ یہ کہہ کر چپ ہوگئی۔۔۔
اتنے میں دروازہ نوک ہوا۔۔۔ آجاؤ۔۔۔ علیشہ شاہ کے کہنے سے پہلے بول اٹھی۔۔۔
ثانیہ بھاگتی ہوئی علیشہ کے پاس پہنچی۔۔۔۔
"بھابھی بھابھی بھابھی"۔۔۔ وہ بھی رابعہ کی طرح گھمانے لگی۔۔
جب علیشہ نے اسے روکا۔۔۔
"آرام سے۔۔۔۔"
ثانیہ کو دیکھ کر شاہ کمرے سے نکل گیا۔۔۔
"بھابھی جب مما نے مجھے بتایا"۔۔۔ "میری feelings ایسی ہورہی تھی۔۔۔ کہ مجھے بس پر لگے اور میں آپکے پاس پہنچ جاؤ۔۔"

"اچھا"۔۔۔۔ "اور کیسا گزرا تمھارا ہنی مون۔۔" علیشہ نے اس سے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے پوچھا۔۔۔
"بھابھی اتنا مزا آیا"۔۔۔ "میں آپکو کیا بتاؤ"۔۔ "مجھے آج تک نہیں پتا تھا کہ ہمارا پاکستان اتنا اچھا ہے"۔۔۔ "میں نے پہلی بار پورا پاکستان گھوما ہے۔۔۔"
اتنے میں دروازہ کھلا اور رابعہ کمرے میں آئی۔۔ وہ بھی انکے ساتھ بیٹھ گئ۔۔
"بریکنگ نیوز لے کر آرہی ہوں"۔۔۔۔ رابعہ فوراً بولی۔۔۔
"کونسی بریکنگ نیوز"۔۔۔ ثانیہ اور علیشہ ساتھ بولی۔۔۔
"آج ڈنر پر۔۔۔ وہ بدتمیزی علینہ بھی آئیں گی"۔۔۔ "بھائی نے انوائٹ کیا ہے۔۔۔ "
"اففففف"۔۔۔ "ایک تو بھائی۔۔۔ پتا نہیں کیا دکھتا ہے انکو علینہ میں۔" ثانیہ بے زار ہوکر بولی۔۔۔
" ایسے نہیں بولتے"۔۔۔ "وہ جو بھی جیسی بھی "۔۔ "شاہ کی دوست ہے۔۔۔"
"پر بھابھی آپ بھی تو دیکھیں"۔۔۔ "بھائی اس چڑیل کی وجہ سے آپکو اگنور کرتے ہیں"۔۔۔ رابعہ فوراً بولی۔۔۔
"کرنے دو مجھے فرق نہیں پڑتا"۔۔ علیشہ دوٹوک کہہ کر کھڑی ہوگئی۔۔
"خیر چلو آؤ نیچے چلتے ہیں"۔۔۔ علیشہ ان دونوں کو بیٹھا دیکھ کر بولی۔۔
علیشہ سیڑھیاں اتر رہی تھی۔۔۔ جب دروازے سے اندر آتی لڑکی پر نظر پڑی۔۔۔ اسنے ٹائٹ جینز پر گھٹنوں سے اپر آتی ٹاپ پہنی ہوئی تھی۔۔۔ لپسٹک dark red لگائ ہوئ تھی۔۔ وہ شاہ سے بےباکی سے گلے ملی۔۔۔ شاید وہی علینہ تھی۔۔ علینہ کا شاہ سے ایسے گلے ملنا علیشہ کو بہت ناگوار گزرا۔۔۔ وہ برداشت کرتی۔۔ ہمدان صاحب کے پاس چلی گئی۔۔۔
ہمدان صاحب سے سلام کرکے وہ انکے پاس بیٹھ گئ۔۔۔ جبکہ شاہ علینہ عاصم ثانیہ رابعہ ایک ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔۔۔
ڈنر کرتے ہوئے علیشہ چپ تھی۔۔۔ جب علینہ کی آواز اس کے کانوں سے ٹکرائیں۔۔
"اضلان۔۔۔ ہو از شی۔۔۔"
"شی از مائے وائف۔۔۔" شاہ علیشہ کو دیکھ کر بولا۔۔۔
"اوہہہ تو یہ وہ محترمہ ہیں"۔۔۔ "جس نے ثانیہ کو بھگایا"۔۔۔ علینہ علیشہ پر طنز کرتی ہوئ بولی۔۔
"نہیں بیٹا"۔۔۔ "ثانیہ اپنی مرضی سے گئ تھی"۔۔۔ صالحہ بیگم نے علینہ کو سمجھایا۔۔۔
"تو اضلان شاہ" ۔۔۔ "تم اسکی وجہ سے مجھ سے شادی کرنے سے منع کررہے تھے"۔۔ "جبکہ یہ تو تمھارے لیول کی بلکل نہیں ہے۔۔۔ "
"تم تو کہتے تھے کہ تمہیں ڈوپٹہ والی لڑکیوں سے بہت چڑ تھی۔۔۔۔" "اور اب تم خود دیکھو۔۔۔she is wearing in dupatta" علینہ کوفت کھاکر بولی۔۔۔
"علینہ شٹ اپ" ۔۔۔۔ شاہ نے علینہ کو چپ کروایا۔۔۔
"نہیں اضلان اسے بھی تو پتا ہونا چاہیے"۔۔۔ "وہ جس کہ بچے کی ماں بننے والی ہے"۔۔۔ "وہ تو خود مجھ سے پیار کرتا ہے۔۔۔"
علینہ بغیر کسی کی پرواہ کیے بےباکی سے بولے جارہی ہے۔۔۔
"ہے۔۔۔ ڈوپٹہ گرل" ۔۔۔۔ علینہ نے علیشہ کو مخاطب کیا۔۔۔
"یہ جو تم جس کے لئے ڈوپٹہ پہنتی ہو"۔۔ "وہ تو خود مجھ سے پیار کرتا ہے"۔۔ "تو رہنے دیا کرو اتنے بڑے بڑے ڈوپٹہ پہنا۔۔۔"
علیشہ اٹھ کر کمرے کی طرف بھاگی۔۔۔ اسکے پیچھے ثانیہ اور رابعہ بھی گئ۔۔۔۔
"علینہ بیٹا آپ کو تمیز نہیں ہے"۔۔۔۔ ہمدان صاحب نے علینہ کو ڈانٹا۔۔۔
"انکل میں نے تو بس reality بتائی ہے"۔۔۔ علینہ نے اپنی غلطی تسلیم نہیں کی۔۔۔
"بھابھی بھابھی دروازہ تو کھولیں"۔۔۔ علیشہ نے اندر سے دروازہ بند کرلیا تھا۔۔ باہر رابعہ اور ثانیہ آوازے دے رہی تھی۔۔۔
"میں دروازہ نہیں کھولونگی"۔۔۔ "تم لوگ مہربانی ہوگی چلے جاؤ۔۔۔"
علیشہ ڈریسنگ روم سے اپنا بیگ لے آئ تھی۔۔۔ اب اس میں اپنے کپڑے رکھ رہی تھی۔۔۔
اتنے میں باہر سے شاہ کی آواز آئی۔۔۔ "علیشہ دروازہ کھولو۔۔۔"
علیشہ چپ رہی ۔۔۔ جب شاہ نے دوبارہ آواز لگائی۔۔
"علیشہ I said open the door ؟"
"میں دروازہ نہیں کھولونگی"۔۔۔ "آپ جو کرسکتے ہیں کرلیں۔۔۔ "
"میں دروازہ توڑ دونگا"۔۔۔ شاہ دھاڑا۔۔۔
"مجھے پرواہ نہیں ہے"۔۔۔ "اب کچھ بھی کریں۔۔۔"
تھوڑی دیر بعد علیشہ اپنا بیگ لے کر باہر آگئی۔۔۔
"کہاں جا رہی ہو"۔۔۔ "علیشہ بیٹا"۔۔۔ صالحہ بیگم نے علیشہ سے پوچھا۔
"آنٹی میری یہاں کوئی جگہ نہیں ہے"۔۔۔ "میں پہلے بھی ثانیہ کو بھگانے والی تھی"۔۔۔۔ "اور آج بھی میں وہی ہوں"۔۔۔ "میں کسی کے لیے نہیں بدلی"۔۔۔ "بسسس اب میں اور یہ سب نہیں سن سکتی۔۔"
"مجھ میں اب اتنی طاقت نہیں کہ اب میں یہ سب اور برداشت کروں۔۔"
"اس لئے میں یہ گھر چھوڑ رہی ہوں۔۔۔"
"کیونکہ میں اب کسی کے بھی taunts نہیں سن سکتی"۔۔۔ "اور اگر کوئی میرے پیچھے آیا تو"۔۔ "میں اپنے ساتھ اس بچے کو بھی ختم کردونگی"۔۔۔ علیشہ شاہ کو دیکھ کر بولی۔۔۔
"علیشہ بیٹا یہ کیا کہہ رہی ہو"۔۔۔ "تمہیں پتا ہے نہ وہ کیسی ہے۔۔"
"تم اسکی بات کو برا مان رہی ہو۔۔۔ "
"آنٹی۔۔۔ اسکے علاوہ بھی کچھ لوگ مجھے اب تک یہی سمجھتے ہیں"
علیشہ شاہ کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔
"اچھا ابھی رات ہورہی ہے تم کہاں جاؤگی۔۔۔"
"مما جانے دیں"۔۔۔ "شاید وہاں کوئی انھیں لینے آنے والا ہوگا۔۔"
شاہ علیشہ کو بغیر دیکھے بولی۔۔۔
چٹاخخخخ ۔۔۔۔ علیشہ نے شاہ کے سامنے آکر۔۔۔ ایک تھپڑ مارا۔۔۔
"ہر کوئی آپ جیسا نہیں ہوتا"۔۔۔ "ہر کسی کو اپنے یا علینہ جیسا سمجھنا بند کردیں"۔۔۔ علیشہ ایک ایک الفاظ چبا کر بولی۔۔۔۔
علیشہ کے شاہ کو تھپڑ مارنے پر ماحول میں سنجیدگی طاری ہوگئ
ہمدان صاحب اوپر نہیں چڑھ سکتے تھے۔۔۔ وہ یہ سب نیچے سے دیکھ رہے تھے۔۔
"علیشہ بیٹا ایسا مت کرو"۔۔۔ صالحہ بیگم نے علیشہ کو سلجھایا۔۔
"بھابھی پلیززز مت جائیں"۔۔۔ "آپ آپ بھلے میرے کمرے میں رہیئے گا۔۔"
"انکے ساتھ نہیں"۔۔۔ رابعہ شاہ کو ناگوار نظروں سے دیکھ کر بولی۔۔

"رابی دیکھو"۔۔۔ "اگر تم مجھ سے پیار کرتی ہو ۔۔ تو مجھے نہیں روکو گی"۔۔ علیشہ نے رابعہ کے آنسو صاف کرکے بولی۔۔۔
"بھابھی"۔۔۔ "رابعہ مجھے اپنی بہن مانتی ہونا ۔۔ "
"ہمممم" ۔۔۔ رابعہ نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔ "تو مجھے نہیں روکو۔۔۔"

علیشہ بیگ لے کر نیچے آگئی۔۔۔
ہمدان صاحب کے پاس جاکر بولی۔۔۔
"انکل آپ میرے بابا جیسے ہو"۔۔۔ "میں نے ہمیشہ آپکو اپنے بابا کی طرح مانا ہے"۔۔۔ "اگر مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی ہو"۔۔ "تو مجھے معاف کردیئے گا۔۔۔ "
"بیٹا معاف تو تم ہمیں کردو" ۔۔۔۔ "ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ بیغیرت ایسے نکلے گا"۔۔۔ "ہمیں معلوم ہوتا تو ہم تمھارا نکاح کبھی نہیں کرتے"۔۔۔ ہمدان صاحب کا بیغیرت الفاظ شاہ کا دل زخمی کرگیا تھا۔۔۔

How was the episode? you guy's like it?

( I know k ya episode parh k...kuch log mujh par ghussa karenga... so ma apko bata dun k ya novel ka hi hissa ha... or ap log janty hein k is novel ka name kia ha)

ظلم حد سے بڑھ کرDonde viven las historias. Descúbrelo ahora