کیوں نہیں آتی آخر۔۔ میری کیوٹ سی پیاری سی معصوم سی بھابھی جو ہیں یہاں ۔۔ اچھا۔۔۔ اور آپکو یہ بھی پتا ہوگا کہ یہ آپکی بھابھی صرف زبردستی کی ہیں۔۔ شاہ نے ایک نظر گم سم کھڑی علیشہ پر ڈال کر کہا۔۔۔ وہ آپکے لیے ہونگی میرے لیے تو بہت پیاری سی معصوم سی بھابھی ہیں۔۔۔ رابعہ نے منہ چڑھا کر جواب دیا۔۔
ارےےے ہاں جو کہنے آئ تھی وہ تو بھول گئ۔۔۔ وہ ماتھے پر ہاتھ مار کر بولی۔۔ بھائی آپکو بابا بلارہے ہیں۔۔ وہ ثانیہ آپی کے بارے میں کچھ بات کریں گے۔۔۔ اچھا۔۔۔۔
شاہ اچھا کہہ کر کمرے سے نکل گیا۔۔۔
بھابھی آپ شام میں کیا پہنے گی مجھے دکھائے۔۔۔ رابعہ بیڈ پر بیٹھ کر بولی ۔۔۔ وہ علیشہ سے فرینڈلی ہونا چارہی تھی۔۔۔ علیشہ نے بیگ لاکر رابعہ کے سامنے رکھا۔۔۔ علیشہ نے بیگ کھول کر ۔۔۔ ایک ایک سوٹ نکال کر بیڈ پر رکھ دیا۔۔ مگر رابعہ کو اس میں سے ایک بھی پسند نہیں آیا ۔۔۔ بھابھی۔۔۔ اِف یو ڈونٹ مائنڈ۔۔ مگر یہ تو بہت لائٹ ہیں۔۔ شام کے لحاظ سے۔۔۔ اتنے میں شاہ کمرے میں آیا۔۔ اور اپنے بیڈ کی حالت دیکھ کر غصہ میں علیشہ کے پاس آیا۔۔۔ وہ جلدی جلدی کپڑے بیگ میں رکھنے لگی۔۔ تمہیں کہا ہے کہ بیڈ کے آس پاس نہیں دکھو مگر تم تو یہاں بوتیک کھول کر بیٹھی ہو ۔۔۔ وہ رابعہ کا لحاظ کیے بغیر بولا ۔۔۔۔
بھائی میں نے کہا تھا بھابھی کو۔۔۔ وہ جلدی جلدی کپڑے رکھتی علیشہ کو دیکھتی بولی۔۔۔
رابی تم سائیڈ مت لو۔۔ مما بلارہی ہیں۔۔ جاؤ انکو کچھ کام ہے تم سے ۔۔۔
شاہ علیشہ کا بازو بے دردی سے اپنے ہاتھوں میں جکڑ کر بولا۔۔۔
تم کیا سمجھتی ہو؟ ثانیہ کی طرح رابی کو بھی اپنی باتوں میں لے لو گی۔۔۔ مگر میں یہ ہونے نہیں دونگا۔۔ اور تمھارا تو میں وہ حال کرونگا کہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہوگی۔۔۔ بتاؤ... کیوں بھگایا تھا میری بہن کو۔۔۔ کیا بگاڑا تھا اس معصوم نے تمھارا۔۔۔ جواب دو۔۔۔ شاہ علیشہ کے بازو پر زور دے کر بولا۔۔۔
شاہ کے بازو پر زور دینے سے وہ درد سے کراھ اٹھی۔۔ آھھھ۔۔ بولو۔۔۔ کچھ پوچھا ہے۔۔۔ ممم میں۔۔ میں نے آپکی بہن کو کہی نہیں بھیجا۔۔ جھوٹ بولتی ہو۔۔۔ چٹاخخخ ایک زوردار تھپڑ علیشہ کا گال لال کرگیا۔۔ تھپڑ لگنے سے وہ زمین پر جا کر گری۔۔۔
بتاؤ۔۔۔۔ کیوں بھیجا تھا۔۔۔ علیشہ اپنے گال پر ہاتھ رکھے رو رہی تھی۔۔۔ بات سنو میری۔۔ شاہ اسکے نازک ملائم روئ جیسے گالوں کو اپنے مضبوط ہاتھوں میں لے کر بولا۔۔۔ مجھے روتی بسورتی عورتیں بہت بری لگتی ہیں۔۔۔ اس لئے اگر دوبارہ میرے سامنے روئ تو بہت برا ہوگا۔۔۔ وہ اسکو ایسا روتا چھوڑ کر کمرے سے نکل گیا۔۔ وہ اسی طرح روتی رہی۔۔۔ اور مما کو یاد کررہی تھی ۔۔
مما آپ نے کہا تھا کہ مجھے خوش رکھے گے۔۔۔ مگر یہاں تو۔۔۔ وہ روتی روتی زمین پر ڈھ سی گئ۔۔ بابا آپ نے تو مجھے کبھی نہیں مارا۔۔ نہ کبھی ڈانٹا پر یہاں تو۔۔۔ روتے روتے اسکے ہچکی بندھ گئی۔۔
نہ جانے کیا ہوا۔۔ اچانک جلدی سے اٹھی اپنے آنسوؤں کو صاف کیا اور شیشے میں جا کر اپنے بالوں کو ٹھیک کیا۔۔ شاید رابعہ کے آنے کے ڈر سے چپ ہوگئی۔۔
اور وہی ہوا تھوڑی دیر بعد رابعہ کمرے میں آئی۔۔ علیشہ کی سوجی ہوئی آنکھیں دیکھ کر بولی۔۔۔
"بھابھی آپ روئ ہیں؟
نہ۔۔نہ۔نہیں ۔۔۔
"بھائ نے کچھ بولا ہے؟
نہیں ک۔۔ک۔کچھ بھی نہیں بولا۔۔۔
اچھا۔۔۔ آپ یہ بتائیں کہ شام میں کیا پہنے گی؟۔۔وہ سب تو لائٹ تھے۔
مم۔۔مگر۔۔مم۔میرے۔پپ۔پاس تو یہی ہیں۔۔ وہ اٹک اٹک کر بولی۔۔۔
رابعہ اسکے کنفیوزن کو سمجھ گئ تھی۔۔۔ بھابھی میں اضلان بھائی نہیں ہوں۔۔۔ آپ نہیں ڈرے۔۔۔ وہ لفظ اضلان پر زور دے کر بولی۔۔بھائی آپکو کچھ نہیں کہے گے ۔۔۔ اتنے اچھے ہیں میرے بھائی۔۔
مگر ابھی ثانیہ آپی کی وجہ سے پریشان ہیں۔۔
علیشہ نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔ یہ تو وہی جانتی تھی کہ اتنی اچھی پرسنیلٹی کے پیچھے کتنا ظالم انسان چھپا ہے۔۔۔
اچھا یہ سب چھوڑیں ۔۔۔شام کا کیا کرنا ہے؟۔۔۔ اتنی جلدی تو کوئی سوٹ بھی order نہیں ہوسکتا۔۔ کیا کریں۔۔؟
وہ دماغ میں زور دے کر بولی۔۔
میں ابھی آئی۔۔۔ وہ یہ کہہ کر کمرے سے نکل گئ۔۔۔
جب آئی تو۔۔ اسکے ہاتھ میں سکن کلر کی نفیس سے فل کام سے بھری ہوئی میکسی تھی۔۔
بھابھی آپ شام میں یہ پہن لیں۔۔۔ بہت اچھی لگے گی آپ پر۔۔ وہ میکسی کو بیڈ پر رکھتے ہوئے بولی۔۔۔ مگر اسی وقت علیشہ نے وہ میکسی اپنے ہاتھ میں اٹھالی ۔۔۔ وہ جانتی تھی کہ شاہ نے اگر میکسی بیڈ پر دیکھ لی تو۔۔۔ اس کی خیر نہیں ہے۔۔۔ رابعہ اسکا میکسی ایسے اٹھانے میں ٹھٹھک گئ۔۔