ظلم حد سے بڑھ کر episode 11

1K 69 11
                                    

چائے بنا کر لاؤ میرے لیے۔۔۔ شاہ نے علیشہ پر حکم صادر کیا۔۔۔ علیشہ شاہ کی آواز پر فوراً کھڑی ہوگئی۔۔۔ وہ دروازے پر ہاتھ رکھ کر واپس مڑی۔۔۔
کیا ہوا۔۔۔۔ علیشہ کو ایسے کھڑے دیکھ کر غصہ سے بولا۔۔۔
آ۔۔۔آپکی مما نے ممم۔۔ مجھے آرام کک کرنے کا کہا ہے۔۔۔
اگر اننن۔۔انھون نے ممم مجھے چچ۔۔ چاۓ بناتے ہوئے دیکھ لیا ۔۔۔ علیشہ ہکلاتی ہوئی بولی۔۔۔
وہ اپنے کمرے میں ہونگی ۔۔۔ تمھاری چوکیداری نہیں کرینگی۔۔۔
جاؤ۔۔۔ جو کہا ہے وہ کرو۔۔۔ زیادہ باتیں مت بناؤ۔۔۔
شاہ چلایا تھا۔۔۔
جج۔۔۔جی۔۔۔ وہ یہ کہہ کر کمرے سے باہر آگئی۔۔۔
سیڑھیاں اتر رہی تھی جب رابعہ اپنے کمرے سے باہر آئ۔۔۔
کیا ہوا بھابھی۔۔؟ کچھ چاہیے تھا آپکو۔۔۔
نہیں۔۔۔ وہ میں اپنے لیے چاۓ بنانے جارہی تھی۔۔
پر بھابھی یہ آپ بانو کو بول دے۔۔۔ بلکہ آپ کمرے میں جاکر آرام کریں میں بول دیتی ہوں۔۔۔
نہیں نہیں میں خود بنالوں گی بس تم مجھے کچن کا بتا دو۔۔۔
وہ جلدی جلدی بولی۔۔۔
بھابھی۔۔۔ ابھی آپکو آرام کی ضرورت ہے ۔۔۔
میں چاۓ بناکر آرام کرلونگی۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔ جیسے آپکی مرضی۔۔۔
یہاں سے سیدھا جاکر رائٹ سائڈ پر کچن ہے۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔ وہ جلدی جلدی سے سیڑھیاں اتر کر کچن کی طرف بڑھی۔۔۔
اب وہ کچن میں کھڑی چائے کیسے بناتے ہیں سوچ رہی تھی۔۔
اس نے اپنے گھر میں کبھی کسی کام کو ہاتھ نہیں لگایا تھا۔۔۔
اور نہ ہی اسکی مما نے اسے کچھ کام کا بولا۔۔۔ جو کام ہوتا وہ اسکی مما اور آپی کرلیتے تھے۔۔۔
کیا کروں۔۔۔؟
باجی جی آپکو کچھ چاہیے۔۔۔ بانو اسے کھڑے دیکھ کر بولی۔۔۔
نہیں۔۔۔ ہاں۔۔۔ کیا آپ مجھے بتا سکتی ہو کہ چائے کیسے بنتی ہے؟
آپ ہٹے ۔۔۔ میں بنا دیتی ہوں۔۔۔ بانو نے اسکے پاس آکر کہا۔۔۔
نہیں نہیں۔۔۔ میں بنا لونگی۔۔ بس آپ بتا دو۔۔
ٹھیک ہے۔۔۔۔
تھوڑی دیر میں۔۔۔ علیشہ چائے لے کر کمرے میں جانے لگی۔۔۔
چائے لے کر کمرے میں آئی۔۔۔۔
شاہ نے ایک نظر علیشہ کو دیکھ کر۔۔ طنز کیا۔۔۔
پائے بنا رہی تھی۔۔ جو اتنی دیر ہوئی ہے۔۔۔
علیشہ نے چپ چاپ چائے کا کپ سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیا۔۔۔
کپ رکھ کر علیشہ واپس اپنی جگہ پر جاکر بیٹھ گئ اسے چکر آنے لگ گئے۔۔۔
اتنے میں شاہ کی آواز آئی۔۔۔
ادھر آؤ۔۔۔ علیشہ اٹھ کر اسکے پاس چلی گئی۔۔۔
پہلی دفعہ چائے بنائی ہے۔۔۔ شاہ نے علیشہ سے نرمی سے پوچھا۔
علیشہ نے اثبات میں سر ہلایا۔۔۔
تم نے پی۔۔۔ علیشہ نے نفی میں سر ہلایا۔۔۔۔
تو یہ تم ہی پی لو۔۔ شاہ نے چائے کا کپ پورا علیشہ کے منہ پر پھینکا۔۔۔ چاۓ گرم ہونے کی وجہ سے علیشہ کا چہرہ جلنے لگا۔۔۔
دفعہ ہوجاؤ۔۔۔ اس سے پہلے میرا دماغ گھومے۔۔۔ شاہ یک دم دھاڑا
علیشہ فوراً واش روم گئ۔۔ پانی اپنے منہ پر پھینکا ۔۔جس سے اسکا چہرہ جلنا کم ہوا۔۔۔
تھوڑی دیر میں وہ باہر آئ تو۔۔۔اسکا دودھ جیسا چہرہ لال ہو رہا تھا۔
شاہ بھی کمرے میں نہیں تھا۔۔۔ وہ چہرے پر ہاتھ رکھ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔
اتنے میں رابعہ اور صالحہ بیگم کمرے میں آئی۔۔۔
علیشہ نے فوراً رخ موڑ کر اپنے آنسوؤں کو صاف کیا۔۔۔
علیشہ بیٹا۔۔۔ تم رو رہی ہو۔۔۔ صالحہ بیگم نے علیشہ سے پوچھا۔۔
نہیں نہیں تو۔۔۔ آپ لوگ یہاں۔۔۔؟ علیشہ نے فوراً بات پلٹی۔۔۔
اب اپنی ماں سے چھپاؤ گی۔۔۔ صالحہ بیگم نے علیشہ کے قریب جاکر بولا۔۔۔۔ بیٹا یہ تمھارے چہرے پر کیا ہوا۔۔۔؟
ککک۔۔کچھ نہیں۔۔۔ علیشہ ہڑبڑا کر بولی۔۔۔
بتاؤ بیٹا۔۔۔ کیا ہوا ہے۔۔ مجھے فکر ہو رہی ہے
کچھ نہیں ہوا۔۔ آپ فکر نہیں کریں۔۔۔
شاہ نے کچھ کیا ہے۔۔۔
نہیں نہیں انھوں نے کچھ نہیں کیا۔۔وہ یقین دلاتے ہوئے بولی۔۔۔
مما مجھے لگتا ہے بھائی نے کچھ کیا ہے ۔۔۔۔ پیچھے سے رابعہ بولی۔۔۔
بتاؤ بیٹا کیا کیا ہے شاہ نے۔۔۔ مجھ سے کچھ نہیں چھپاؤ۔۔۔ اب کی بار صالحہ بیگم نے اسکے چہرے پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔
رابعہ کی بات سن کر علیشہ کی آنکھوں میں آنسوں آگئے۔۔۔
انھوں نے مجھے چائے بنانے کا کہا تھا۔۔۔ گھر میں اتنے ملازم ہونے کے باوجود۔۔۔ صالحہ بیگم نے فوراً کہا۔۔
اچھا تو بھابھی وہ چائے آپ بھائی کے لیے بنانے جارہی تھی۔۔۔
مما میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اپنے لیے بنانے جارہی ہیں۔۔۔ میں نے منع کیا۔۔۔ مگر انہوں نے نہیں سنی۔۔۔
تو بیٹا شاہ نے ہاتھ اٹھایا ہے۔۔؟
علیشہ نے نفی میں سر ہلایا۔۔
پھر۔۔ مجھے چائے نہیں بنانے نہیں آتی۔۔۔ مگر میں نے بانو سے پوچھ کر بنائی تھی۔۔۔ مجھ سے صحیح نہیں بنی تو انہوں نے میرے چہرے پر پھینک دی۔۔۔
آںں ۔۔۔۔ رابعہ حیرت سے منہ کھولے بولی۔۔۔
بیٹا شاہ کا تو دماغ خراب ہوگیا ہے۔۔۔ میں اسکی طرف سے معافی مانگتی ہوں۔۔۔۔

ظلم حد سے بڑھ کرOnde histórias criam vida. Descubra agora