ظلم حد سے بڑھ کر episode 21

1K 62 20
                                    

علیشہ نے مریم کو ایڈریس بھیج دیا تھا۔۔۔
اگلی صبح مریم ایدھی سینٹر کے باہر کھڑی تھی۔۔۔
علیشہ اپنا بیگ لے کر اسکے پاس پہنچی۔۔۔ مریم کو دیکھ کر اسکے گلے لگ کر رونے لگ گئی۔۔۔
"علیشہ کیا ہوا"۔۔ "اور یہ سب"؟
وہ علیشہ کے بڑھتے جسم کو دیکھ کر بولی۔۔۔
"مریم میری زندگی برباد ہوگئ"۔۔۔ "میں لُٹ چکی ہوں۔۔۔"
"پر کیسے۔۔۔"؟ مریم پریشان ہوکر پوچھنے لگی۔۔۔
"اچھا تو گاڑی میں بیٹھ"۔۔۔ مریم نے فرنٹ سیٹ کا دروازہ کھول کر علیشہ کو بٹھایا۔۔۔ اور خود ڈرائیونگ سیٹ پر جاکر بیٹھ گئ۔۔۔
"اب بتا کیا ہوا۔۔۔ "؟ وہ گاڑی اسٹارٹ کرکے بولی۔۔۔
علیشہ نے الف سے ی تک ساری کہانی بتادی۔۔۔
"اچھا کیا جو تو نکل گئ"۔۔۔ "ورنہ وہ تجھے torture کرکے مار دیتا"
مریم نے سب کچھ سن کر بس اتنا کہا۔۔
"مریم اس نے میری زندگی اجاڑ دی ۔۔۔ علیشہ رونے لگی۔۔۔"
"علیشہ رو نہیں"۔۔۔ "اس میں بھی اللہ کی مصلحت ہوگی۔۔۔۔"

"اچھا سن تو نے کچھ کھایا۔۔۔ "
علیشہ نے نفی میں سر ہلایا۔۔۔
"علیشہ تو پاگل تو نہیں ہے"۔۔۔ "اپنے ساتھ ساتھ اس بچے کو بھی مارنا چاہتی ہے۔۔۔ "
"یارر میں کیا کروں"۔۔ "میرے پاس زہر کے بھی پیسے نہیں ہے۔۔۔"
"کھانا کہاں سے کھاؤں گی"۔۔۔ علیشہ کی آنکھوں سے آنسوں رواں تھے۔۔
"اچھا"۔۔۔ "میں کسی ہوٹل کے آگے گاڑی روکتی ہوں"۔۔ "ہم دونوں ساتھ ناشتہ کرلینگے۔۔۔ "
"نہیں"۔۔۔ "میں ہوٹل میں نہیں جاؤں گی"۔۔۔ علیشہ فوراً بولی۔۔۔
"ٹھیک ہے نہیں جانا"۔۔۔ "میں یہی منگوا لونگی۔۔۔۔ "

کچھ دیر بعد مریم نے ناشتہ کرکے گاڑی منزل کی جانب بڑھا دی۔۔۔
مریم نے علیشہ کی حالت دیکھ کر۔۔۔ کوئی سوال پوچھنے کی ضرورت نہیں سمجھی۔۔۔

رات کے 3:00 بجے وہ کراچی پہنچے۔۔۔
مریم نے گاڑی اپنے فلیٹ کی طرف بڑھا دی۔۔۔
کچھ دیر بعد وہ فلیٹ میں تھے۔۔۔۔
علیشہ سفر کی وجہ سے تھک گئ تھی۔۔۔ وہ بس آرام کرنا چاہتی تھی۔۔۔
"مریم سنو"۔۔۔ علیشہ نے کچھ سوچ کر مریم کو مخاطب کیا۔۔۔
"ہاں بول۔۔۔ "
"یاررر مجھے جوب کی ضرورت ہے۔۔۔"
"پر علیشہ تو ابھی کیسے کرے گی جوب تجھے تو ابھی مکمل بیڈ ریسٹ کی ضرورت ہے۔۔۔"
"لیکن میں ایسے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر تو نہیں بیٹھ سکتی۔۔۔"
"کچھ تو کرنا ہوگا۔۔۔"
"ہاں کرنا ہوگا مگر ڈلیوری کے بعد"۔۔ "ابھی تو کچھ بھی نہیں کریگی۔۔"
"مریم میں تجھ پر بوجھ نہیں بن سکتی۔۔۔"
"میں نے کہا تو مجھ پر بوجھ ہے"۔۔۔ مریم غصہ سے بولی۔۔۔
"نہیں لیکن مجھے تو یہی لگ رہا ہے"۔۔۔ "کہ میں تجھ پر بوجھ ہوں۔۔"
"علیشہ ایسا کچھ نہیں ہے"۔۔ "یہ ساری باتیں اپنے دماغ سے نکال دے۔"
"اور میری بات غور سے سن۔۔۔"
"اب تو اس۔۔۔۔۔سوری" "شاہ کے بارے میں کچھ نہیں سوچے گی۔۔۔"
مریم شاہ کے لئے اپنے منہ سے کوئی غلط الفاظ نکالنے سے گریز کر گئ۔۔۔
"اور آرام سے سوجا۔۔"
علیشہ بھی اپنی چادر سہی کرکے لیٹ گئ۔۔۔

علیشہ کو یہاں آئے کافی دن ہوگئے تھے۔۔۔ وہ دن بہ دن اور چرچڑی
ہورہی تھی۔۔ مریم صبح آفس چلی جاتی۔۔۔ واپس 5:00 بجے آتی۔۔۔

ظلم حد سے بڑھ کرWhere stories live. Discover now