یہ داستان ھے شانزے اور اسکے انچاھے سپنے
یہ داستان ہے عیان اور اسکے بیتے کل کی
چہلبلی لڑکی اور ایک سنگین لڑکے کی
یہ کہا نی ہے ترکی کی گلیوں کی
باسپورس کے سمندر کی
ہنس کے پرواز کی
یہ کھانی ہے شانزے اور عیان کی"
"خوابوں میں رہنے والے لوگ بھی کتنے عجیب ہوتے ہیں نہ ۔ نا حاصل میں جیتے ہیں نہ ضاہر میں بس ایک خواب کے پیچھے بھاگتے ہیں اس کامل یقین کے ساتھ کہ وہ پورا ہوگا ۔"
وہ بھی اسی خواب کے پیچھے بھاگتی سٹڈی میں جا رہی تھی رات کے چار بج رہے تھے لیکن اسے وقت سے کچھ غرض نہیں تھا وہ بس اس تصویر کو اپنے کینوس پر اتارنے کے لئے بے کرار تھی ۔
پچھلے کئ سالوں سے آنے والے خواب میں جو شخص اسے نذر آرہا تھا اب وہ اسے یاد کرہی تھی ۔"شانزے کدھر جا رہی ہو ؟" دادا جو تحجد کے وقت بیدار ہوجاتے تھے اسے کمرے سے نکلتا دیلھ کر پوچھنے لگے ۔
"کہیں نہین دادا بس کچھ یاد آگیا " وہ کیا بتاتی کہ جس خواب کو کئ سال سے دیکھ رہی تھی اب اسے حفظ کرنے کی ٹھان لی تھی ۔ لیکن اسنے سوچلیا تھا کہ وہ ادا کو ب بتا دے گی اور ایسا ہی ہوا
کمرے میں جاتے ساتھ سٹدی ٹیبل پر ادھ مکمل تصویر کا اب ایک اور حصہ بنانے وہ رات کے اس پہر آئ تھی۔
اس بار اسنے خواب میں اسکی مکمل شکل دیکھ لی تھی وہ اس شخص کو پچھلے کئ سالوں سے دیکھ رہی تھی لیکن اسکی شکل اسے ہمیشہ بھول جاتی تھی یہ دھندلی نظر آتی تھی اسلیے اسنے اس شکل کو کینوس پر اتارنا مناسب سمجھا تھا ۔ اور وہ کینوس ابھی بھی آدھ مکمل تھا "بہت کچھ آنا ہے ابھی اسمے" اسنے سوچا ۔ اسنے اسکے ہونٹ بنا کر کینوس کو دونوں ہاتوں ے پکڑا اور کہنے لگی ۔
"تم جو بھی ہو جہاں بھی ہو ایک دن تمھیں ضرور ملنے آونگی" کہ کر وہ ب کینوس واپس اپنی جگہ پر رکھ کر کمرے میں آگئ ۔
کمرے میں داخل ہوتے ہی دادا اسکے پلنگ پر اسکا انتضار کرہے تھے ۔
"شانزے "انھوں نے آواز دی ۔
اسے اندازہ تھا کہ وہ کیوں اسکا انتضار کرہے ہیں ۔
"جی دادا "وہ انکے پاس آ کر بیٹھ گئ ۔
"بیٹا یہ روز رات کو اٹھ کر کیوں جاتی ہو" وہ اسے پوچھ رہے تھے کیوں کے روز رات کو وہ اچانک اٹھ کر بیٹھ جاتی تھی پھر کچھ سوچنے کے بعد بھاگ کر سٹڈی میں خود کو بند کرلیتی تھی ۔"دادا میں ایک خواب بہت سالوں سے دیکھ رہی ہوں میں اس شخص کو بھولنا نہیں چاہتی اسلیئے جاگ کر میں فورن اسے اپنے کینوس پر اتارنے جاتی ہوں" وہ سچ کہ رہی تھی ۔
وہ جانتے تھے کہ کینوس پر کسی کے نقوش اتار رپی تھی کیوں کے سٹڈی میں کچھ دن پہلے ہی انھوں نے س کینوس کو پڑا دیکھا تھا اور شانزے ے پوچھنا بھول گئے تھے ۔ وہ ان لوگوں میں سے ایک تھے جو بہت کھلی سوچ اور آزاد خیال کے مالک تھے انھیں اسکا کسی سے ملنا دوستی کرنا کبھی برا نہین لگا تھا کیوں کہ انکا کہنا تھا کہ "آزادی دی نے سے بچے پنجرا نہیں توڑینگے کیوں کہ وہ پرندوں کی طرح ہیں اگر قید کردیا تو پنجرا توڑ کر اڑ جاینگے "
YOU ARE READING
ایک مکمل خواب
Fantasyاسلام علیکم 😍 میں ہمنہ آصف ۔ ایک مکمل خواب میرا پہلا ناول ہے ، اور میرے دل کے بہت قریب بھی ۔ شاید اسلئے کیونکہ میں ترکی سے بے حد محبت کرتی ہوں اتنی کہ اگر مجھے سب چھوڑکر ترکی رہنا پڑے تو میں رہ لونگی ۔۔۔ اور میں آپ سب کو بھی اپنی نظر سے ترکی دکھانا...