کپاڈوکیہ جانے کے لیئے انکا استنبول ایئرپورٹ جانا ضروری تھا ۔
اپنا سامان لے کر وہ صبح سات بجے کی فیری سے استنبول ائیرپورٹ کے لیے روانہ تھےٹھنڈی ہوا اس قدر حسین چل رہی تھی کہ شانزے بھی کی بار واو کرچکی تھی ۔۔۔
شانزے جب سے ترکی آی تھی اسنے لمبی قمیض ہی پہنی تھیں آج بھی وہ لمبی قمیض کے نیچے چوڑی دار پاجامہ پہنے ہوئے تھی اور بہت پیاری لگرہی تھی عیان جو فون پر مصروف تھا کچھ پل کے لیئے نظر اٹھا کر اسے دیکھتا جو ہوا کو محسوس کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے چہرے پر آئ لٹوں کو کان کے پیچھے کرنے میں مصروف مظر آتی تھی
"ہم کہاں جا رہے ہیں" پرنسز اب بور ہورہی تھی اسلیئے اسنے سوالوں کا ریلا شروع کیا ۔"ہم ایسی جگہ جا رہے ہیں جدھر کیوز ہوں بہت ساری "شانزے نے جواب دیا ۔
"ماما کیوز کیا ہوتی ہیں " اب سوال ماں سے تھا ۔
سحر اب شانزے کو دیکھ رہی تھی کہ اسے کیسے سمجھائے ۔
"حبا جو بڑے بڑے پہاڑ ہوتے ہیں نا " شانزے اب اسے سمجھا رہی تھی ۔
"ہاں اس جیسے "اسنے سامنے پہاڑوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
"اسکے اندر اللہ تعالی سراخ کردیتے ہیں تو وہ خالی جگہ پہاڑ کے اندر یہ زمین کے اندر بن جاتی ہے اسے کیوز کہتے ہیں ۔"
"اوہ اچھا اسے شاید سمجھ نہیں آئ تھی " شانزے نے سوچا۔
"چلو ادھر جا کر دیکھاونگی" اسنے کہا۔
"اوکےےےے آپی " اسنے اٹھ کر شانزے کے گال چومے اپ بہت اچھی ہیں ۔۔۔
شانزے نے بھی آگے بڑھ کر اسکے گال چومے ۔
"تم بھی پرنسز "۔۔
اب وہ دونوں سمندر کی لہروں کو دیکھ رہی تھیں ۔لیکن سحر عیان کو جو اس وقت بھی موبائل پر مصروف تھا ۔
ایئرپورٹ سے کپاڈوکیہ کا سفر تقریبن اڑھائ گھنٹے کا تھا ۔
جہاز میں ان لوگوں کو سنیکس دیئے گئے لیکن وہاں کوئ بہت اداس تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"حبا کھا لو بیٹا سحر نے چھوٹی پرنسز سے کہا ۔۔۔نو میں نے نہیں کھانا" ۔ اسنے شدید غصے میں جواب دیا ۔
کھالو بیٹا اب شیشے والی جگہ نہیں ملی اس میں کسی کا کیا قصور ۔۔۔ عیان نے پری بوکنگ میں جو سیٹس ملیں لے لیں ورنہ فلایٹ رات کی ہونی تھی اور انکا دن ضائع ہوجاتا ۔۔۔۔
اسی وجہ سے جب سے وہ جہاز میں آئ تھی اسکا منہ بنا تھا ۔ وہ تینوں آگے بیٹھے تھے اور شانزے پیچھے ایک میاں بیوی کے ساتھ ۔۔۔
عیان بار بار پیچھے مڑ کر اسے دیکھتا جو کرسی سے ٹیک لگائے سو رہی تھی ۔"اچھا حبا تمھیں پتا ہے کہ وہاں ہم بیلون میں بیٹھینگے "سحر نے اسے ہآٹ ایر بیلون کا لالچ دیا ۔۔۔
اور بس پرنسز کے سوال شروع ۔
"کون سا بیلون" پہلا سوال جھٹ سے آیا ۔
"بڑا والا وہ آسمان پر جائے گا اور ہم پھر آسمان سے نیچے سب کو دیکھینگے" سحر اب اسے بتا رہی تھی ۔
"ماما واوووووو ہم تو پھر بہت مزا کرینگے ہیں نا" اسنے اپنا منہ کافی بڑا کھولا ۔
"ہاں چلو یہ برگر کھاو" سحر اب اسے کھانا کھلا نا چاہ رہی تھی ۔
اوکے اور وہ اب ارام سے کھانے لگئ ۔
YOU ARE READING
ایک مکمل خواب
Fantasyاسلام علیکم 😍 میں ہمنہ آصف ۔ ایک مکمل خواب میرا پہلا ناول ہے ، اور میرے دل کے بہت قریب بھی ۔ شاید اسلئے کیونکہ میں ترکی سے بے حد محبت کرتی ہوں اتنی کہ اگر مجھے سب چھوڑکر ترکی رہنا پڑے تو میں رہ لونگی ۔۔۔ اور میں آپ سب کو بھی اپنی نظر سے ترکی دکھانا...