♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
حبا دونوں ہاتھ کمر پر رکھے عیان اور شانزے کے سامنے آکھڑی ہوئی۔
"بیر تینس اینی زماندا گیلمک زوروندیدہ۔"ترکش میں بولے گئے یہ الفاظ کسی کی سمجھ میں نا آئے۔
(ایک تو اس میڈم کو بھی اسی وقت آنا تھا)
وہ جو شانزے کے جواب کے لیے کب سے تجسس کا شکار تھا اور بار بار سامنے بیٹھی حبا پر نظریں ڈالے ہوئے تھا کہ کہیں کباب میں ہڈی نا بن جائے اور اُس نے اُس کی یہ خواہش پوری کردی۔
"کیا مطلب؟"شانزے نے اسکی طرف دیکھ کر سوال کیا۔
"کچھ نہیں۔"اُس نے شدید بے زاری سے جواب دیا۔
"ہاں جی میڈم کیوں آئی ہیں؟"پرنسز کو سامنے کھڑا دیکھ کر اسکا میٹر کافی شاٹ ہوچکا تھا۔
"آپ لوگوں کی دوستی ہوگئی؟"حبا نے ان سے سوال کیا۔
"نہیں۔"عیان نے جواب دیا۔
شانزے جو ہاں کہنے کے لیے منہ کھول رہی تھی چپ ہوکر عیان کو دیکھنے لگی۔
"تو پھر ساتھ کیوں بیٹھے ہیں؟"حبا نے ان دونوں کو اس طرح گھورا جیسے کچھ آنٹیاں کسی بھی لڑکا لڑکی کو ساتھ بیٹھا دیکھ کر گھورتی ہیں جیسے کچھ تو گڑبڑ ہے۔
"میں اس سے ضروری بات کررہا تھا اور تم آگئیں۔"شدید تپا ہوا جواب آیا۔
"شانزے آپی ماما کہہ رہی ہیں آئیں مل کر سیپ ڈھونڈیں۔"حبا نے عیان کو نظرانداز کرنا مناسب سمجھا۔
"ہاں آتی ہوں تم جاؤ پرنسز۔"شانزے نے اسے کہا۔
اوکے کہہ کر وہ عیان کو زبان چڑھا کر مڑ گئی۔
'اس بچی کو ہمیشہ غلط وقت پر ہی آنا ہوتا ہے۔'دل میں بولا گیا۔
"کیا ہم اب بھی دوست نہیں ہیں؟"شانزے نے سوال کرتے وقت اُس کی طرف دیکھا۔
"شانزے میری بات سنو۔"اُس نے بہت سنجیدگی سے اُس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"ہوں سن رہی ہوں۔"اُسے اُس کی نظروں میں پھر وہی پہچان نظر آئی جیسے ان آنکھوں سے اسکا رشتہ بہت پرانا ہو۔۔۔ُاس نے فوراً سمندر کی لہروں کو دیکھنا مناسب سمجھا اسے پتا تھا کہ وہ اگر کچھ دیر اور اسے دیکھتی رہی تو اسے لگے گا کہ عیان ہی وہ ہے جسکی تلاش میں وہ یہاں تک آگئی ہے لیکن وہ خود کو دھوکا نہیں دے پارہی تھی اُسے اُس کے ماسک اترنے کا انتظار تھا۔
"میری زندگی میں صرف ایک لڑکی آئی تھی اور وہ تھی فضاء میں اسے چاہ کر بھی بھلا نہیں سکتا اور اُس نے جو کیا وہ بھی۔میں تمہیں ایک راز کی بات بتاوں شانزے!"اُس نے اُسے اپنی طرف متوجہ کیا۔
"ہاں۔"شانزے نے اُس کی آنکھوں میں پھر دیکھ کر کہا۔
"میں فضاء سے آج بھی اتنی ہی محبت کرتا ہوں اور اگر آج بھی وہ واپس آجائے تو شاید میں اسے معاف کردوں۔"اُس نے بہت سکون سے کہا اور یہ سچ تھا وہ اکثر اس امید میں رہتا تھا کہ شاید فضاء آجائے وہ اسے معافی مانگے اور وہ معاف کردے۔۔
شانزے جو اس کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی فوراً منہ موڑ کر سمندر کو دیکھنے لگی۔
"عیان اگر کوئی فضاء سے زیادہ محبت کرنے والی آگئی تو؟"اُس نے سوال کیا۔
"تو میں اسے انکار کردونگا کیونکہ میں اسے دھوکے میں نہیں رکھوں گا۔"وہ اپنے دل کی بات بہت عرصے بعد کسی سے کررہا تھا اور بہت ہلکا محسوس کررہا تھا۔
"ہاں میں یہ مانتا ہوں کہ مجھے ایک لڑکی شاید فضاء سے بھی زیادہ حسین لگتی ہے اسے دیکھ کر میں بہت پرسکون ہوجاتا ہوں کیونکہ وہ دل
کی بہت اچھی ہے اور تم جانتی ہو دل کے اچھے لوگوں کے ساتھ ویسے ہی انسان اٹریکٹ ہوجاتا ہے۔"
(وہ شاید خود کو دلاسے دے رہا تھا یا شانزے کو۔۔یہ اسے بھی سمجھ نا آئی)
"لیکن شانزے میں بہت تلخ انسان بن گیا ہوں۔۔میں کسی لڑکی کی زندگی اپنی وجہ سے خراب نہیں کرنا چاہتا کیونکہ میرے لیے محبت فضاء کا نام ہے اور وہی میری پہلی اور آخری محبت ہے۔"وہ پیر سے پتھر کو آگے پیچھے کرتے ہوئے سچ کہہ رہا تھا لیکن اسکا یہ سچ صرف پہلی محبت تک ہی تھا آخری محبت دل میں گھنٹی بجانے کو تیار تھی لیکن کچھ وقت بعد۔۔۔
شانزے کا دل بہت زور سے دھڑکا تو اس کا مطلب اُس کی زندگی میں فضاء کے علاواہ بھی کوئی ہے جس کے ہونے سے یہ اکثر پرسکون ہو جاتا ہے نا جانے کون ہے وہ دل میں کہے گئے یہ الفاظ اسے بہت تکلیف دے رہے تھے۔۔
"اور اگر کوئی تمھارے لیے سب چھوڑ کر آجائے تب؟"شانزے چاہتی تھی کہ وہ دیکھ سکے وہ اُس کی زندگی میں کدھر کھڑی ہوگی اگر وہی اُس کے خوابوں کا شہزادہ ہوا۔۔۔کیونکہ اگر عیان ہی اُس کے خواب میں آنے والا شخص ہے تو شانزے کے کے لیے اسے بانٹنا بہت مشکل ہوگا اُس نے سوچا۔
"تب بھی نہیں شانزے میں نے دل لگی نہیں کی محبت کی ہے۔"اُس نے صاف انکار کردیا اور اس وقت شانزے نے پورے دل سے چاہا کہ اُس کے خوابوں کا شہزادہ عیان نا ہو۔
'اللہ میں نے زندگی میں ماں باپ کو کھو دیا ایک دادا اور ایک میرا خواب ہی اب میرا سب کچھ ہے اللہ اگر وہ عیان ہے تو مجھے صبر دینا لیکن اللہ اگر وہ عیان نہیں ہے تو وہ جو بھی ہے اُسے مجھ سے ملوا دے۔'اُس نے بہت ضبط سے دعا کی۔
"چلو اللہ کرے پھر فضاء لوٹ آئے یا وہ لڑکی جو تمھیں پرسکون کرتی ہے تمھیں اُس سے محبت ہوجائے۔"شانزے نے نم آنکھوں سے اسے بھی دعا دی۔
"آمین۔"اُس نے فوراً کہا۔نا جانے کس بات پر آمین کہا گیا عیان خود نہیں جانتا تھا۔
"چلو ادھر چل کر سیپ ڈھونڈیں سحر انتظار کررہی ہے اور حبا بھی گھوریاں ڈال رہی ہے۔"شانزے نے اٹھتے ہوئے کہا۔
"شانزے۔۔۔"وہ جو آگے بڑھ رہی تھی عیان کی آواز سے رک گئی۔
"I am sorry for last time i really didn't meant that."
(میں پچھلی بار کے لیے معذرت خواہ ہوں میرا وہ مطلب نہیں تھا۔)
"کوئی بات نہیں"(ہر کز اینی دیگل)کہہ کر وہ مڑ گئی۔۔۔
"جان گیا ہوں۔۔۔"اُس کا جواب منہ میں تھا کہ حبا کی روتے ہوئے آواز آئی وہ دونوں اسکی طرف بھاگے۔
"کیا ہوا حبا؟"شانزے پریشان ہوگئی۔۔
"آپی میری سیپ خالی ہے میں تو سمندر سے کہا بھی تھا کہ اگر وہ مجھے بیڈ دے گا تو میرے گارڈز اسے کچھ نہیں کہیں گے۔"وہ خالی سیپ پکڑ کر آنسوؤں سے رو رہی تھی اور ساتھ بیٹھی سحر اپنی ہنسی روکے ہوئے تھی۔
"اب دیکھنا سمندر میرے گارڈز تمھیں سزا دیں گے۔"اُس نے ہچکیوں سے روتے ہوئے کہا۔
"ہیں نا شانزے آپی۔۔۔"
"ہاں پرنسز۔"شانزے نے اسے بہلانا چاہا۔
"اچھا چلو ہم مل کر اب ڈھونڈتے ہیں۔"شانزے نے اُس کے ساتھ ریت پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
"اور ہاں میری سیپ کا بیڈ میں کسی کو نہیں دوں گا۔"عیان جو شانزے کے ساتھ وہاں بھاگا آیا تھا حبا کی دوسری طرف بیٹھ گیا۔
"میری بیٹی کو اگر تم نے نا دیا نا تو اسکے گارڈز تمھیں بھی سزا دیں گے۔"سحر بول پڑی وہ کھڑی ہوکر ٹہلنے کے موڈ میں تھی۔
"ماما یو آر دی بسٹ۔"پرنسز خوش ہوگئی۔
"کدھر جارہی ہو سحر؟"شانزے نے اسے مڑتے دیکھا تو پوچھا۔
"یار میں زرا والک کرلوں بیٹھ کے تھک گئی۔"وہ شانزے اور عیان کو ایک ساتھ رہنے کا وقت دینا چاہتی تھی وہ ان بہنوں میں سے تھی جو بھائی کی خوشی کے لیے سب کرسکتی تھی اسے اپنا بھائی بہت خوش لگ رہا تھا ان دنوں اور وہ تھا بھی۔۔اُسے شانزے کا اُس کے ساتھ رہنا ہنسنا باتیں کرنا بہت اچھا لگ رہا تھا وہ اپنے دل کو ہر بار یہی کہہ کر بہلا دیتا تھا کہ شانزے کی نیچر اچھی ہے اس لیے وہ اُس کے ساتھ اچھا فیل کررہا ہے لیکن سحر کی آنکھیں کچھ اور دیکھ رہی تھیں۔اس لیے اُس نے ان کو وقت دینے کا فیصلہ کیا۔
"اچھا اوکے۔۔۔"شانزے نے کہا۔
وہ ان دونوں کو دیکھ کر مڑ گئی۔۔
شانزے کے پاؤں کے پاس پانی کی لہر ایک نہایت خوبصورت سیپ چھوڑ کر گئی اس سیپ کے اوپر بھی موتی جیسی چمک تھی عیان اور حبا اب شانزے کی سیپ کو دیکھ رہے تھے۔
"یہ کتنی پیاری ہے نا۔"اُس نے سیپ پر ہاتھ بھیرتے ہوئے کہا۔
"ہاں۔"عیان نے جواب دیا۔
"کھولیں بھی اب۔۔۔"حبا شدید غور سے سیپ کو دیکھ رہی تھی کہ اب کھولتی ہیں لیکن اسے صبر نا ہوا اور وہ بول پڑی۔
شانزے نے ایک لمبا سا چاکو جو وہ عیان کے کہنے پر ساتھ لائے تھے۔۔اس سے سیپ کھولی سیپ کھولتے ساتھ ہی اُس کے اندر ایک چھوٹا سا موتی نظر آیا شانزے نے اس موتی کو بہت پیار سے اس جانور کے اوپر سے اتارا جو سیپ کے کھلنے کی وجہ سے مر چکا تھا۔
ہاتھ پر رکھتے ہوئے شانزے نے عیان اور حبا کے آگے کیا۔
"واؤؤؤؤؤ۔"اور یہ آیا پرنسز کا واؤؤؤ۔۔
"کتنا پیارا ہے یہ آپی۔"وہ اسے یک ٹک دیکھے جارہی تھی۔
"ہاں اور یہ حبا کا ہے۔"اُس نے کہا۔
"سچی۔"حبا جو موتی کو دیکھ رہی تھی خوشی سے اچھلنے لگی۔
"مچی۔"شانزے نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا۔
"لاؤ مجھے دو میں اسکو چین میں ڈلوا کر لا دیتا ہوں۔"عیان نے موتی لیا اور پیچھے موریوں کی بنی دکان کے اندر چلا گیا۔
کچھ دیر بعد واپس آیا تو ہاتھ میں ایک ڈبی تھی۔
"ماموں موتی کدھر ہے؟"حبا رونے کو تھی۔
"اس کے اندر۔"اس نے ڈبی آگے کی۔
شانزے نے ڈبی کھولی تو اس کے اندر موتی کو چین میں ڈالا ہوا تھا اور وہ اس قدر حسین لاکٹ بن چکا تھا کہ شانزے کا دل کیا وہ رکھ لے۔۔
اسکی آنکھوں میں اس لاکٹ کی چاہت کو دیکھ لیا گیا تھا اور اپنی ٹو ڈو لسٹ میں ایڈ بھی کرلیا گیا تھا۔
شانزے وہ لاکٹ حبا کو پہنا کر کہنے لگی۔
"یہ لیں پرنسز آپکا بیڈ والا لاکٹ۔۔"حبا پہنتے ہی خوشی سے بھاگتی ماں کے پاس گئی جو فون پر کسی سے بات کررہی تھی۔
"شانزے تم رکھ لیتی لاکٹ موتی تمھارا نکلا تھا۔"عیان نے کہا۔
"کوئی بات نہیں ابھی بہت دن ہیں پھر نکل آئے گا تم پھر بنوا دینا۔"اب وہ دونوں ننگے پیر ریت پر چلتے اب باتیں کررہے تھے۔
"اوکے بنوا دوں گا۔"وہ شانزے کے ساتھ ایسے ہوگیا تھا جیسے اسکا بہت پرانا دوست ہو۔
'اللہ کیا وہ سچ میں عیان ہے؟'شانزے نے دل میں پھر سوال کیا۔'اگر ہے تو اسکا دل میری طرف پھیر دے اور اگر نہیں ہے تو اسے فضاء لوٹا دے۔۔'دعا کی گئی اسے کیا معلوم تھا کچھ دعائیں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہوتی ہیں اور قبول بھی ہوجاتی ہیں۔
'اللہ شانزے کا خواب جلد پورا کردے یہ بہت اچھی لڑکی ہے اسے کوئی ایسے شخص سے ملوا دے جو اس کا حق ادا کرسکے۔'دوسری طرف بھی دعا کی گئی۔
دونوں ریت پر خاموش چلتے اپنے اللہ سے ایک دوسرے کے لیے خوشیاں مانگ رہے تھے اور دونوں کی دعاؤں پر کن کہا جاچکا تھا۔
اب وہ چلتے چلتے سحر کے پاس آگئے جو اب تک ویڈیو کال پر مصروف تھی۔۔
"نانو ماموں آگئے۔"حبا نے عیان کی ماں کو مخاطب کیا جو اس وقت سحر اور حبا سے خوش گپیوں میں مصروف تھیں۔
"تم میری ہی اولاد ہو؟"عمبرین نے عیان کا چہرا سامنے آتے ساتھ ہی گلا کیا۔
عیان کی ماں اسے بہت محبت کرنے کے باوجود بھی اسکے ملک سے باہر رہنے پر بہت خفا تھیں اور ہر بار فون کرنے یا آنے پر ایک طعنہ دے دیا جاتا تھا۔
"جی آپ کا اکلوتا بیٹا ہوں۔"اس نے مزاحیہ انداز میں کہا۔
"خیر ہے بیٹا؟اتنے خوش ہو یہ تیسرے سال میں پہلی بار تمھاری آنکھوں میں خوشی دیکھ رہی ہوں اور یہ ماسک پہن کر کیوں گھوم رہے ہو ایسا کیا کام کردیا ہے جو منہ چھپائے پھر رہے ہو۔۔"
(کام تو خیر انجانے میں کر ہی چکا تھا جسکا نا اسے معلوم تھا نہ اسکی ماں کو)عمبرین نے حیرانگی سے پوچھا۔۔
"ہاں حبا بھی تو اتنے عرصے بعد آئی ہے خوش ہونا بنتا ہے اور آپکی اولاد کو پچھلے ایک ہفتے سے بہت تیز زکام ہے اس لیے پہنا ہے اور آج اس ٹھنڈ میں لگ رہا بخار بھی آنے والا ہے بس دعا کریں میری خوبصورتی کم نا ہوجائے۔"عیان نے بات کا رخ پھیرنا چاہا کہ اس کی ماں اس کی خوشی کی وجہ نا پوچھ لیں انہیں کیا بتاتا اسے ایک ایسی دوست ملی ہے جو سب سے الگ ہے صرف دوست اس نے دل میں سوچا۔
شانزے حبا کے ساتھ کھڑی ان دونوں کی باتیں سن کر مسکرا رہی تھی۔'اللہ پلیز آنٹی کہہ دیں کہ یہ ماسک اتار دے۔'اس نے بچوں کی طرح اللہ سے دعا مانگی۔
"جی میرا بیٹا میں تجھے بہت اچھے سے جانتی ہوں تو کتنا حبا کے آنے سے خوش ہوگا یہ بھی میں بہت اچھے سے جانتی ہوں۔۔"عمبرین نے اسے دبے لفظوں میں جھوٹ نا بول کا اشارہ کردیا تھا۔
"ہاہاہا اچھا آپ بتائیں طبعیت کیسی ہے؟"اس نے ماں کا دھیان ہٹانا چاہا۔
"اللہ کا شکر ٹھیک ہوں۔"جواب آیا۔
"امی اس سے ملیں یہ شانزے ہے میں نے آپ کو بتایا تھا نا۔"سحر نے فوراً فون چھین کر شانزے کے سامنے کردیا جو ابھی عیان کو بات کرتا دیکھ کر مسکرا رہی تھی گربڑا گئی۔اس نے سحر کو گھورا اور پھر فون کی طرف متوجہ ہوگئی۔
"السلامُ علیکم آنٹی کیسی ہیں؟"شانزے نے اپنے پرسکون لہجے میں پوچھا۔
'ان کی آنکھیں بالکل عیان سے ملتی ہیں۔'دل میں سوچا گیا۔
"میں ٹھیک تم بتاو بیٹا کیسی ہو؟"
"اللہ کا کرم آنٹی۔"شانزے نے جواب دیا۔۔عمبرین شانزے کو دیکھ رہی تھیں اور کسی سوچ میں تھیں۔۔
"کتنی پیاری ہو تم۔"جو دل میں تھا کہہ دیا۔شانزے لال ہوگئی۔
"آنٹی مجھ سے زیادا پیارا بھی ہے ادھر کوئی۔"اس نے بات گھمانی چاہی۔۔
"جی ہاں پرنسز بہت پیاری ہے نانو۔"حبا نے شانزے کا ہاتھ کھنچا کے کیمرا اس کی طرف کرے۔
"کون سی پرنسز؟"عمبرین نے اسے تنگ کرنا چاہا۔
"میں ہوں پرنسز نانو آپکو پتا ترکی نے مجھے پرنسز بنا دیا۔"وہ بہت خوشی سے بتا رہی تھی دوسری طرف ہنس دیا گیا۔
"میری حبا ہے ہی پرنسز۔"جواب آیا۔
کچھ دیر اور سب نے باتیں کیں پھر سحر نے اللہ حافظ کرکے فون بند کردیا۔
چاروں ریت پر چل رہے تھے کہ اچانک شانزے نے بگھی کو دیکھ کر اسے روکنا چاہا۔۔
"پلیز اس پر بیٹھیں۔"وہ بچوں کی طرح فرمائش کررہی تھی۔۔عیان نے اس کی آنکھوں میں خوشی دیکھ کر اپنے دل کو سنبھالا۔
"شانزے تم ایسے ہی ہر بات پر خوش ہوجاتی ہو؟"اس نے اس سے پوچھا۔
"ہاں کیونکہ لوگ کہتے ہیں سپنوں کی دنیا میں جینے والا پاگل ہوتا ہے لیکن دیکھو آج میں جی رہی ہوں اور میں بہت خوش ہوں۔مجھے میرے خوابوں سے جڑی ہر بات خوش کرتی ہے یہ شہر میرا خواب ہے اس شہر میں میرا خواب ہے تو میں ہر بات پر خوش کیوں نا ہوں عیان؟"اس نے بگھی کی طرف نظریں ٹکائے سب کہہ ڈالا اور عیان اسے دیکھ رہا تھا۔۔
'کاش فضاء تم جیسی ہوتی شانزے۔'اس نے دل میں کہا لیکن کیوں اسے نہیں معلوم تھا۔
"ماموں ہم بیٹھیں گے نا ہورس پر؟"حبا بھی قریب آگئی وہ جو کسی حصار میں تھا فوراً ہوش میں آیا۔۔
"ہاں چلو آؤ بیٹھاؤں۔"بگھی بان شانزے کے اشارے سے ہی رک چکا تھا اور شانزے عیان سے تین چار فٹ دور اسے پیسے پوچھتی دیکھائی دے رہی تھی۔۔
"چلیں آئیں بیٹھاؤں۔۔"عیان نے کہا۔آمنے سامنے دو پٹھے لگے تھے جس پر بہت خوبصورتی سے تکیئے رکھے ہوئے تھے رنگ برنگے پھولوں سے سجی بگی بہت پیاری لگ رہی تھی۔
عیان نے حبا کو بیٹھایا پھر سحر کو سہارا دیا۔شانزے بھی سحر کے سہارے سے بیٹھ گئی تھی اور آخر میں عیان۔
عیان شانزے کے سامنے بیٹھا اسے دیکھتا رہا اور شانزے ٹھنڈی ہوا کو انجوائے کرتی حبا کے ساتھ پویمز گارہی تھی۔
"عیان۔"سحر کی آواز سے وہ چونکا۔
"جی باجی۔"اس نے جواب دیا۔
"شانزے کیسی لگتی ہے تمھیں؟"سحر نے اس سے اگلوانا چاہا۔
"اچھی ہے۔۔۔دل کی بہت اچھی ہے باجی اللہ اسے ایسے ہی خوش رکھے۔"یہ دعا دل میں دی گئی شانزے اور حبا اتنا اونچا گا رہی تھیں کہ سامنے ہونے والی گفتگو سے انجان تھے۔
"عیان اگر تمھیں پسند ہے تو میں امی سے کہہ کر اس کے دادا سے تمھارے رشتے کی بات کروں؟"سحر نے اصل بات بتا دی۔
"باجی بالکل بھی نہیں۔"وہ شانزے کو دیکھتا دیکھتا اب سحر کی طرف دیکھ کر سنجیدگی سی کہنے لگا۔
"باجی میں نے پچھلے دس سالوں میں فضاء کے علاوہ نا کسی کو چاہا نا میں چاہوں گا۔۔"مرمرا کا سمندر گواہ تھا وہ جھوٹ کہہ رہا ہے۔
بیوک ادا کی گلیاں گواہ تھی کہ وہ بالکل جھوٹ کہہ رہا ہے۔۔
پہاڑ کاٹ کر بنی سڑکوں سے گزرتی بگھی بھی گواہ تھی کہ عیان کے الفاظ اس کے دل کا ساتھ نہیں دے رہے تھے بس نہیں پتا تھا تو عیان کو۔۔کیونکہ اس کے لیے شانزے بس اسکی دوست تھی۔۔
"عیان پھر تم اتنے خوش کیوں ہو؟"سحر نے سوال کیا۔
"ویسے ہی باجی دل خوش ہے میں کیا کروں میرا دل سچ میں خوش ہے باجی۔ میں زندگی میں اتنا پرسکون نہیں ہوا لیکن باجی یہ حبا کی وجہ
سے ہے میں اس سے تین سال بعد ملا ہوں اس لیے خوش ہوں کیونکہ میرا دل تو بس فضاء کے پاس ہے اور سچ میں باجی میری محبت بس فضا ہے۔"وہ اب شانزے کو دیکھ رہا تھا جو اب اپنے بال سنبھالتی ہوئی حبا کو پرنسز اسٹوری سنا رہی تھی۔
ماما کتنا مزہ آرہا ہے۔"حبا اب ماں سے مخاطب ہوئی۔"مجھے روز بیٹھنا ہے اس پر۔""
"اچھا پرنسز بیٹھ جانا۔"سحر نے اس کے بالوں کو کان کے پیچھے کرتے ہوئے کہا۔
"عیان ہماری سائیکلز۔۔۔"شانزے کو ان کی کرائے پر لی ہوئی سایئکلز یاد آگئیں۔
"یہاں پر آپ کہیں بھی سائیکل چھوڑ دو کوئی تب تک نہیں لے سکتا جب تک آپ کوڈ سکین نا کرو اور ایک دن کے بعد کمپنی ٹریک کرکے سائیکل جدھر بھی ہو لے جاتی ہے تو ٹنشن نا لو۔"اس نے جواب دیا۔
"چلو شکر ہے۔"شانزے نے سکون کی سانس لی۔
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
کچھ دیر بگّھی میں گھومنے کے بعد وہ لوگ اب واپس ویسٹرن ہاوز پہنچ چکے تھے۔
"ماموں بھوک لگ رہی ہے۔"حبا میڈم کی آواز آئی۔
"میں بنا کر لاتی ہوں کچھ میں نے گراسری کی ہوئی ہے۔"شانزے نے عیان کے جواب دینے سے پہلے کہا۔
"ہائے شکر ہے شانزے اتنے دن سے باہر کا کھا کھا کر تھک گئی تھی۔۔"سحر نے سکون کا سانس لیا۔
"ہاں یار اس لیے میں نے کل ہی قریب جگہ سے کھانے کا سامان لے لیا تھا۔"وہ بتانے لگی۔
"چلو آؤ میں ہیلپ کرواؤں۔"سحر اسکو اٹھتا دیکھ کر خود بھی اٹھ گئی۔
تقریباً آدھے گھنٹے بعد شانزے نے لاونج کے ٹیبل پر پانچ مختلف پکوان رکھے۔۔
"واؤؤؤؤ۔"حبا کے کافی اونچا واؤؤؤ سے عیان کی آنکھ کھل گئی وہ جو صوفے پر ہی سوگیا تھا۔۔
"ماموں اٹھیں۔۔دیکھیں اتنا کچھ بنایا آپی نے۔"ٹیبل کے اوپر وائٹ ساس پاستہ، کباب،بریڈ پیزا،پیٹس اور پاپڑ پڑے دیکھ کر عیان کی آنکھیں کھل گئیں۔
"یہ سب تم نے بنایا ہے شانزے؟"اس نے پوچھنا چاہا۔
"ہاں میں بھی حیران ہوں یار اس نے یہ سب خود بنایا اور مجھے کہتی آب بس بیٹھ جائیں۔۔۔"
"شانزے تم کتنی ٹیلنٹڈ ہو یار۔"عیان نے اسے سراہا۔
اور شانزے چاہتی تھی کہ وہ ماسک اتار دے کیونکہ ماسک کے ساتھ کون کھا سکتا لیکن وہ عیان تھا اسے اس وقت کچھ اور یاد آگیا تھا ایسے ہی سب انتظامات فضاء کرتی تھی(جو اسے لگتا تھا وہ کرتی ہے لیکن سب باہر کا ہوتا تھا)اور اسے یہ بات اب تک نہیں پتا۔۔وہ پھر تین سال پیچھے چلا گیا۔۔
"عیان کچھ کھالو۔"سحر نے کہا۔
"نہیں باجی میرا نہیں دل میں باہر ٹہلنے جارہا ہوں کچھ دیر تک آتا ہوں۔"کہہ کر وہ چلا گیا۔
"اسے کیا ہوا؟"شانزے نے پوچھا۔
"پتا نہیں یار چلو ہم تو کھائیں۔"وہ تینوں کھا رہی تھیں لیکن ایک کا دھیان کسی اور کی طرف تھا۔
"سوری یار عیان نے تمھارا موڈ آف کردیا۔"سحر نے اسکی اتری شکل دیکھ کر کہا۔
"نہیں سحر باہر برف پڑ رہی ہے میں سوچ رہی کہ اسے ٹھنڈ نا لگ جائے۔" شانزے پریشان تھی۔
"آجائے گا وہ ایسا ہی ہے جب اداس ہوتا ہے تو ایسے ہی ٹہلنے چلا جاتا ہے جب اسے فضاء کی بہت یاد آرہی ہوتی ہے۔"
"اچھا۔"شانزے نے جواب دیا۔
'کوئی کسی سے اتنا بھی پیار کرسکتا ہے اللہ اگر یہ وہی ہوا تو میں کیا کرونگی اللہ اس وقت مجھے ہمت دیجئیے گا کہ میں اپنی محبت کو اس کی محبت کے لیے بھول جاوں اللہ۔'وہ پاستا کھاتے ہوئے دل میں دعا کررہی تھی اس کو اس وقت پاستے کا ذائقہ بھی کڑوا لگ رہا تھا۔
"واؤؤؤؤ"۔اچانک حبا کے واووو سے شانزے اس کی طرف متوجہ ہوئی وہ جو شیشے سے منہ لگائے باہر گرتی برف کو دیکھ رہی تھی واؤؤؤ کہہ کر برف کی اہمیت بڑھا دی گئی تھی۔
"ماما دیکھیں باہر برف گر رہی ہے سب کچھ وائٹ ہوگیا ماما۔"وہ بہت ضروری اطلاع دینے کے انداز میں بولی شانزے اس کی بات سن کر ہنس دی۔
"ہاں حبا برف وائٹ ہوتی تو سب وائٹ ہی ہوگا نا۔"سحر نے اسے بولا۔
"ماما مجھے کسی ایسی جگہ جانا جدھر سب کچھ وائٹ ہو اور کوئی کلر نا ہو۔" حبا کی فرمائش آئی اور سحر جانتی تھی کیوں۔
"اسکا پسندیدہ کلر وائٹ ہے اس لیے کہہ رہی ہے۔"سحر نے شانزے کو بتایا جو اسے دیکھ رہی تھی۔
"اوکے ہم چلیں گے یہاں ایک ایسی جگہ ہے جو بالکل وایٹ ہے اس میں پانی بھی ہے وہ بھی وائٹ اور ابھی تو بہت ٹھنڈا ہوگا لیکن ہم جنوری میں جائیں گے جب تھوڑا موسم نارمل ہوجائے گا یہاں وہ بہت پیاری جگہ ہے۔"شانزے نے بتایا۔
"تم پامولاکے کی بات کررہی ہو؟"سحر نے پوچھا۔
"ہاں مجھے وہ جگہ بہت پسند ہے ادھر چلیں گے کچھ دن تک۔"
"اوکے ڈن۔"یہ ڈن پرنسز کی طرف سے آیا تھا۔
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
برف بہت زیادہ پڑ رہی تھی عیان ایک جیکٹ پہنے باہر سڑک پر ٹہل رہا تھا۔
اس کا دل بہت برا ہوا تھا۔
'اللہ فضاء کو واپس لا دے۔'آج بھی وہ ہمیشہ کی طرح فضاء کی یاد آنے پر ایسے ہی دعا مانگ رہا تھا۔
'اللہ وہ مجھے ایک بار کہہ دے گی کہ عیان مجھے معاف کردو میں کردوں گا اللہ بس تو اسے واپس لادے دیکھ میں نے وعدہ کیا تھا شانزے سے تلخ نہیں ہوں گا اگر تو اسے سالمیت رکھے گا اور مجھ سے ملوائے گا تاکہ میں معافی مانگ لوں اللہ میں اپنے وعدے پر قائم ہوں تو میری یہ دعا بھی قبول کرلے اللہ دل سے مانگی گئی ہر دعا قبول ہوتی ہے اور میں مانتا ہوں اللہ میں ہر لڑکی میں فضاء کو دیکھتا ہوں اسے لوٹا دے اللہ اسے میری محبت کا یقین دلا دے۔'وہ ڈھلان کی طرف جاتے ہوئے دعا میں مگن تھا تیز برف کی وجہ سے کانپ بھی رہا تھا چلتا چلتا وہ ساحل سمندر تک آ پہنچا جدھر وہ سب شام کو بیٹھے ہوئے تھے۔پانی میں پاوں ڈال کر خود کو اذیت دینے کی کوشش میں مگن عیان کو اب ایک آواز نے ہوش دلایا۔
"عیان تم پاگل ہو؟"شانزے اسے آتی دکھائی دی۔
"اتنی برف میں تم پانی میں پاوں ڈال کر بیٹھے ہو۔"شانزے اسے ڈانٹ رہی تھی۔
"شانزے کیا تم میری نظروں سے دور ہوسکتی ہو؟"اس نے بہت سخت لہجے میں کہا وہ جو اسے کوٹ دینے لگی وہیں رک گئی۔
"میں تمھیں ایسے خیال کرتا دیکھتا ہوں تو فضاء یاد آجاتی ہے وہ اگر تمھارے جیسی ہوتی تو نا جاتی مجھے چھوڑ کر اللہ سے دعا کرو کہ وہ بدل جائے وہ واپس آجائے۔"وہ اسے دیکھتا کہہ رہا تھا۔
شانزے نم آنکھوں سے اس کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی۔
"آجائے گی وہ میں دعا کروں گی تم یہ کوٹ پہنو اور گھر چلو۔"اس نے اس کی تلخی کو بھلا کر اسے کوٹ پکڑایا جو اس نے پکڑ لیا۔
اب وہ دونوں واپسی کے سفر میں تھے۔
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
"کاش وہ تمھیں سچ میں مل جائے اور تم ایسے خود کو اذیت نا دو اللہ فضاء لوٹ آئے۔"شانزے نے بہت دل سے دعا کی تھی۔اسے یہ نہیں پتا تھا کہ یہ دعا اس کے حق میں بہت بری ہے۔۔
"اللہ ہم بس دعا کرلیتے ہمیں یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ کیا وہ دعا ہمارے حق میں بہتر ہے بھی کہ نہیں اگر یہ اندازہ ہوجائے تو کتنا اچھا ہونا۔۔ ہم ہمیشہ وہی دعا کریں جو ہمارے حق میں بہتر ہے اور اللہ تو اسے قبول بھی کر کیونکہ تو ہمارے حق میں بہتر دعائیں رد نہیں کرتا نا۔"اس نے دل میں سوچا۔
آج کا دن تھا ہی بس دعاؤں کا اور ان کی قبولیت کا!
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
جاری ہے
YOU ARE READING
ایک مکمل خواب
Fantasyاسلام علیکم 😍 میں ہمنہ آصف ۔ ایک مکمل خواب میرا پہلا ناول ہے ، اور میرے دل کے بہت قریب بھی ۔ شاید اسلئے کیونکہ میں ترکی سے بے حد محبت کرتی ہوں اتنی کہ اگر مجھے سب چھوڑکر ترکی رہنا پڑے تو میں رہ لونگی ۔۔۔ اور میں آپ سب کو بھی اپنی نظر سے ترکی دکھانا...