Aik Mukammal khwab ( Episode 12)

445 31 7
                                    

"عمار بھاٸی آٸیں ہم آگے چلتے ہیں" شانزے نے عمار کا ہاتھ پکڑا اور اسے کروز کے بلکل آگلے حصہ میں  لے گئ جدہر اب ان دونوں کے علاوہ کوئ نہ تھا ۔

انھیں ایسے جاتا دیکھ کر پیچھے آتے ایک شخص کا دل بہت بےزار ہوا اور غصہ تو ایسے آیا کہ فضاء جو اسکے بازو سے گلو گم کی طرح چپکی ہوٸی تھی عیان نے  اسے  ایک جٹھکے میں خود سے دور کردیا ۔

What Happen Ayyan
"کیا ہوا عیان " اسنے عیان کے چہرے پر  سنجیدگی دیکھ کر کہا ۔

Nothing Fizza
کچھ نہیں فضاء اسنے اپنے احساسات پر قابو پا کر فضاء کا ہاتھ پکڑ لیا ۔

"میری منزل میرے ساتھ کھڑی ہے شانزے چاہے جس کے  ساتھ جایئے مجھے کیا " کہ کر اب وہ  کروز کے پیچھے والے حصے میں  جا رہے تھے جدھر صرف  چھ کرسیاں (جو ان سب کے لیے خاص لگائ گئ تھیں )پڑی ہوئ تھیں

"واوووو ماما ٹھنڈی ہوا" حبا جو ان کے پیچھے جا رہی تھی چلتے چلتے تیز ہوا منہ پر پڑتے ہی  کہنے لگی ۔

"ماما دریا "ایک اور بار آواز ائ ۔

سحر اسے دیکھ کر ہنسنے لگی لیکن اسے ڈر لگ رہا تھا کہ وہ گر نا جائے ۔

"حبا بیٹا ماما کا ہاتھ پکڑیں" سحر نے اسکا ہاتھ پکڑا جو کروز کی دیوار کے بلکل ساتھ کھڑی تھی ۔ وہ اوپری جگہ پر تھے جدھر کرسیوں کے ساتھ  آگے جا  کر کھڑے ہونے کا بھی انتظام تھا ۔

عمار اور شانزے اب  بلکل آگے کھڑے ٹھنڈی تیز ہوا کو محسوس کرہے تھے ۔ اور باقی سب کشتی کے  پچھلے حصے میں تھے جدھر سے وہ دونوں صاف نظر آرہے تھے ۔

وہ کروز سیمی پرائیویٹ تھا ... عیان نے ایک دن پہلے ہی سیمی پرائیویٹ کروز بک کیا تھا۔  اسے ترکش ریزیڈنٹ ہونے کا بہت فایدہ تھا ترکش کارڈ پر اسے ترکی کی ہر سیاہ گاہ پر پچاس فیصد تک کی رعایت ملتی تھی لیکن پہلے بک کروانے پر ۔

جب وہ پہنچے تو ، انہیں فوری طور پر کشتی کے اوپری حصہ پر جانے کی ہدایت کی گئی۔

گائیڈ نے عیان کو آگاہ کیا کہ عملہ بہت دوستانہ ہے ۔۔۔ اور سچ کہا تھا ۔۔۔

اس دورے کا آغاز استنبول میں ہوا اور ایشیا کے ساتھ ساتھ شہر کے یورپی حصے تک بھی جانے لگا ماٸیک کے ذریعے گاٸیڈ جو اندر کیبن میں بیٹھا تھا وہ ہر گزرتی جگہ کا تعارف پہلے ترکش اور پھر انگریزی میں کروا رہا تھا ۔

"عمار بھائ آپ کا ٹور کتنے دن کا ہے" اب شانزے ہوا کی وجہ سے باقعدہ چیخ کر بول رہی تھی

"شانزے  ہے تو دو دن کا لیکن سوچ رہا ہوں آیا ہوں تو ہفتہ رہ جاوں ۔" وہ سامنے  بوسفورس برج کو دیکھ کر کہ رہا تھا ۔

"ہاں  رہ جاٸیں نا بھائی پلیز " وہ اب اسکا بازو پکڑ کر ضد کرہی تھی
اسنے تو اپنے اس بھائی کا بازو پکڑا تھا جو اسے اپنی چھوٹی اور لاڈلی بہن سمجھتے تھے لیکن پیچھے بیٹھے شخص نے اسکو عمار کا بازو پکڑے دیکھ کر کچھ اور سمجھا اور ناجانے کیوں اسکا دل کیا کہ وہ عمار کو وہاں سے دھکا دے دے ۔

ایک مکمل خواب Where stories live. Discover now