ساری رات برف پڑنے کے بعد صبح بہت پیاری تھی کھڑکی سے باہر شانزے اب سمندر کو دیکھ رہی تھی لیکن نا جانے کیوں اسکا دل بہت اداس تھا
اے اس صبح کو بنانے والے اللہ پلیز میرا خواب پورا کردے مجھے اس راستے پر لے جا جدھر سے میں اپنے خواب تک با آسانی پہنچ سکوں وہ آسمان کو دیکھتی دعا کرہی تھی ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اٹھ جاو پرنسز ۔۔۔۔۔۔ شانزے باہر کا نظارہ دیکھنے کے بعد اب حبا کو آوازیں دے رہی تھی تقربن آدھا گھنٹہ گزر چکا تھا لیکن حبا اٹھنے کو ہی نہیں آرہی تھی ۔ساری رات وہ عیان کی وجہ سے پریشان رہی اسے تیز بخار اور فلو نے گھیر لیا تھا سحر رات عیان کے ساتھ سامنے والے کمرے میں سوئ اور حبا شانزے کے پاس جو اسے صبح سے اٹھانے کی کوشش کررہی تھی کہ کسی طرح اٹھ جائے ۔
عیان کا بخار اتر چکا تھا لیکن سحر اسے آج منع کردیا تھا کہ کہیں نہیں جانا لیکن وہ بضد تھا ۔۔۔۔ اس لیئے شانزے نے سوچا اڈالار کے باغوں میں چلتے ہیں رات برف کے بعد اب صبح خنکی کے ساتھ ساتھ ہلکی سی دھوپ بھی نکل چکی تھی ۔
سحر باغ یہاں کے بہت پیارے ہیں ایسا کرتے ہیں آج پکنک پر چلتے ہیں تھکاوٹ بھی دور ہوجائےگی اصل میں اسے عیان کی فکر تھی اور عیان بھی تھوڑا فریش ہوجائے گا اسنے سحر کو صبح اٹھتے ہی پلین بتایا اور وہ مان گئ ۔۔۔
لیکن پرنسز اب تک سو رہی تھی .....
اچھا پھر شانزے چلو ہم ہی چلتے ہیں اورنجز تو حبا کو ویسے بھی نہیں پسند تو وہ سوتی رہے۔۔۔۔ سحر نے شانزے کو آنکھ مارتے ہوئے کہا۔اچھا پھر میں تیار ہولوں چلتے ہیں ہورس پر جانا ہے عیان سے کہتی ہوں اگر طبیعت بہتر ہے تو وہ جا کر بات کرلے کسی اچھے سے باغ جانا ہے جدھر وایٹ فلاورز بھی ہوں ۔ وہ دونوں اب اسے للچا رہے تھے ۔
چھوٹی پرنسز جو بلکل سو نہیں رہی تھی اسکے کان کھڑے ہوگئے۔
واوووو صبح ہو بھی گئ ماما میں سمجھی اب تک رات ہے ۔ وہ مکمل سامنے والوں کو الو بنانے کے موڈ میں آنکھوں کو ملتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گئ ۔
شانزے اور سحر جو اب اسے کوئ جواب نہیں دے رہے تھے اور اسے دکھانے کے لئے اپنے کام میں مگن تھے ...
اسنے خود کو اگنور ہوتا پا کر بیڈ پر کھڑے ہو کر اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ۔
ماما شانزے آپی عیان مامو پرنسز اب جاگ چکی ہے پرنسز کے لئے ناشتہ لایا جائے ۔ اسکے اس اعلان پر عیان جو کمرے میں داخل ہوچکا تھا اسکی ہنسی نکل آئ ۔۔۔
پرنسز کبھی اتنی دیر سے نہیں جاگتی حبا اب سے آپ پرنسز نہیں ہیں سحر کے ان الفاظوں نے حبا کو بہت بھاری دھکا دیا وہ کھڑی کھڑی بیڈ پر بیٹھ گئ اور اب موٹے موٹے مگرمچھ کے آنسوں بہا رہی تھی ۔میں نے تم سے کہا تھا نا جلدی اٹھا دینا وہ بیڈ کو دیکھتے ہوئے کہ رہی تھی تمھاری وجہ سے اب میں پرنسز نہیں رہی تم کیوں اتنے سوفٹ ہو وہ دیکھ بیڈ کی طرف رہی تھی لیکن سنا سامنے کھڑے لوگوں کو رہی تھی ۔
اتنی سردی تھی میں رات بیمار بھی تھی لیکن تمھیں اٹھا دینا چاہیئے تھا نا اسنے ناٹک کی انتہا کردی تھی ۔
YOU ARE READING
ایک مکمل خواب
Fantasyاسلام علیکم 😍 میں ہمنہ آصف ۔ ایک مکمل خواب میرا پہلا ناول ہے ، اور میرے دل کے بہت قریب بھی ۔ شاید اسلئے کیونکہ میں ترکی سے بے حد محبت کرتی ہوں اتنی کہ اگر مجھے سب چھوڑکر ترکی رہنا پڑے تو میں رہ لونگی ۔۔۔ اور میں آپ سب کو بھی اپنی نظر سے ترکی دکھانا...