Aik Mukammal khwab ( Episode 19)

479 33 7
                                    


عیان سحر کے ساتھ کھڑا فضاء کو ٹیکسی میں سوار دیکھ کر منہ پھیر لیا ۔۔ اسمے سے بات کرکے وہ ہوسٹل کے دروازے سے باہر آگئے ۔
" باجی واپسی کب ہے آپکی" وہ دونوں اب پلینٹ پپریکا کے باہر لگی کرسیوں پر بیٹھ گئے تھے ۔

کرسیوں کے بیچ گول ٹیبل پر ایشٹرے اور دو سگرٹ کی ڈبیاں پڑی ہوئ تھی ترکوں کی خاصیت تھی یہ انکے اکثر گھروں اور ہوٹلوں کے باہر ایسے ہی دو کرسیاں اور ایک ٹیبل پڑے ہوتے تھے اور ہر آنے جانے والے کو اجازت ہوتی تھی کہ وہ بیٹھ کر آرام کرسکیں کوئ ممانعت نہیں تھی ہری مصنوعی گھاس سے بنے لمبے کارپٹ پر پڑے یہ خوبصورت بیٹھکیں چبوت تھی کہ ترک بہت کھلے دل کے تھے ۔

" عیان دیکھو شانزے کا جب پلین ہوا اسکا ویسے سال کا ویزہ ہے لیکن اسکا سیمسٹر شروع ہوجائگا اسلیئے وہ کہ رہی تھی اگلے ہفتے شاید واپسی کا کرلے ۔" سحر اب شانزے سے ہوئ گفتگو بتا رہی تھی جو کچھ دن پہلے ہی کی گئ تھی ۔

پلینٹ پپریکا کے ساتھ مخالف دکانوں اور ہوٹلوں کے باہر بیٹھے لوگ خوشگپیوں میں مصروف تھے کوئ تماکونوشی میں مصروف تھا تو کہیں لڈو کھیلی جا رہی تھی
قہقوں اور باتوں کی آوازوں نے اس سڑک کو بہت رونق بخشی تھی عیان ارد گرد کا جائزہ لیتا سوچوں میں مگن تھا

"ہوں میں بھی چلونگا " عیان نے تزئن سڑک کو یکھتے ہوئے کہا جدھر ایک بزرگ اپنی بیوی کے ساتھ گھر کے باہر بیٹھے چائے کا مزہ لے رہے تھے ۔

سحر کھیلتے بچوں کو دیکھ رہی تھی جو اسی سڑک پر ایک دوسرے کے پیچھے بھاگ رہے تھے کہ اچانک عیان کی بات پر چونک گئ ۔

"سچ" ہیرے سی چمکتی آنکھوں نے اسکی طرف دیکھا ۔

"ہوں اب بھاگنا نہیں چاہتا اب خوشیاں چاہتا ہوں باجی " وہ سامنے ان ہی دو بزرگوں کو دیکھتا کہ رہا تھا اور سحر کا دل کیا وہ اسے پاکستان لے جائے آخر اب پونے چار سالوں بعد اسکی ماں کے سینے میں ٹھنڈک پڑے گی وہ سوچتے خوش ہو رہی تھی ۔ شاید ان بچوں سے بھی زیادہ خوش جو وہاں بھاگ رہے تھے ۔

" آپنے کیوں چھپایا کہ میں ہی وہ شخص ہوں باجی؟" وہ اب زمین پر یکھتا اپنے دل کی گرہیں کھولنا چاہ رہا تھا ۔۔

ٹھنڈی ہوا کی وجہ سے سحر اپنی شال کے اندر ہاتھ ڈال رہی تھی کہ عیان کی بات سن کر رک گئ ۔

" عمار نے بتا دیا ؟" وہ اب اسکو دیکھتی پوچھ رہی تھی ۔

"ہوں لیکن میں اب تک کچھ سوچ رہا ہوں" وہ اب سحر کو یکھتا کہ رہا تھا

"کیا" وہ ہتھیلیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملتی منہ کے قریب لا کر گرم پھوکیں مارہی تھی رات کے اس وقت استنبول میں بہت ٹھنڈ تھی ۔

"یہی کہ اگر اسے میں خواب میں آتا رہا ہوں تو بھی اسے کیسے یقین تھا کہ میں اصل میں ہوں مطلب باجی شاید وہ خواب میں مجھے دیکھ رہی ہوتی اور میں اصل میں نا ہوتا تو باجی وہ کیا ساری زندگی ڈھونڈتی مجھے ؟ "اسے سمجھانا نہیں آرہا تھا وہ بس کہے جا رہا تھا اور سحر مسکرا رہی تھی ۔

ایک مکمل خواب Where stories live. Discover now