Aik Mukammal khwab ( Episode 04)

528 25 6
                                    

♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡

کمرے میں آتے ساتھ اُس نے اپنا سامان پیک کیا کچھ زیادہ نہیں نکلا ہوا تھا بس ضرورت کی سامان ہی بکسے سے باہر تھا۔۔ اُس نے سب کچھ بکسے میں ڈالا اور ریسپثن پر آگئی۔

"Where can I find the ferry ticket of Prince Island?"

(پرنس آئی لینڈ جانے والی فیری کا ٹکٹ کدھر سے ملے گا؟)اُس نے اِسمے سے کہا جو ریسپشن پہ کھڑا کوئی کام کررہا تھا۔

"You can go to the Metro then Halic stop from there u can go to prince island through ferry."

(آپ میٹرو جاسکتی ہیں پھر وہاں سے ہالک اسٹاپ پر آپ فیری کے ذریعے بیوک ادا جاسکتی ہیں۔)

"Thank you so much."

شانزے نے اسمے کا دل سے شکریہ ادا کیا۔وہ اس جگہ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی تھی لیکن اِسمے نے اُسکا کام آسان کردیا۔

فیری کے جانے میں دس منٹ تھے۔اُس نے پانچ لیرا کا ٹکٹ لیا اور سوار ہوگئی۔

سامان ساتھ تھا لیکن اس بار ہاتھ میں ہینڈ بیگ کی جگہ کینوس تھا جس پر عیان کی تصویر نہایت خوبصورتی سے بنی ہوئی تھی۔

سمندر کو دیکھتے ہوئے اُس نے کینوس پر ہاتھ پھیرا کہ اچانک اُس کے آنسو گرنے لگے۔

"میں نہیں جانتی کہ تم کون ہو کہاں ہو لیکن اگر تم عیان ہو نا تو میں تمھیں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ تم نے میرا دل بہت دکھایا ہے مگر میں

تمھیں معاف کرتی ہوں۔میں شاید کبھی ترکی تمھارے لیے نہیں آتی لیکن تم میرے خواب میں پچھلے کئی سالوں سے آرہے ہو اور میں نے تمھارے خواب کے علاوہ ہر خواب ادھورا دیکھا ہے اور خواب تو آتے ہی ادھورے ہیں میں نہیں جانتی تم سے متعلق خواب ہی کیوں اِتنے سالوں سے مکمل آرہا ہے۔"وہ رو رہی تھی اور بے آواز اس سے شکوے کررہی تھی کہ اچانک اُس کا فون بجا اسے اندازہ تھا کہ وہ کس کا ہوگا اِس لیے اُس نے نام دیکھے بغیر اٹھا لیا۔

♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡

"ماما شانزے آپی کہاں ہیں؟"رات کے دس بج رہے تھے وہ عیان کے ساتھ ہوسٹل آئیں۔

حبا جو بہت جوش سے کمرے میں داخل ہوئی تھی کہ شانزے کو پرنسز کی کہانی سنا کر چپ کروا دے گی اور اب مایوسی سے بیڈ پر بیٹھ کر دونوں ہاتھ تھوڑی کے نیچے رکھ کر پوچھنے لگی۔

عیان جو ابھی کمرے میں سحر کے پیچھے داخل ہوا تھا اُسکا دل زوروں سے دھڑکا لیکن دل کے اِس احساس کو ہمیشہ کی طرح اپنے الفاظوں سے لات مار دی گئی۔

"اب آپ لوگ پریشان نا ہونے لگ جانا پلیز اچھا ہے نہیں ہے اگر جہاز پر آپ کی ملاقات اُس سے نا ہوئی ہوتی تو بھی اُس نے اکیلے ہی رہنا تھا نا۔تو پلیز اب ساری رات افسوس میں نا گزار دیجیئے گا۔"ُاس نے سحر کو کافی سخت لہجے میں کہا۔

ایک مکمل خواب Where stories live. Discover now