Aik Mukammal khwab (Episode 17)

447 34 13
                                    

فون پر فضاء کالنگ دیکھ کر مسکراتا عمار کچھ سوچ رہا تھا کہ اچانک دو بیلز کے بعد کال بند ہوگئ ۔

شدید ٹھنڈی ہوا کے باعث عیان کے ہاتھ برف بنے پڑے تھے۔۔ وہ ہاتھوں پر پھونکیں مار کر گرمایش دیتا عمار کو دیکھ رہا تھا ۔

دوبارہ کال کرنے پر دوسری طرف سے کال مصروف کردی گئ تھی ۔

"کس کی کال تھی" عیان نے اسے کال کرتے دیکھا تو پوچھا ۔

"فضاء کی تھی میں اٹھانے لگا تو کاٹ دی اسنے اب کررہا ہوں تو اٹھا نہیں رہی " سٹار بکس کے ساتھ کھڑے دونوں بات کررہے تھے فضاء کا نام سن کر عیان نے عمار کو یکھا ۔

"کیوں کررہی تھی کال؟ "اسنے سوال کیا ۔اسے کافی عجیب لگا ۔

" ناجانے کیوں "عمار نے کندھے اچکائے اور اسے واقعی نہیں پتا تھا اسنے کال کیوں کی ۔

"ہوں اچھا " کہ کر وہ سڑک میں آتے جاتے لوگوں کو دیکھنے لگ گیا اور عمار نیوز موبائیل پر مصروف تھا ۔

" میں تم سے ملنا چاہتی ہوں عمار مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ہے لیکن ابھی مجھے کوئ کام آن پڑا ہے اس وجہ سے کل کا پلین کرتے ہیں اور پلیز اب بہانا مت بنانا اور نا ہی عیان کو بتانا تم جانتے ہو نا وہ بہت کنسرویٹو ہے ایسے ہی تمھے کہے گا اور اسے رہنے دو شانزے کے ساتھ وہ ہی اسے ڈزرو کرتی ہے تم کسی اور کو کرتے ہو " ساتھ ایک آنکھ بند والی شکل بھیجی گئ جس پر عمار مسکرا دیا ۔

" لو جی عیان صاحب پکا ثبوت آگیا ہے ۔" اسنے دل میں سوچتے ہوئے فضاء کو جواب دیا ۔

" اوکے"کا جواب دے کر اسنے موبائیل جیب میں رکھا اور ایک معنی خیز مسکراہٹ چہرے پر سجائے وہ بھی اب استقلال کی رونق کو دیکھ رہا تھا ۔

کچھ ہی دیر میں دور سے شانزے اور سحر حبا کا ہاتھ پکڑے آتی ہوئی کھائی دیں ۔ عمار نے ان کو آتا دیکھ کر ہاتھ ہلایا تاکہ وہ انھیں نظر آجائیں ۔سٹار بکس استقلال کے شروع میں ہی تھا اسلیئے ان دونوں نے وہاں کھڑا رہنا مناسب سمجھا اور اچھا ہی ہوا استقلال داخل ہوتے ہی وہ انھیں دیکھ چکی تھیں ۔

سفید قمیض شلوار میں ملبوس کالی شال ارد گرد لیئے بند بالوں میں وہ عیان کو بہت پیاری لگی لیکن اسکی شکل پر وہ رونق نہیں ہے اسنے دل میں سوچا ۔

"کیسی ہو " عمار نے اسکا ہاتھ پکڑتے پوچھا جو بہت کمزور لگرہی تھی ۔

عیان جو اسے نظریں چرا رہا تھا شانزے کا ہاتھ عمار کے ہاتھ میں دیکھ کر تپ گیا ۔

" ایک تو اسکے ہاتھوں کو سکون نہیں" دل میں سوچا گیا

عمار ایک نظر اس پر ڈال کر مسکرا دیا ۔ جو ان دونوں کے ہاتھوں کو دیکھ کر باولا ہوئے جا رہا تھا ۔

"ٹھیک ہوں " اسنے عیان کو دیکھتے ہوئے کہا جو شانزے کی نظریں خود پر پڑھتے ہی اپنی نظر کا زاویہ بدل چکا تھا اب وہ زمین پر پڑے چھوٹے کنکر کو ادھر ادھر کررہا تھا ۔

ایک مکمل خواب Where stories live. Discover now