Aik Mukammal khwab ( Episode 10)

446 36 8
                                    

زندگی جب خوشیوں کے لمحات دے رہی ہوتی ہے تو انسان برے وقت بھول جاتا ہے ۔۔۔ لیکن  انسان کو یہ بتانے کے لئے کہ  زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے اللہ اسے دھکے بھی دیتا ہے ۔۔ اور یہ دھکے کسی اور کو فایدہ دے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔بلکل ایسا ہی شانزے عیان کی زندگی کے ساتھ ہو رہا تھا اور ہونے والا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح بہت خوشگوار ہوئ   وہ کھڑکی میں کھڑی باہر دور اڑتے غباروں کو دیکھ رہی تھی جو تتلیوں کا منظر پیش کرہے تھے  ۔

"آپی" حبا نے آواز دی ۔

"جی آپی کی جان "شانزے کا موڈ بہت اچھا تھا رات کے واقع کے بعد سے ۔ لیکن اب اسکے دل میں کچھ ڈر تھا شاید فضاء کا ۔

"کیا کر رہی ہیں" وہ اب کھڑکی سے باہر دیکھنے کی کوشش کرہی تھی
" کچھ نہیں پرنسز یہ دیکھو کل جن بیلونز پر بیٹھے تھے وہ دور سے کیسے لگرہے" اسنے اسے بیڈ پر کھڑا کرکے کھڑکی  باہر کا منظر دکھایا ۔
"واوووووو بٹرفلایز " کہ کر اسنے پھر ان سب کو اہمیت دی ۔

"آپی " وہ شانزے سے پھر مخاطب ہوئ ۔

"جی " شانزے اسے دیکھ رہی تھی ۔لیکن حبا باہر تتلیوں کا منظر پیش کرتے ان غباروں  کو ۔

"آپ کو پینٹنگ آتی ہے " اسنے سامنے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔

چھوٹی پرنسز  جو آج چھوٹے سے چوڑی دار پاجامے اور گول گھیرے والی  نیلی قمیض کے ساتھ  گلابی دبٹا لیئے بالوں پر رنگ برنگے کلپس لگائے  ہوئے تھی ۔۔۔۔وہ آج مکمل دیسی لڑکی لگرہی  تھی ۔ شانزے کو بہت پیاری لگرہی تھی ۔

"جی پرنسز آتی ہے " شانزے نے اسکی  بالوں کی پن سہی کرتے ہوئے کہا جو گرنے کو تھی ۔

"آپی آپ نے اپنے بیگ میں " اسکے یہ الفاظ منہ میں تھے کہ عیان کمرے میں داخل ہوگیا اور اسکا دیھان اسکی طرف چلا گیا ۔

" مامووو آپ کو ایک بات بتاوں" حبا بھاگتے ہوئے آئ لیکن اسے سحر نے روک دیا جو کمرے سے داخل ہو رہی تھی ۔

"حبا جاو اپنا دوبٹہ پکڑو شوز پہنو" اسنے اسکا دبٹہ جو زمین پر گرا ہوا تھا دیکھ کر کہا ۔

" کیا کہنا تھا اسنے "وہ جو منہ بناتے کمرے سے باہر نکل رہی تھی اسے دیکھ کر عیان نے کہا ۔

"کچھ نہیں تمھیں پتا تو ہے بس چھوڑو کب تک نکلنا ہے" اسنے بات گھومانا چاہی ۔

شانزے سحر کو دیکھ رہی تھی جو اسے بلکل بات نہیں کرہی تھی اسے کچھ سمجھ نا آی ۔
"سحر مجھ سے نظریں کیوں چرا رہی ہے" شانزے اب دل میں سوچ رہی تھی ۔۔
( اسکا جواب جلد ملنے والا تھا )

"میں ٹیکسی منگواتا ہوں باجی" کہ کر وہ کمرے سے نکل گیا ۔ لیکن اسکا دل وہیں تھا اس کالے جوڑے میں کھڑی حسین لڑکی پر ۔

"شانزے"  وہ جو اپنی کالی شلاوار قمیض پر دوبٹہ میچ کرہی تھی سحر اسے مخاطب ہوئ ۔

اسنے لال رنگ کا دوبٹہ نکالا اور ساتھ کانوں میں پہننے کے لئے چھوٹی بالیاں اسے اپنی یہ ٹریڈیشنل لوک بہت پسند تھی جو اسنے باہر رہ کر قایم کر  رکھی تھی ۔ اسکے دادا کے مطابق دیس کوئ بھی ہو اپنی پہچان اپنا ملک ہے اسکا لباس پے  اور دوسروں کے ملک جا کر اپنے ملک کا لباس پہننے کی خوبصورتی ہی کمال ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ ( شانزے نے دادا کے الفاظوں پر عمل کرتے ہوئے  وپی لباس پہنا اور اسے اندازہ ہو رہا تھا کہ اسکے دادا بلکل سہی کہتے ہیں )

ایک مکمل خواب Where stories live. Discover now