Aik Mukammal khwab ( Episode 18)

528 37 11
                                    

شانزے نے عیان کی کلائ پکڑ کر اپنے کانپتے ہاتھوں سے روکا ۔
" اوہو معشوق کے ہاتھ پکڑنے کا موقع نہیں چھوڑنا " فضاء جو عیان کا تھپڑ کھانے کے لیئے تیار تھی اور اتنے ڈھیٹوں کی طرح کھڑی  اسے گھورتی کہ رہی تھی ۔
شانزے نے فضاء کو گھورتے عیان کو آرام سے پیچھے کیا ۔
دروازے پر نجانے کب سے سحر اور عمار حبا کو اٹھائے  کھڑے تھے یقینن فضاء کی تہمت کو سن کر ساکن تھے۔
" فضاء میں نے آج تک تمھیں کبھی کچھ نہیں کہا"  وہ اب اسکے سامنے کھڑی اسے بول رہی تھی ۔

پلینٹ پپریکا میں اس وقت وہ سب اپنی اپنی جنگیں لڑ رہے تھے ایک حبا تھی جو انجیکشن کے بعد  سو چکی تھی ۔
" کہتی بھی کیوں ؟؟؟ تم دو دو لڑکوں سے آنکھ مٹکے تو کرلو" فضاء اب بے باقی  سے اسکے سامنے کمر پر ہاتھ رکھے کھڑی کہنے لگی۔
" تم نے ہر لڑکی کو اپنے جیسا سمجھا ہے ایک کو چھوڑا اگلے کو پکڑا پھر واپس اسکے پاس اگئ اور ساتھ دو اور پھسائے ہوئے ہیں ؟؟؟  تم جیسی لڑکیوں کی وجہ سے ہم لڑکیوں پر باتیں آتی ہیں جبکہ ہم تو تم جیسی دو ٹکے کی لڑکیوں کے پاس سے بھی نہیں گزری ہوتی ہیں " شانزے اب باقاعدہ دھاڑتی ہوئ اسے کہرہی تھی عیان جو اسکے پیچھے کھڑا فضا ء کے الفاظوں کا جواب دینا چاہ رہ تھا شانزے کو بولتا دیکھ کر چپ ہوگیا تھا ۔

" اوووو میڈم تمیز سے  شکل صورت ہے نہیں اور دیکھو باتیں سنا رہی ہو میرا منگیتر ہے وہ آئ سمجھ "فضاء نے شانزے کو دھکا دیتے ہوئے کہا ۔

شانزے اسکے دھکے سے پیچھے کی طرف گرنے کو تھی کہ عیان نے اسے سہارا دیا ۔ وہ واپس سیدھی کھڑی ہو کر اب پھر اسکے سامنے جا کھڑی ہوئ ۔
" فضاء  تم یہاں سے جاو" اب آواز عمار کی آئ ۔
وہ بہت ڈرامے دار انداذ سے مڑی اور اسے دیکھنے لگی۔۔

" ہاھ؟؟؟؟ آگئے تم دونوں ارے رے رے یہ کیا  دیکھو تو سہی بھائ ادھر رنگ رلیاں منا رہا ہے اور بہن ادھر " وہ تالیاں بجاتے کہنے لگی عمار نے حبا کو ہاتھ میں نا اٹھایا ہوتا تو اسکا منہ نوچ لیتا لیکن اسکی خواہش کسی اور نے پوڑی کردی تھی ۔

"تمھارا صرف ایک ہی علاج ہے تم مرجاو فضاء" کہتے شانزے نے فضاء کو بازو سے پکڑتے ہوئے اپنی طرف موڑا اور  دائیں ہاتھ سے پوری قوت سے اسکے گال کو لال کردیا ۔

فضاء اس تھپڑ کے لیئے بالکل تیار نہیں تھی اسلیئے سمبھلنے کا موقع نا ملا اور شانزے نے اسکا بازو چھوڑ دیا  وہی زمین پر عمار کے قدموں میں جا گری ۔

اسے عیان کے کسی تھپڑ نے اتنا شرمندہ نا کیا تھا جتنا شانزے کے اس تھپڑ نے کیا وہ زمین پر گری اٹھنے کے لیئے دیوار کا سہارا لے ہی رہی تھی کہ شانزے نے اسکا ہاتھ وہاں سے بھی دھکا دے کر  نیچے کردیا جسکی وجہ سے وہ دوبارہ   زمین پر جا گری ۔

" عیان ،عمار ، سحر اور حبا  رشتا سننا چاہتی ہو کیا ہے میرا؟" شانزے اب اسکے سر پر کھڑی کہ رہی تھی شدید کمزوری کی وجہ سے اسے شدید چکر آرہے تھے لیکن دیوار کا سہارا  لیئے وہ اب  کہنا چاہتی تھی جو بہت عرصے سے چھپا ہوا تھا ۔

ایک مکمل خواب Where stories live. Discover now