Episode 22

601 51 53
                                    

اگلی صبح چونکے بارات تھی تو سب جلدی ٱٹھ گئے تھے اور سب ہی ناشتہ کرنے کے بعد تیاریوں میں مصروف ہو گئے تھے ۔۔۔احد کو کل سے بخار تھا تو خنان آغا جان کے کہنے پے اسے ڈاکٹر کے پاس لے گیا تھا ۔۔۔ڈاکٹر کے پاس سے واپس آتے ہی احد روم میں آرام کرنے چل دیا تھا۔۔۔نازیہ بیگم اسکے ہوسپیٹل سے واپس آتے اسکے روم میں گئ تھیں لیکن احد کو سوتا پا کے واپس آگیئں تھیں ۔۔۔
فنکشن چونکے ہال میں تھا اور نکاح بھی ہونا تھا دونوں جوڑیوں کا تو سب نے ہال میں ذرا جلدی پہنچنا تھا ۔۔۔بڑے سب تیار ہو کے جا چکے تھے تاکہ آنے والے مہمانوں کا استقبال کر سکیں ۔۔
زرش اور مروہ کو تیار کرنے پارلر والی آج بھی گھر ہی آئی تھی اور ان دونوں کو وقت پے ہال پہنچانا خنان کی ذمہ داری تھی ۔۔آمنہ بیگم اور نازیہ بیگم ہال جانے سے پہلے ان دونوں کے پاس آئیں تھیں ۔۔کمرے میں داخل ہوتے ہی انہیں زرش کی آواز آئی تھی جو پارلر والی کو کہ رہی تھی ۔۔
بات سنیں زیادہ ڈارک میکپ مت کریے گا بس سمپل سا ہو ۔۔مجھے چڑیل مت بنا دینا ۔۔
پارلر والی زرش کی بات سن کے مسکرا دی تھی ۔۔کیونکہ مروہ نے اسے اشارے میں کچھ سمجھا دیا تھا ۔۔
کمرے میں داخل ہوتی آمنہ بیگم اور نازیہ بیگم زرش کی بات سن کے ہنس دی تھی ۔۔۔۔
ان کو روم میں آتے دیکھ پارلر والی کچھ دیر کے لیے روم سے باہر چلی گئ تھی ۔۔۔
ماما ۔۔۔مروہ نے نازیہ بیگم کو دیکھتے ہی کہا تھا ۔۔۔
جی ماما کی جان ۔۔۔
ماما میں آپ کے بغیر کیسے رہوں گئ ۔۔۔ماما مجھے نہیں جانا ۔۔مروہ نے روتے ہوئے کہا تھا۔۔۔
مروہ کی باتیں سن نازیہ بیگم بھی رو پڑی تھیں ۔۔۔اور آگے بڑھ کے اسے گلے لگا گئ تھی ۔۔۔پاس کھڑی آمنہ بیگم کی آنکھوں میں بھی آنسو تھے ۔۔۔۔
زرش ناسمجھی سے سب دیکھ رہی تھی آخرکار بول پڑی تھی ۔۔
آپی آپ روئیں مت ہم عبداللہ بھائی کی رخصتی کروا کر اپنے گھر لے آئیں گے ۔۔۔دیکھنا وہ تو نہیں روئیں گے ۔۔
تم تو چپ ہی رہو خود تم یہی رہو گئ نہ ۔۔تب ایسا کہ رہی ہو ۔۔
ان دونوں کی باتیں سن کے نازیہ بیگم اور آمنہ بیگم دونوں ہنس دی تھیں ۔۔
نازیہ بیگم مروہ کو پیار کر کے پھر گلے لگا گئیں تھیں انکے پیچھے ہٹتے ہی آمنہ بیگم آگے بڑھی تھیں اور مروہ کو پیار کر کے گلے سے لگایا تھا
یہ وقت ہی ایسا ہوتا ہے کہ آنسو خود بخود نکل آتے ہیں لڑکی اپنا سب کچھ چھوڑ کے اگلے گھر چلی جاتی ہے اپنے ماں باپ سے دور ایک نئ زندگی کی شروعات کرتی ہے ۔۔۔
زرش ان دونوں کو صرف مروہ کو پیار کرتا دیکھ جلدی سے بولی تھی ۔۔
شادی تو میری بھی ہو رہی ہے لیکن آپ لوگ صرف آپیا کے لیے رو رہی ہیں مجھے تو پیار بھی نہیں کر رہا کوئی ۔۔۔
زرش کی بات پے وہ سب ہنس دی تھی ۔۔اور نازیہ بیگم ہستے ہوئے آگے بڑھی تھی اور زرش کے پاس بیٹھی تھی ۔۔۔چندا آپ تو ہمارے پاس ہی رہو گئ ۔۔۔اسی گھر میں ۔۔۔۔۔لیکن مروہ دور چلی جائے گئ ۔۔۔۔
انکے سمجھانے پے زرش بھی ٱٹھ کے مروہ کے گلے لگی تھی اور اسکے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی تھی آپی میں روز آجایا کروں گئ آپکے پاس تائی امی کو لے کے ۔۔۔۔
مروہ نے آگے بڑھ کر زرش کو پیار کیا تھا آپی کی جان آپ نے احد کی ہر بات ماننی ہے اوکے ۔۔
اوکے آپی ۔۔
وہ دونوں کچھ دیر اور انکے پاس بیٹھنے کے بعد ان دونوں کو دعائیں دیتی ٱٹھ گئیں تھیں ۔۔۔ان دونوں کے روم سے نکلتے ہی پارلر والی اندر آئی تھی ۔۔اور ان دونوں کو تیار کرنا شروع کیا تھا ۔۔
احد چونکے کمرے میں آکے سو چکا تھا کچھ وقت بعد خنان نے آکے اسے جگایا تھا ۔۔تاکہ وہ اپنی بارات کے لیے تیار ہوسکے ۔۔۔خنان کے ٱٹھاتے ہی وہ ٱٹھ گیا تھا چونکے اس کی طبعیت دوا لینے اور کچھ دیر آرام کرنے سے سنبھلی تھی ۔۔۔تو وہ خنان کے ٱٹھانے پے ٱٹھ کے تیار ہونے چل دیا تھا تیار ہونے کے بعد وہ ہال جانے کے لیے نکل گیا تھا ۔۔
خنان مروہ اور زرش کے تیار ہونے کے بعد ان دونوں کو لے کے  ہال کےلیے نکلا تھا ۔۔۔عبداللہ لوگ بھی بارات لے کے پہنچ چکے تھے اسے آغا جان کا فون آیا تھا  ۔۔۔
ہال میں پہنچتے ہی دونوں کپلز کو ساتھ بیٹھا دیا گیا تھا ۔۔۔
پہلے عبداللہ اور مروہ کا نکاح ہوا تھا مروہ گہرے لال رنگ کا لہنگا پہنے جس پے باریک سا خوبصورت کام کیا گیا تھا اس پے بہت جچ رہا تھا وہ بہت ہی پیاری لگ رہی تھی ہال میں وہ عبداللہ کے ساتھ بیٹھی تھی عبداللہ کے چہرے پے خوشی واضح دیکھی جا سکتی تھی. وہ بھی بہت ڈیشنگ لگ رہا تھا ۔۔۔
پھر مولوی صاحب نے زرش اور احد کا نکاح پروایا تھا۔۔۔
زرش سرخ رنگ کا لہنگا پہنے جس پے گولڈن کام ہوا ہوا تھا گولڈن ہی جیولری پہنے میکپ کیے بالوں کا جوڑا بنائے اور دوپٹے کو اچھے سے سیٹ کیے بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔احد کی نظر جیسے ہی زرش پے پڑی تھی اسکا دل زور سے ڈھرکا تھا ۔۔۔اور نظر ہٹنے سے انکاری تھی کیوں کہ وہ لگ ہی بہت خوبصورت رہی تھی ۔۔۔
احد بھی کسی سے کم نہیں لگ رہا تھا بلیک شیروانی پہنے جس کے گلے پے گولڈن کام ہوا ہوا تھا پیروں میں کھسہ پہنے سر پے کلہ پہنے وہاں موجود ہر لڑکی کو زرش سے حسد ہوا تھا ۔۔۔اور ساتھ ہی ساتھ  اسکی قسمت پے رشک بھی۔۔۔
اور کچھ لوگ چاند اور سورج کی جوڑی بھی کہ رہے تھے ۔۔۔
نکاح کے شروع ہوتے ہی سب سے پہلے زرش سے پوچھا گیا تھا ۔۔۔
"زرش مبشر خان ولد مبشر خان  بعوذ پانچ لاکھ روپے حق مہر سکہ رائج الوقت آپکو احد زین خان ولد زین خان کے نکاح میں دیا جاتا ہے کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟
مبشر صاحب نے آگے بڑھ کے اسکے سر پر ہاتھ رکھا تھا ۔۔۔باپ کا شفقت بھرا ہاتھ محسوس کر کے اس نے جواب دیا تھا ۔۔۔
قبول ہے ۔۔
ایک آنسو ٹوٹ کے زرش کی آنکھ سے گرا تھا ۔۔۔کہ اسے مولوی صاھب کی دوبارہ آواز آئی تھی ۔۔۔
"زرش مبشر خان ولد مبشر خان  بعوذ پانچ لاکھ روپے حق مہر سکہ رائج الوقت آپکو احد زین خان ولد زین خان کے نکاح میں دیا جاتا ہے کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟"
قبول ہے ۔۔
"زرش مبشر خان ولد مبشر خان  بعوذ پانچ لاکھ روپے حق مہر سکہ رائج الوقت آپکو احد زین خان ولد زین خان کے نکاح میں دیا جاتا ہے کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟"
قبول ہے ۔۔
تینوں دفعہ قبول ہے بول کر وہ رو پڑی تھی ۔۔
زرش سے پوچھنے کے بعد مولوی صاحب نے احد سے پوچھا تھا احد نے تین دفعہ قبول ہے کہا تھا اور پھر دوا کی گئ تھی اور ہر جانب مبارک سلامت کا شور گونجا تھا آغا جان نے آگے بڑھ کے احد کو گلے لگایا تھا اور مبارک دی تھی آج انکے شیر نے انکی خواہش پوری کی تھی  ۔۔۔۔احد کا دل نجانے کیوں ایک الگ ہی لئے پر دھڑک رہا تھا ۔۔ساتھ بیٹھی زرش کی ہچکیاں سن نجانے کیوں اسے تکلیف ہو رہی تھی اس نے ایک نظر ساتھ بیٹھی ہچکیوں سے روتی زرش پر ڈالی تھی اور اس لمحے احد زین خان کا شدت سے دل چاہا تھا کہ وہ اپنی انگلیوں کی پوروں سے زرش مبشر خان کے آنسو صاف کرے ۔۔لیکن وہ یہ نہیں کر سکتا تھا ۔۔۔
لائبہ جو سٹیج کے سامنے کھڑی ویڈیو بنا رہی تھی تاکہ مظہر اور رومیسہ کو بھیج سکے ۔۔۔
احد جس کی نظر اچانک سامنے کھڑی لائبہ پر پڑی تھی دونوں کی نظریں ملیں تھیں ایک کی نظروں میں فتح کی چمک تھی جب کے دوسری کی نظروں میں حسد اور بدلے کی آگ ۔۔۔
لائبہ وہاں سے واک آؤٹ کر گئ تھی ۔۔اپنی محبت کو کسی اور کا ہوتے دیکھنا کتنا مشکل ہوتا ہے یہ وہی جان سکتا ہے جس کے ساتھ ہوتا ہے ۔۔۔لیکن وہ اپنی محبت بھول گئ تھی ابھی اسے صرف اور صرف ان دونوں کو الگ کرنا تھا بدلی لینا تھا اسے یاد تھا تو صرف اتنا کہ بدلی لینا ہے ۔۔لیکن کہا جاتا ہے کہ سچی محبت تو وہ ہوتی ہے کہ انسان اپنے محبوب کی خوشی میں خوش ہو جائے ۔۔۔
کچھ دیر بعد رخصتی کا شور ٱٹھا تھا اور وہاں موجود سب کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔مروہ زین صاحب کے گلے لگ کے بہت روئی تھی لیکن جب وہ احد کے گلے لگی تھی تو بے تحاشا روئی تھی ۔۔وہاں موجود تمام لوگوں کو رُلا گئ تھی ۔۔احد نے مروہ کو گلے لگائے عبداللہ کو کہا تھا کہ میری بہن کی آنکھ میں ایک بھی آنسو مت آئے ۔۔لہجے میں وارننگ تھی ۔۔۔احد یہ بول کے پیچھے ہٹا تھا کہ آغا جان نے اسے اپنی جانب متوجہ کیا تھا ۔۔۔
احد زین خان یاد رکھنا تمہاری بھی شادی ہوئی ہے اور اگر اسکا بھائی نہیں ہے تو میں اسکا دادا تمہے کہتا ہوں میں اسکی آنکھ میں ایک بھی آنسو نہ دیکھوں ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔
خنان نے بھی آگے بڑھ کر زرش کو گلے لگایا تھا ۔۔آغا جان میں آپکو اسکا اتنا بڑا بھائی نظر نہیں آیا ۔
احد میری بہن کو کبھی کوئی تکلیف مت دینا ۔۔بلکے اس گڑیا کو ہمیشہ خوش رکھنا ۔۔۔
زرش جس کو اس وقت بھائی کی کمی شدت سے محسوس ہوئی تھی ۔۔لیکن آغا جان اور خنان کے کہے گئے الفاظ اسے خوش کر گئے تھے اگر اسکا بھائی نہیں تھا تو یہ اتنے اچھے اچھے لوگ سب اسکے اپنے ہی تو تھے ۔۔۔۔
مروہ رخصت ہو کے بلال مینشن چلی گئ تھی جب کہ زرش کو دوبارہ خان ہاؑس لایا گیا تھا ۔۔۔اور خان ہاؤس لاتے ہی اسے احد کے روم میں لایا گیا تھا ۔۔احد کے روم میں انٹر ہوتے ہی اس کے کانوں میں احد کے بہت پہلے کہے گئے الفاظ گونجے تھے "میرے کمرے میں مت آیا کرو ۔۔"
زرش وہی رکی تھی اور رمشا کی جانب دیکھا تھا ۔۔۔
آپی احد بھا (وہ بھائی کہتے کہتے رکی تھی کیوں کہ اسے سختی سے سب نے منع کیا تھا )وہ انہوں نے. نہ مجھے روم میں آنے سے منع کیا تھا سامنے لگی تصویر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔
رمشا تو اسکی بات سن کے پریشان ہو گئ تھی ۔۔۔تمہے احد نے منع کیا ہے ۔۔۔
زرش نے جی کے انداز میں سر ہلایا تھا ۔۔۔
زرش اس نے یہ بات کب کہی تمہے ۔۔۔
وہ آپی آپ لوگوں کی شادی سے پہلے کہا تھا ۔۔
زرش کا جواب سن کے رمشا کا دل کیا تھا دو رکھ کے زرش کو لگائے ۔۔۔
ادھر آؤ وہ اسے لے کے بیڈ پے بیٹھی تھی ۔۔
زرش تب تم اسکی بیوی نہیں تھی اور وہ اچھا کرتا تھا تمہے منع کرتا تھا ۔۔۔بٹ اب تم اسکی بیوی ہو زرش اب احد کی ہر چیز پے تمہارا حق ہے ۔۔اس روم پے بھی اب تمہارا حق ہے ۔۔۔
آپی اب میں اسے اپنی مرضی سے ڈیکوریٹ کر سکتی ہوں ۔۔۔۔
جی چندا آپ کر سکتی ہیں ۔۔۔
یاہو ۔۔۔۔زرش خوشی سے ٱچھلی تھی ۔۔۔
چلو اب تم آرام کرو تھک گئ ہو گئ ۔۔۔
اوکے آپی ۔۔۔
اور زرش احد کو بھائی بلکل مت کہنا ۔۔سمجھ آئی ہے نہ ۔۔
اوکے آپی ۔۔
اور انتظار کرنا اسکے آنے کا ۔۔۔
اوکے آپی ۔۔
رمشا اسے کہ کے روم سے نکلتی چلی گئ تھی ۔۔۔
زرش میڈم رمشا کے جاتے ہی پہلے تو پورے کمرے میں گھومی  تھی اور جب تھک گئ تو آکے بیٹھ گئ تھی ۔۔۔اور پھر نجانے کس وقت اسکی آنکھ لگی ۔۔۔
احد جب گھر آیا تھا تو سیدھا اپنے کمرے کی جانب بڑھا تھا دروازہ ناک کر کے اندر انٹر ہونا اسے عجیب لگا تھا بھلا اب میں اپنے روم کا دروازہ بھی ناک کروں گا اس نے دل میں سوچا تھا۔۔لیکن اس ٹائم وہ کافی تھک چکا تھا ۔۔تو کچھ بھی اور سوچے بغیر دروازہ ناک کیا تھا اور اندر انٹر ہوا تھا اور بیڈ پے نظر پڑتے ہی وہ کچھ پل کے لیے ساکت ہوا تھا ۔۔زرش ویسے ہی دلہن بنی بیڈ پے سوئی ہوئی تھی اور سوتے ہوئے اسکے چہرے پے جو معصومیت تھی احد کو اسے دیکھنے پے مجبور کر گئ تھی لیکن کچھ دیر تک اسے دیکھنے کے بعد اس نے اپنا سر جھٹکا تھا اور واشروم کی جانب بڑھا تھا ۔۔۔کچھ دیر بعد وہ فارمل سا ٹراؤزر شرٹ پہنے. فریش سا باہر آیا تھا ۔۔۔اور بیڈ کی جانب بڑھا تھا وہاں رکھا بلینکٹ زرش پے ڈال کے ڈرا سے ٹیبلٹ نکال کے پانی کے ساتھ لے کے وہ کبڈ سے دوسرا بلینکٹ نکال کے اور اپنا پلو لے کے صوفے کی جانب بڑھا تھا اور لیٹ گیا تھا ۔۔ابھی وہ نیند میں گیا ہی تھا کہ اسکے فون کی میسج ٹون بجی تھی ۔۔لیکن ابھی دوائیوں کے زیر اثر وہ عنودگی میں تھا ۔۔۔تو اس نے زیادہ توجہ نہیں دی تھی اور سو گیا تھا ۔۔
جب کہ دوسری جانب مظہر نے لائبہ اور رومیسہ کو میسج کر دیا تھا کہ اس نے احد کو بول دیا ہے جو ان لوگوں نے اسے کرنے کو کہا تھا ۔۔۔
اور وہ تینوں اس پے خوش تھے کہ وہ اپنے پہلے منصوبے میں کامیاب ٹہرے ہیں ۔۔۔جب کہ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ احد نے اب تک میسج نہیں پڑھا ہے ۔۔۔

انوکھا بندھن (Complete) Where stories live. Discover now