last Episode

895 77 75
                                    

کافی دیر وہ اس بات کو سوچتی رہی تھی اور وہ سوچنے میں ایسی گم تھی کہ اسے احد کے آنے کا بھی پتا نہیں چلا تھا ۔۔
احد جو آفس سے گھر آیا تھا سب سے ملنے کے بعد اپنے کمرے کی طرف چل دیا تھا زرش کو نیچے سب کے ساتھ نہ دیکھ اسے خیرانگی ہوئی تھی کیونکہ وہ ہمیشہ آفس سے آتا تھا تو زرش سب کے ساتھ ہی پائی جاتی تھی ۔۔وہ جیسے ہی کمرے میں انٹر ہوا تھا تو اسکا استقبال اندھیرے نے کیا تھا وہ بورڈ کی جانب بڑھا تھا تاکہ لائٹ آن کر سکے ۔۔لائٹ کے آن ہوتے ہی اپنی سوچوں میں گم زرش سوچوں سے باہر نکلی تھی اور گھڑی کی جانب دیکھا تھا جہاں شام کے 7 بج رہے تھے ۔۔
اوہ شٹ کیا میں اتنی دیر سے روم میں ہوں اور میری عصر اور مغرب کی نماز بھی رہ گئ ۔۔احد لائٹ آن کر کے جیسے ہی مڑا تھا تو اسکی نظر بیڈ پے بیٹھی زرش پر پڑی تھی جو صبح والا ہی بلیک لبا س زیب تن کیے بیڈ پے بیٹھی خودی سے باتیں کر رہی تھی ۔۔احد اسکی جانب بڑھا تھا اور بیڈ کے پاس کھڑے ہو کے اسکی تیاری کا جائزہ لیا تھا کہاں کی تیاری ہے بیگم۔۔۔
زرش جو احد کی موجودگی محسوس نہیں کر سکی تھی اسکی آواز سن کے گھبرا گئ تھی۔۔
آپ پپپ کب آئے؟
جب آپ اپنے آپ سے ہم کلام تھیں ۔۔احد نے اسکی جانب دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔
وہ میں نہ یہ کہ رہی تھی کہ مجھے پتا ہی نہ چلا میں کب سے روم میں ہوں اور میری عصر اور مغرب کی نماز بھی قضا ہو گئ ۔۔
تو بیگم آپ سو تو رہی نہیں تھیں کہ بندا کہے چلا سو رہی تھی تو پتا نہیں چلا تو زرا یہ بتا دیں کہ آپ کن خیالوں میں گم تھیں کہ آپکو کسی چیز کا بھی پتا نہیں چلا ۔۔
احد وہ نہ آج۔۔۔ابھی وہ آگے بولتی کہ کسی نے دروازہ ناک کیا تھا ۔۔۔
پوچھنے پے ملازمہ نے احد کو آغا جان کا بتایا تھا کہ اچانک سے انکی طبیعت خراب ہو گئ ہے ۔۔اور خنان اسے نیچے بلا رہا ہے ۔۔
احد اور زرش دونوں جلدی سے آغا جان کے کمرے کے جانب بڑھے تھے کمرے میں داخل ہوتے ہی آغا جان سامنے آنکھیں بند کیے لیٹے تھے اور سارے گھر والے انکے پاس موجود تھے آغا جان کو ایسے دیکھ کے احد کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئ تھی اور زرش تو رونا شروع ہو چکی تھی آمنہ بیگم نے آگے بڑھ کے اسے گلے لگایا تھا اور تسلی دی تھی کہ وہ ٹھیک ہیں بس دن کو دوائی نہ کھانے کی وجہ سے چکر آگیا تھا ۔۔۔
احد بھاگ کے آغا جان کی جانب بڑھا تھا آغا جان کیا ہوا ہے ۔۔؟
احد کی آواز سن کے آغا جان نے آنکھیں کھولی تھیں اور اپنے شیر کی جانب دیکھا تھا ۔۔
کچھ نہیں بچے بس چکر آگیا تھا ان سب نے ویسے ہی اتنا بتنگڑ بنا لیا ہے میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔
احد آغا جان نے دن کو اپنی دوائی نہیں لی اور نہ ہی دن کا کھانا کھایا ہے ۔۔ خنان نے جواب دیا تھا ۔۔
خنان کی بات سن کے احد نے آغا جان کی جانب دیکھا تھا آغا جان جو خنان کو آنکھیں نکال رہے تھے احد کے دیکھتے ہی اسکی طرف متوجہ ہوئے تھے۔۔۔
احد سچ میں بھول گیا تھا ورنہ تمہیں پتا ہے کہ میں دوائی ٹائم پے لیتا ہوں آغا جان نے اسکے دیکھتے ہی کہا تھا ۔۔۔
زرش ۔۔آغا جان کی بات سن کے احد نے زرش کو مخاطب کیا تھا ۔۔۔۔
زرش جو اب چپ ہو چکی تھی احد کی آواز پے جلدی سے بولی تھی ۔۔جی
آئیندہ سے آغا جان کو دوائی کے ٹائم پے دوائیاں تم دو گئ اور اس معاملے میں مجھے کوئی شکایت نہیں ملنی چاہیے۔۔احد یہ بول کے وہاں سے خاموشی سے ٱٹھ کے کمرے سے باہر نکل گیا تھا ۔۔۔۔اسکو کسی نے بھی نہیں روکا تھا سب جانتے تھے وہ کتنا غصے میں ہے ۔۔
اس کے کمرے سے نکلتے آغا جان نے خنان کی جانب دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔
ناراض کر دیا ہے نہ اسے ۔۔۔
آغا جان میں نے اس لیے اسے بتایا تھا کہ آپ صرف اسی کی مانتے ہیں ہم کہتے رہیں لیکن آپ ہماری نہیں سنتے ۔۔۔
چپ رہو تم میرے شیر کو مجھ سے ناراض کر دیا اسے مناؤ گے بھی تم ہی اب جاؤ اور اسے منا کے لاؤ ۔۔
خنان آغا جان کی بات سن کے احد کے پیچھے گیا تھا ۔۔
احد آغا جان کے کمرے سے نکلتے ہی سیدھا لان میں آگیا تھا وہ آغا جان سے بہت پیار کرتا تھا انکو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔اسے لان میں آئے ابھی تھوڑا ہی وقت ہوا تھا اور وہ کچھ سوچوں میں گم تھا کہ اپنے کندھے پے کسی کا ہاتھ محسوس کر کے ایک لمحے کے لیے پیچھے کی جانب دیکھا تھا اپنے پیچھے خنان کو کھڑے دیکھ اس نے دوبارہ اپنی نظریں سامنے دیوار پر مرکوز کی تھیں ۔۔۔
کافی دیر احد نے جب کوئی بات نہیں کی تو خنان کو خود ہی بولنا پڑا ۔۔۔
احد ہم جانتے ہیں تو آغا جان کے لیے پریشان ہے لیکن ان سے ناراض تو مت ہو ۔۔۔
میں پریشان نہیں ہو بلکہ جب مجھے بتایا گیا آغا جان کی طبیعیت کا تو مجھے اپنا سانس رکتا ہوا محسوس ہوا تھا۔۔آپ جانتے ہیں بھائی آغا جان میرے لیے کیا ہیں ۔۔۔۔آغا جان کو کچھ ہو جاتا تو بھائی احد مر جاتا ۔۔احد نے خنان کے گلے لگتے ہوئے کہا تھا ۔۔
زرش جو آغا جان کے کہنے پے احد کو بلانے آئی تھی اسکی آخری بات سن کے اسکا دل بہت گھبرایا تھا اس کے دل میں ایک عجیب سا احساس پیدا ہوا تھا اور ایک نئ سوچ اسکے دماغ میں پیدا ہوئی تھی اگر احد کبھی اس سے دور ہو گیا تو ۔۔
وہ پاس سے گزرتی ملازمہ کے ذریعے آغا جان کا پیغام احد تک پہنچا کے خود اپنے کمرے کی جانب چل دی تھی ۔۔۔
کمرے میں آتے ہی اس کے ذہن میں عجیب سے خیال آنے لگ گئے تھے۔۔سارے خیالات سے پیچھا چھرانے کے لیے وہ نیچے کچن کی طرف چل دی تھی ۔۔۔کچن میں آتے ہی اس نے تائی امی کی کھانا لگانے میں مدد کی تھی تاکہ اسکا ذہن دوبارہ اس جانب نہ جا سکے ۔۔
رات کا کھانا سب نے خاموشی سے کھایا تھا ۔۔احد اور آغا جان کا کھانا آغا جان کے کمرے میں ہی بھیج دیا گیا تھا ۔۔۔
آج کی پوری رات احد آغا جان کے پاس رکا تھا ۔۔صبح فجر کی نماز پڑھنے کے بعد اور ناشتہ کرنے کے بعد وہ کمرے میں آفس جانے کے لیے تیار ہونے آیا تھا ۔۔
کمرے میں داخل ہوتے ہی اسکی نظر زرش پر پڑی تھی جو اسکے کپڑے پریس کر رہی تھی۔۔۔وہ خاموشی سے چلتے ہوئے اس کے پاس گیا تھا اور اسے آواز دی تھی ۔۔۔
زرش ۔۔۔
وہ جو اپنے خیالوں میں تھی احد کے آواز دینے پے چونکی تھی اور اس کی جانب متوجہ ہوئی تھی ۔۔۔
آپ ۔۔۔آپ کب آئے ۔۔۔
ابھی آیا ہوں بیگم۔۔۔
اچھا بس آپکی شرٹ پریس ہو چکی ہے زرش نے جلدی سے پریس کر کے اسکے ہاتھ میں دی تھی اور سائیڈ سے نکلنے لگی تھی کہ احد اسے مخاطب کر گیا تھا ۔.
ایک بات پوچھو۔۔۔؟
زرش نے ایک نظر اسکی جانب دیکھا تھا وہ جو زرش کو نظروں کے خصار میں رکھے سوال کر رہا تھا دونوں کی نظریں ملیں تھیں اور احد کے ہنوٹوں میں مسکراہٹ اپنی جھلک دکھا کے غائب ہوئی تھی ۔۔
جی پوچھے ۔۔۔
میری شرٹ تم نے جان بوجھ کر جلائی تھی نہ؟
اسکا سوال سن کے زرش بوکھلا۶ گئ تھی وہ جانتی تھی احد کونسی شرٹ کی بات کر رہا ہے۔۔لیکن اس نے یہ ظاہر نہیں ہونے دیا تھا...اور دوبارہ احد سے سوال کر گئ تھی کونسی شرٹ کی بات کر رہے ہیں آپ؟
بیگم میں جانتا ہوں تم نے اپنی دانٹ کا بدلہ لیا تھا ۔۔
بڑی ماما مجھے آواز دے رہی ہیں ۔۔زرش نے احد کی جانب دیکھتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔
مجھے تو آواز نہیں آرہی...
غور سے سنے ۔۔کہ کے زرش جلدی سے سائیڈ سے نکل کے دروازے کی جانب بڑھی تھی ۔۔۔اور دروازے سے نکلنے سے پہلے وہ ایک پل کو رکی تھی اور پیچھے کھڑے احد کی جانب دیکھا تھا ۔۔
جی میں نے آپکی شرٹ جان بوجھ کے جلائی تھی ۔۔کیونکہ آپ نے بلاوجہ مجھے دانٹا تھا ۔۔کہ کے زرش جلدی سے کمرے سے نکلی تھی۔۔۔اور پیچھے کھڑا احد اسکی بات سن کے ہنس دیا تھا ۔۔
اسکی ہنسی کی آواز نیچے جاتی زرش کے کانوں میں بھی پڑھی تھی ایک پل کو اسکا دل کیا تھا کہ واپس جائے اور احد کو ہنستے ہوئے دیکھے لیکن پھر اپنے ہی خیال کی نفی کرتے وہ نیچے ناشتےکی ٹیبل کی جانب چل دی تھی ۔۔۔۔۔
ناشتہ کرنے کے بعد سب مرد آفس چلے گئے تھے... اور عورتیں ساری اپنے کاموں میں مصروف ہو گئ تھیں ۔۔۔
کچھ وقت بعد پھپھو کی ساری فیملی آگئ تھی آغا جان کی خیریت معلوم کرنے ۔۔۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jan 30, 2021 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

انوکھا بندھن (Complete) Where stories live. Discover now