Episode 23

646 59 30
                                    

احد آغا جان کے بلانے پے انکے پاس آکے بیٹھا تھا زرش جو احد کے بیٹھتے ہی ٱٹھنے لگی تھی آغا جان نے اسے بھی روک لیا تھا.. اور پھر کافی دیر وہ دونوں آغا جان کے پاس بیٹھے آغا جان سے باتیں کرتے رہے تھے اور پھر وہ ساتھ ہی ناشتے کے لیے ناشتے کی ٹیبل پر آئے تھے جہاں پہلے سے سارے گھر والے موجود تھے ۔۔سب کو سلام کرنے کے بعد زرش اور احد ایک ساتھ رکھی چیرز پر بیٹھے تھے ۔۔۔
احد اب کیسی طبیعت ہے نازیہ بیگم نے اسکے بیٹھتے ہی سوال کیا تھا  ۔۔
ماما اب پہلے سے کافی بہتر ہے احد نے انکی جانب دیکھتے ہوئے جواب دیا تھا ۔۔
نازیہ بیگم اسکا جواب سن کے مطمئن ہو گئ تھی اور ناشتہ کرنے لگی تھی ۔۔
آمنہ بیگم جو کب سے زرش کو ہی دیکھ رہیں تھیں جو کھانے میں ایسے مصروف تھی کہ آس پاس کا ہوش تک نہ تھا اس کو اتنے آرام و سکون سے کھاتا دیکھ آمنہ بیگم نے اسے مخاطب کیا تھا ۔۔
زرش ۔۔
وہ جو کھانے میں مصروف تھی آمنہ بیگم کے بلانے پے انکی طرف دیکھتے جواب دیا تھا ۔۔
جی ماما ۔۔
زرش احد بیمار ہے اور وہ پراٹھا کھا رہا ہے ۔۔۔جاؤ اور بوا کو بولو کے اسکے لیے کچھ ہلکا پھلکا  سا بنائیں ۔۔
زرش نے انکی بات سن کے پہلی نظر ساتھ بیٹھے احد کی پلیٹ پر ڈالی تھی جہاں رکھا پڑاٹھا وہ آدھا کھا چکا تھا اور پھر ماما میں زرش نے اپنی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا ۔۔
آمنہ بیگم نے زرش کے اس جواب پے غصے سے اسکی جانب دیکھا تھا نہیں محترمہ آپ بیٹھے میں چلی جاتی ہوں کہ کے ٱٹھنے لگی تھی کہ احد جلدی سے بولا تھا  ۔۔۔۔
نہیں چچی ۔۔بس میں نے کھا لیا ہے احد نے جلدی سے کہا تھا کہونکہ اسکا صبح صبح پھیکا کھانے کا دل نہیں تھا ۔۔
دیکھا مجھے پتا تھا ماما یہ اور کچھ نہیں کھائیں گئے۔۔۔
احد تو اسکا یقین دیکھ کے خیران رہ گیا تھا مطلب پوچھے بغیر ہی خود سے اندازے لگا رہی تھی  ۔۔
خنان جو ناشتہ کر کے ٱٹھنے ہی لگا تھا ""کہ نازیہ بیگم کے بلانے پے رکا تھا ۔۔
خنان بیٹا آپ اور رمشا دونوں مروہ کی طرف ناشتہ لے جاؤ ۔۔
اوکے ماما وہ نازیہ بیگم کو جواب دے کے رمشا کی طرف گھوما تھا ۔۔
تم ریڈی ہو جاؤ ۔۔
بھائیو ۔۔۔مجھے بھی جانا ہے آپیا کی طرف ۔۔۔۔۔میں بھی ریڈی ہو کے آئی ۔۔کہ کے جلدی سے ٱٹھنے لگی تھی کہ احد کی آواز سن کے وہی رکی تھی ۔۔
بیٹھیے اور ناشتہ کجیے ۔۔آپ نہیں جائیں گئ ۔۔
وہ کیوں بھلا میں کیوں نہیں جاؤں گئ آپیا سے میں نے پرومس کیا تھا کہ میں روز آؤں گئ ۔۔
اسکا جواب سن کے احد چیر گھسیٹ کے ٱٹھا تھا اور چلتے ہوئے زرش کے پاس آیا تھا ۔۔۔
میں نے کہا جائیے اور ناشتہ کیجئے آپ کہی نہیں جارہی ۔۔
زرش جو اسکے پاس آنے سے گھبرائی تھی اسکی بات سن کہ اسکی جانب دیکھا تھا ۔۔
جو بات کہنے کے بعد وہاں سے اپنے کمرے کی جانب چل دیا تھا ۔۔
خنان جو کھڑا یہ سب دیکھ رہا تھا اپنی ہنسی روکے زرش کو آواز دے گیا تھا ۔۔
گڑیا اب کیا کریں ۔۔
چھوڑیں بھائیو وہ کھڑوس منع کر گئے ہیں تو میں بعد میں چلی جاؤں گئ زرش نے منہ بناتے ہوئے جواب دیا تھا ۔۔
زرش کی آواز اتنی تھی کہ سڑیوں سے اوپر جاتے احد نے بھی اسکی بات سنی تھی اور صرف سر جھٹک کے رہ گیا تھا ۔۔۔
خنان جو ہنسی روکے کھڑا تھا اونچی آواز میں ہنس دیا تھا باقی بھی ٹیبل پے موجود تمام افراد ہنس دیے تھے ۔۔
زرش کی نظر اچانک آمنہ بیگم پر پڑی تھی تو اسے احساس ہوا تھا کہ وہ کیا بول گئ ہے ۔۔
اوہ شائد مجھے آغاجان بلا رہے ہیں جلدی سے بول کے وہاں سے بھاگی تھی ۔۔
خنان اور رمشا ناشتہ لے کے مروہ کی طرف پہنچے تھے جہاں پہلے سے ہی سب ڈائینگ ٹیبل پر بیٹھے ناشتہ کر رہے تھے سب سے ملنے کے بعد اور ساتھ ناشتہ کرنے کے بعد کچھ دیر سب نے بیٹھ کے باتیں کی تھی ۔۔اور پھر رمشا اور خنان اجازت لے کے واپس گھر آگئے تھے ۔۔۔
چونکے باقی کے سارے فنکشنز ساتھ ہوئے تھے تو آغا جان کے کہنے پے ولیمے کا فنکشن بھی دونوں جوڑیوں کا ساتھ ہی رکھا گیا تھا ۔۔
احد نے روم میں آتے سائیڈ ٹیبل سے اپنا فون ٱٹھایا تھا ۔۔اور سارے نوٹیفیکیشن اوپن کئے تھے مظہر کے نمبر کو میسج دیکھ وہ ایک پل کے لیے  ٹھٹکا تھا ۔۔۔اس نے جلدی سے میسج اوپن کیا تھا ۔۔
اور اسکا مسیج پڑھتے ہی احد کو بے تحاشا غصہ آیا تھا ۔۔۔
تبھی کمرے کا دروازہ کھلا تھا ۔۔احد جو غصہ کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا تھا زرش کو کمرے میں داخل ہوتا دیکھ اسے اور غصہ آیا تھا ۔۔لیکن وہ غصے کو کنٹرول کرتا زرش کو بلا گیا تھا ۔۔۔
زرش یہاں آنا ذرا ۔۔
زرش جو اپنا آج ولیمے میں پہنے جانے والا ڈریس لینے آئی تھی کبڈ سے ۔۔احد کی بات سن کے اسکی جانب بڑھی تھی ۔۔۔
ساتھ ساتھ اسکو اس چیز کا ڈر بھی تھا کہ کہی اس نے ابھی نیچے جو بات بولی تھی کہیں احد نے سن تو نہیں لی لیکن ڈر کو ایک طرف رکھتے ہوئے وہ اسکے پاس پہنچی تھی۔۔۔
احد جو بیڈ پے بیٹھ چکا تھا زرش کے پاس آکے کھڑے ہونے پے اپنا موبائل اسکی جانب بڑھایا تھا ۔۔
زرش نے ناسمجھی سے اسکی جانب دیکھا تھا ۔۔۔اور پھر زرش میڈم نے اپنی سوچ کے مطابق اسکے ہاتھ سے فون لے کے سائیڈ ٹیبل کے پاس لگے چارجر کی جانب بڑھی تھی ۔۔۔احد جو اسے ہی دیکھ رہا تھا اسکی اس حرکت پر سر ہلا کے رہ گیا تھا ۔۔۔
زرش کیا میں نے تمہے کہا ہے کہ فون چارچر پے لگاؤ ۔۔
احد کی غصے بھری آواز سن کے اسکے قدم وہی رکے تھے۔۔۔اور وہ اسکی جانب گھومی تھی ۔۔۔
سامنے کھلا گیا میسج ریڈ کرو ۔۔۔
او اچھا اس نے سر پے ہاتھ مارتے ہوئے فون کی سکرین پے کھلے میسج کو دیکھا تھا اور پھر پڑھنا شروع کیا تھا ابھی اس نے پہلا لفظ ہی پڑھا تھا کہ ایک بار پھر احد کی آواز اسکے کان میں پڑھی تھی اونچی آواز میں ۔۔۔
اوہ اچھا ۔۔۔
"احد تمہے کیا ذرا بھی تکلیف نہیں ہوئی دو محبت کرنے والوں کو جدا کرتے ہوئے میں اسے بے انتہا چاہتا تھا اور وہ بھی مجھے بے انتہا چاھتی ہے۔۔۔۔وہ صرف میری ہے میں اسے تم سے چھین لوں گا اور وہ بھی جلد ہی یہ زبردستی کا رشتہ ختم کر دے گئ۔۔اور میرے پاس آجائے گئ  "
اسنے مکمل ایک ہی سانس میں پڑھنے کے بعد ایک لمبا سانس لیا تھا اور پھر احد کی جانب فون بڑھاتے ہوئی بولی تھی ۔۔۔
واؤ ویسے یہ کس مووی کا ڈائیلوگ تھا مجھے بھی نیم بتانا میں بھی دیکھوں گئ ۔۔بلکے ایسا کریں گے ہم ساتھ دیکھے گئے ۔۔ابھی وہ اور بھی کچھ بولتی کہ زرش کے دماغ میں کچھ کلک ہوا تھا ۔۔اور وہ جلدی سے احد کی جانب بڑھی تھی اور اسکے ہاتھ سے فون لے کے  اسکے پاس بیٹھی تھی۔۔۔۔
احد جو اسکی فضول باتیں بہت صبر سے سن رہا تھا اسکی اس حرکت پے تو اسے دیکھتا ہی رہ گیا تھا مطلب جو لڑکی کچھ دن پہلے تک اس سے اس قدر ڈرتی تھی کہ اسکے سامنے نہیں آتی تھی آج اسکی یہ حرکت اسے حیران کر گئ تھی۔۔۔
کیا یہ اس چڑیل کا میسج ہے مجھے بلکل سچ سننا ہے ۔۔۔
احد جو اپنی سوچوں میں گم تھا زرش کی اس بات پے  ناسمجھی سے اسکی جانب دیکھا تھا ۔۔
ایسے کیا دیکھ رہے ہیں جواب دیں ۔۔زرش نے اسکو اپنی جانب دیکھتے پا دوبارہ کہا تھا ۔۔۔
کونسی چڑیل کا ۔۔
وہی چڑیل جن سے آپ شادی کرنا چاہتے تھے ۔۔۔۔
اوہ تو تمہے کیسے پتا کہ وہ چڑیل ہے ۔۔ناجانے کیوں احد کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ اس سے اسی طرح بات کرتی رہے ۔۔۔جو غصہ تھوڑی دیر پہلے تک تھا ناجانے اب کہاں گیا تھا ۔۔
وہ وہی ہیں نہ جو ریسٹورنٹ میں آپکے ساتھ تھیں شارٹ ہیر والی وہ تھیں تو پیاری بٹ اتنے شارٹ ہیر عجیب لگتے ہیں گرلز کے ساتھ  ۔۔۔یہ دیکھیں میرے ہیر اتنے لمبے ہیں زرش نے سر سے دوپٹہ ٱتار کے اپنے بال احد کے سامنے کیے تھے ۔۔اور اپنی زندگی میں احد زین خان کو آج پہلی بار لمبے بال اچھے لگے تھے اور وہ لمبے بال کسی اور کے نہیں بلکے اسکی شریک حیات کے تھے  ۔۔
رومیسہ نے بھی بال احد کے کہنے پے کٹوائے تھے ۔۔۔لیکن وہ. زرش کو یہ بات نہیں بتا سکتا تھا ۔۔۔
اور آپ محترمہ کو یہ کیوں لگا کہ یہ میسج انکا ہے ۔۔
اوہ تو مطلب انکا نہیں ہے پھر لائبہ آپی کا ہو گا ۔۔زرش نے عجیب سا منہ بناتے ہوئے کہا تھا ۔۔
احد زرش کے منہ سے یہ بات سن کے چونکا تھا ۔۔اسکا تو خیال تھا کہ یہ بات کیسی کو نہیں پتا ۔۔۔
تمہیں کیوں لگا یہ میسج لائبہ کا ہے ۔۔
وہ آپکو پروپوز کر رہی تھی بٹ آپ نے انکا پروپوزل ریجیکٹ کر دیا تھا ۔۔۔میں نے دیکھا تھا اور پھر لائبہ آپی نے مجھے اس دن بہت سارا ڈانٹا بھی تھا اور ہرٹ بھی کیا تھا ۔۔
زرش آپ نے کہاں سنا تھا یہ ۔۔۔اور لائبہ نے کب ہرٹ کیا آپکو  ۔۔۔احد کو اسکا لہجہ ایک معصوم بچے جیسا لگا تھا ۔۔
ابھی زرش جواب دیتی کہ کمرے کے دروازے پے دستک ہوئی تھی وہ دونوں دروازے کی جانب متوجہ ہوئے تھے اجازت دینے پے گھر کی ملازمہ اندر داخل ہوئی تھی ۔۔۔
زرش بی بی آپکو بڑی بی بی بلا رہی ہیں کہ رہی ہیں پارلر والی آچکی ہے ۔۔
اوہ شٹ تم جاؤ میں آتی ہوں ۔۔ملازمہ کے جاتے ہی زرش ٱٹھنے لگی تھی کہ احد اسکا ہاتھ پکڑ گیا تھا ۔۔۔میرے سوال کا جواب دے کے جاؤ۔۔۔
وہ جب ہم پھپھو کے گھر ڈنر پے گئے تھے تو آغا جان نے مجھے آپکو بلانے بھیجا تھا تو تب سنی تھی آپکی اور لائبہ آپی کی باتیں ۔
اور ہرٹ کب کیا ۔۔۔اس نے آپکو ۔۔احد نے دوبارہ پوچھا تھا ۔۔
احد میں باقی بات بعد میں بتاؤں گئ ابھی بڑی ماما ویٹ کررہی ہیں ۔۔
اس نے آج پہلی بار احد کو صرف احد کہ کر بلایا تھا لیکن احد تو کسی اور ہی سوچ میں گم تھا اس کا ذہن عجیب کشمکش میں تھا جو اس چیز پے غور نہیں کرسکا تھا ۔۔۔،زرش اپنے کپڑے اور باقی کا سامان ٱٹھا کے وہاں سے نکلی تھی۔۔احد دروازہ بند ہونے کی آواز پے ہوش میں آیا تھا ۔۔اور کمرے میں چاروں طرف نگاہ دوڑائی تھی اور زرش کمرے میں کہی نہیں تھی ۔۔۔وہ ٱٹھا تھا سائیڈ ٹیبل سے گاڑی کی چابی ٱٹھاتے ہوئے اور فون کو پاکٹ میں رکھتے ہوئے باہر آیا تھا ۔۔اور نازیہ بیگم کو ایک ضروری کام کا کہ کے وہ اپنی گاڑی کی طرف بڑھا تھا اور گاڑی کو گھر سے نکالتے ہی اس نے  ایک مخصوص سمت موڑ دیا تھا ۔۔آدھے گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد وہ ایک کچی آبادی میں پہنچا تھا جہاں ایک قطار میں کافی سارے چھوٹے چھوٹے کچے  گھر بنے تھے وہ تیسرے نمبر والے گھر کے سامنے رکا تھا اور دروازہ ناک کیا تھا کچھ دیر بعد اندر سے ایک عورت کی آواز آئی تھی ۔۔۔
احد کا سنتے ہی انہوں نے جلدی سے دروازہ کھولا تھا ۔۔
میرا دلہا بیٹا آیا ہے ۔۔انہوں نے اسکی پیشانی پے پیار کرتے ہوئے کہا تھا
اماں کیسی ہیں ۔۔
میں بلکل ٹھیک ۔۔بچے میری بہو کو بھی لے آتے ۔۔
اماں انشااللہ ضرور لاؤں گا ۔۔احد دل میں یہ سوچ رہا تھا کہ ناجانے زرش کا یہاں آکے ری ایکشن کیا ہو گا کیونکہ وہ ایک دفعہ رومیسہ کو لایا تھا لیکن وہ تو گاڑی سے باہر ہی نہیں نکلی تھی اور تب وہ اکیلا اماں سے مل کے واپس چل دیا تھا ۔۔۔۔
کوئی پریشانی ہے میرے بیٹے کو ۔۔
اماں آپ ہمیشہ کیسے جان جانتی ہیں کہ میں پریشان ہوں۔۔۔
کیونکہ احد میں آپکو اچھے سے جان گئ ہوں ۔۔۔کیا ہوا ہے اب جلدی سے بتاؤ۔۔
اماں آج پھر مجھے صبح میسج آیا تھا ۔۔احد نے انہیں ساری بات بتائی تھی ۔۔
احد کیا تمہیں اس بات پے یقین ہے کہ تمہاری بیوی تمہارے دوست کو پسند کرتی ہے ۔۔۔
نہیں اماں ۔۔
تو احد تم ایک میسج کی بنا پر کسی پر الزام نہیں لگا سکتے ۔۔۔
اماں تو کیا میں چھوڑ دوں اور اگر سچ میں زرش اس سب میں انوالو ہوئی تو ۔۔۔
نہیں بچے وہ بچی ایسی بلکل نہیں ہے ۔۔۔وہ معصوم ہے احد تم اسے جس طرف لگاؤ گے وہ وہی کرے گئ ۔۔اسکی عمر ہی ایسی ہے بچے ۔۔مجھے پھر بھی اس بات پے یقین نہیں ہے تم اس سے کیوں نہیں پوچھ لیتے احد اس سے پوچھو وہ کیا کہتی ہے  ۔۔۔
وہ بچی ہے تم تو سمجھدار ہو نہ احد اگر وہ ایسی تھی بھی تو تب صرف تمہاری کزن تھی تم اسے اسکا ماضی سمجھ کے بھول جاؤ تب وہ تمہاری بیوی نہیں تھی جو تم اس سے اس چیز کا بدلہ لو گے ۔۔۔اب وہ تمہاری بیوی ہے اگر وہ غلط سمت چل رہی ہے تو  تم اسے صیح سمت لا سکتے ہو ۔۔اس بچی کی معصومیت دیکھ مجھے تو تمہارا دوست جھوٹا لگتا ہے۔۔۔لیکن ہم نہیں جانتے کون سچا اور کون جھوٹا ہے یہ تو صرف اوپر والا جانتا ہے اور ایک بات احد یاد رکھنا سچ کبھی نہ کبھی سامنے آتا ہے اور تم اپنی انا میں کچھ ایسا مت کر جانا کہ کل کو اگر سچ سامنے بھی آئے تو تمہے پشتاوا نہ ہو کسی چیز کا   ۔۔
ماضی کے طعنے دینے یا بار بار اسکے سامنے اسکا ماضی لانے سے بہتر ہے ۔۔۔تم اسکے حال کو بہتر بناؤ ۔۔
اماں میں پوری کوشش کرو گا کہ میں کچھ بھی غلط نہ کرو ں ۔۔۔پر اماں مجھے سچ جاننے کا حق تو ہے نہ ۔۔
بلکل بچے آپکو سچ جاننے کا حق ہے ۔۔تم کرو کوشش اوپر والا تمہے سچائی جلد ہی بتائے گا انشااللہ ۔۔
انشااللہ ۔۔۔
اور احد تمہارے دشمن زیادہ ہیں اس بچی کو ان سے دور رکھنا ۔۔
جی اماں ۔۔۔میں آپکی معصوم بہو کا دھیان رکھو گا احد نے ہستے ہوئے کہا تھا۔۔
اماں بھی اسکی بات پے ہنس دی تھیں ۔۔
اماں آج آپکے بیٹے کا ولیمہ ہے تو چلیں نہ اپنے بیٹے کے ساتھ میں نے ماما کو بھی بتایا تھا وہ بھی آپ سے ملنا چاھتی ہیں ۔۔
بچے میں ضرور آؤں گئ لیکن آج نہیں پھر کبھی ۔۔۔ابھی شہباز بھی آنے والا ہے ۔۔اسکا کھانا بھی بنانا ہے ۔۔
اوکے اماں پھر میں چلتا ہوں ۔۔اللہ خافظ ۔۔۔
اللہ خافظ ۔۔۔اللہ تمہیں بہت سی خوشیاں دیں ۔۔۔آمین ۔۔
احد وہاں سے نکل کے سیدھا گھر آیا تھا ۔۔گھر آتے ہی وہ کمرے کی جانب بڑھا تھا تاکہ تیار ہو کے جلدی سے ہال پہنچے ۔۔کمرے میں انٹر ہوتے ہی ڈریسنگ کے سامنے کھڑی زرش پر پڑی تھی اور نظر پلٹنے سے انکاری تھی ۔۔۔
پیچ کلر کی فل کام والی میکسی پہنے ساتھ ہی سلور ڈائمنڈ کی جیولری پہنے بالوں کو کھلا چھوڑے ان کو نیچے سے کرل کیے ہلکے سے میکپ میں آسمان سے ٱتری حور لگ رہی تھی ۔۔احد کتنی دیر اسے یک ٹک دیکھے گیا تھا ۔۔
زرش جو کب سے احد کا ویٹ کر رہی تھی کیوں کہ تائی امی نے کہا تھا کہ وہ احد کے ساتھ ہی ہال میں آئے ۔۔اپنے اوپر کسی مسلسل پڑتی نظریں محسوس کر کے دروازے کی جانب متوجہ ہوئی تھی۔۔اور دروازے میں احد کو کھڑا دیکھ وہ غصے سے اسکی جانب بڑھی تھی ۔۔۔
احد اسکو اپنی جانب آتا دیکھ وہی دروازے کے ساتھ ٹیک لگا کے کھڑا ہوا تھا ۔۔۔
کہاں تھے آپ اب تک ہاں آپ کو پتا نہیں ہے کیا کہ آج آپکا ولیمہ ہے ۔۔۔۔زرش نے کمر پے ہاتھ رکھتے ہوئے لڑاکا عورتوں کی طرح پوچھا تھا ۔۔
احد کو وہ ایسے کرتے ہوئے اتنی کیوٹ لگی تھی کہ اس نے اسکا ناک دبا کہ پوچھا تھا بیگم اتنا غصہ ۔۔۔
زرش جو فل لڑنے کے موڈ میں تھی ۔۔۔بیگم لفظ سن کے غصے سے احد کی جانب دیکھا تھا ۔۔۔۔
یہ بیگم ویگم مت کہیں مجھے اچھا ورنہ ۔۔۔اس نے غصے سے گھورتے ہوئے کہا تھا
پہلی بات تو میں نے بیگم کہا ہے ویگم تو کہا نہیں دوسری بات ورنہ آپ کیا کریں گئ ذرا مجھے بتائیں گئ بیگم ۔۔۔
میں نہ میں آغا جان سے آپکی شکایت کر دوں گئ ۔۔
کیا کہو گئ ۔۔احد کو مزا آرہا تھا اس سے بحث کرنے میں ۔۔۔
میں کہوں گئ کہ یہ مجھے بیگم کہتے ہیں ۔۔۔
اچھا بیگم کہ لینا اب رستہ دو میں جلدی سے ریڈی ہو جاؤ ۔۔۔ورنہ آغا جان سے تمہیں ہی ڈانٹ پرواؤں گا بول کے وہ اسے ہاتھ سے سائیڈ پے کرتا وہاں سے واڈروب کی جانب بڑھا تھا  ۔۔۔
احد مت کریں اچھا ۔۔۔آپکی وجہ سے میں کب سے یہاں بیٹھی ہوں ۔۔
اپنا نام سن کے وہ ایک پل کے لیے تھما تھا ۔۔اور اسکی جانب گھوما تھا ابھی ابھی تم نے کیا کہا ۔۔۔
یہ کہا آپکی وجہ سے میں کب سے یہاں بیٹھی ہوں ۔۔
نہیں اس سے پہلے ۔۔احد مت ابھی وہ آگے بولتی کے احد نے اسے روکا تھا ۔۔
ہاہاہا زرش تم نے میرا نام لیا بھائی بولے بغیر ۔۔۔واؤ
زرش نے اسکی اس بات پے اسے آنکھیں نکالی تھیں ۔۔مطلب کچھ بھی ۔۔
جائیں اور جلدی سے ریڈی ہو کے آئیں ۔۔احد کے جاتے ہی زرش بیڈ پے بیٹھی تھی ۔۔ابھی وہ بیٹھی ہی تھی کہ اسکی نظر احد کے فون پے پڑی تھی ۔۔۔پہلے تو اس نے اگنور کیا لیکن پھر جب صبر نہیں ہوا تو اس نے فون کو ٱٹھا لیا تھا ۔۔۔
میں بھی تو دیکھو ذرا یہ چڑیل اب بھی کیا انکو میسج کرتی ہے ۔۔
موبائل کی سکرین پے ٹیپ کرتے ہی وہاں پاسورڈ مانگا گیا تھا ۔۔زرش میڈم کافی دیر کوشش کرتی رہیں تھیں کہ کسی طرح کھل جائے ابھی وہ اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے تھی کہ احد بلیک تھری پیس سوٹ پہنے باہر نکلا تھا زرش جو اسکے موبائل کو ہاتھ میں پکڑے پاسورڈ کھولنے کی کوشش کر رہی تھی جلدی سے سائیڈ پے رکھا تھا.. احد اسکے ہاتھ میں اپنا فون دیکھ چکا تھا ۔۔۔۔
بیگم کیا کر رہی ہیں آپ میرے فون کے ساتھ ۔۔۔
وہ میں میں تو کچھ بھی نہیں کر رہی ۔۔صرف اپنی پکچر بنانے لگی تھی ۔۔
اوہ اچھا ۔۔۔
جی جی ۔۔اب جلدی سے ریڈی ہو جائیں۔۔۔
اوکے بیگم ۔۔۔
احد ۱۵ منٹ میں فل ریڈی ہو کے زرش کے سامنے کھڑا تھا ۔۔چلیے بیگم ۔۔۔
زرش جب کھڑی ہوئی تھی تو احد نے اسکی اور اپنی ایک. سیلفی بنائی تھی ۔۔یہ لیں بیگم بن گئ پکچر اور کچھ ۔۔۔
مجھے اکیلے میں بنانی ہے آپکے فون میں ۔۔
تو محترمہ بیگم آپ کھڑی رہیں میں بنا دیتا ہوں ۔۔۔
ہاں سیدھا سیدھا بول دیں پاسورڈ نہیں بتا سکتا ۔۔۔
واؤ بیگم تم کافی انٹیلجنٹ ہو بات کہے بنا سمجھ گئ ۔۔احد نے ہنستے ہوئے کہا تھا
احد بیگم مت کہیں نہ زرش نے یہ کہتے ہوئے احد کی جانب کی جانب دیکھا تھا ۔۔۔۔وہ ہنستے ہوئت اتنا ڈیشنگ اور خوبصورت لگ رہا تھا کہ زرش زیادہ دیر اسکی جانب نہیں دیکھ سکی تھی ۔۔۔۔
یہ اتنا زیادہ کیوں تیار ہوئے ہیں آپ ۔۔
بیگم اگر آپ بھولی نہیں ہیں تو آج میرا ولیمہ ہے اور تیار ہونا میرا حق ہے ۔۔۔
................................................................
Do vote and comment on it..! Your feedback really means to a writer...

انوکھا بندھن (Complete) Where stories live. Discover now