Episode 13

577 47 68
                                    

چونکہ رمشا اور خنان کے جانا میں تھوڑا ہی وقت تھا  تو سب ان کو سی آف کرنے کہ بعد ایک دفعہ ہی سونے کا ارادہ رکھتے تھے تو سب باتوں میں مصروف تھے کسی کو پتا ہی نہ چلا کب زرش روتے ہوئے اوپر کمرے کی طرف گئ تھی ۔۔۔
کچھ دیر بعد احد اندر آیا تھا ہال میں موجود تمام افراد پے ایک نظر ڈالی تھی لیکن زرش اسے کہی نظر نہیں آئی تھی۔وہ تو یہ سمجھ رہا تھا کہ زرش نے سب کو بتا دیا ہو گا کہ اس نے اسے ڈانٹا ہے اور اب سب سے اسکو سننے کو ملے گا لیکن زرش کی غیر موجودگی محسوس کر کے اسکی نظریں بے اختیار سڑیوں سے اوپر  بنے زرش کے کمرے کے دروازے پر پڑی تھی  ۔جس کا دروازہ بند تھا دروازہ بند ہونا مطلب زرش اندر روم میں ہے ۔۔۔وہ تو یہ سوچ کہ حیران رہ گیا تھا کہ زرش کسی سے بھی اسکی شکایت کیے بنا اپنے کمرے میں چلی گئ ہے ۔۔
ہاں بھلا اگر میری شکایت کرتی تو اسکے کارنامے بھی تو سب کو پتا چلتے ۔۔احد خود کے سوالوں کے جواب خود ہی دے رہا تھا ۔۔بل آخر
وہ اپنا سر جھٹک کے دوبارہ سب کے ساتھ آکے بیٹھ گیا تھا لیکن اسکا دماغ تو اس فون کال میں ٱٹکا ہوا تھا ۔۔
کہتے ہیں نہ جب کسی کے دل میں بدگمانی پیدا ہو جائے تو پھر اکثر سچائی پے دکھاوا حاوی ہو جاتا ہے ۔۔پھر ہم سچائی جاننے کی کوشش نہیں کرتے بلکے جو ہمیں دیکھایا جاتا ہے یا ہم دیکھ لیتے ہیں چاہے وہ سچ نہ ہو ہم دوسرے بندے کو اس بیس پے جج کرنے لگ جاتے ہیں ۔۔
ہم اپنے گمانوں کی مدد سے کبھی تو بے گناہ کو گناہ گار بنا رہے ہوتے ہیں، اور کبھی کم خطا وار کو زیادہ بڑی غلطی کا مجرم ٹھہرا رہے ہوتے ہیں۔ یعنی ایک آدمی سے غلطی محض بے احتیاطی کی وجہ سے ہوئی ہو، مگر ہم اسے یہ خیال کرکے کہ اس نے ہماری دشمنی میں ایسا کیا ہے۔ اس کے جرم کی سنگینی میں اضافہ کردیتے ہیں۔
چنانچہ بعض اوقات اپنی ہی چیز اٹھانے والے کو ہم چور سمجھ لیتے ہیں۔غلطی سے برائی کرجانے والے کو مجرم بناڈالتے ہیں۔
اگر کسی کے بارے میں ہماری رائے اچھی ہوگی تو ہم اس کو اچھے طریقے سے ملیں گے اور اگر ہماری رائے اس کے بارے میں اچھی نہیں ہو گی ۔ تو ہم اچھے طریقے سے نہیں مل سکیں گے ۔اس طرح سے ہمارے گمان ہمارے رویوں کو خراب کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم اپنے گمان ہی کی بنا پر دوسرے سے معاملات کرنے لگ جاتے ہیں ۔ جس سے وہ گناہ کی صورت اختیار کرسکتے ہیں۔
احد تم کہاں کھوئے ہوئے ہو۔؟
کہی بھی نہیں بھائی ۔۔۔خنان کی آواز پے وہ اسکی جانب متوجہ ہوا ۔۔۔
ماما اب ہم نکلتے ہیں کیوں کہ ائیرپورٹ پہنچتے پہنچتے ٹائم لگ جائے گا خنان نے نازیہ بیگم کو کہا تھا اور رمشا کو بھی چلنے کہ لیے کہا تھا  ۔۔سب سے ملنے کہ بعد رمشا کو جب زرش نظر نہیں آئی تو اس نے مروہ سے پوچھا تھا ۔۔مروہ زری کہاں ہیں؟
زرش کا نام سنتے ہی احد کی نظریں بے اختیار دوبارہ اوپر کمرے کے بند دروازے کی طرف گئیں تھیں ۔
مجھے تو نہیں پتا ۔۔۔شاید سو گئ ہو آپ کو پتا تو ہے اسکی نیند کا ۔۔مروہ نے بھی اوپر بند دروازے کی جانب دیکھتے ہوئے کہا ۔۔
ہاں سو گئ ہو گی  ۔۔چلو میری طرف سے اسے ڈھیر سارا پیار دینا رمشا نے مروہ کو گلے ملتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔۔
اوکے بھابی ۔۔۔
اور اپنا اور سب گھر والوں کا خیال رکھنا ۔۔
رمشا ہم صرف ۱۰ دن کے لیے جارہے ہیں ۔۔۔باقی نصیحتیں فون پر دے لینا یہ نہ ہو تمھاری نصیحتوں کے چکر میں فلائٹ مس ہو جائے ۔۔۔
آپ بھی نہ خنان ۔۔
انکی میٹھی میٹھی نوک جھوک پے سب ہس دیے تھے ۔۔۔
  رمشا اور خنان کو سی آف کرنے  کے بعد سب اپنے اپنے کمرے میں سونے کے لیے چل دیے تھے زرش کا موبائل چونکے اب بھی احد کے پاس تھا اپنے روم میں آنے کے بعد بھی اس نے  کافی بار وہ نمبر ٹرائی کیا تھا کہ شائد کوئی کال پک کر لے۔اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ زرش ایسی ہو سکتی ہے لیکن نمبر مسلسل بند ہی مل رہا تھا ۔۔آخرکار فون کو سائیڈ ٹیبل کے ڈرا میں رکھ کے وہ سونے کے لیے لیٹ گیا تھا ۔۔لیکن نیند اسکی آنکھوں سے کوسوں دور تھی کافی سوچنے کے بعد وہ ایک فیصلے پے پہنچا تھا اور پھر آنکھیں بند کر گیا تھا اور پھر آخرکار نیند کی دیوی اس پے مہربان ہو گئ تھی  ۔۔
زرش جو روتے روتے دروازے کے ساتھ ٹیک لگا کے گھٹنوں پے سر رکھے زمین پے بیٹھی تھی اسے پتا ہی نہ چلا کب وہ نیند کی آغوش میں گئ تھی ۔۔عادت کے مطابق اسکی آنکھ صبح فجر کی آذان کے ساتھ کھلی تھی ۔۔خود کو زمین پے سوتا دیکھ پہلے تو وہ حیران ہوئی تھی لیکن پھر رات کا واقعہ یاد آتے ہی اسے دوبارہ رونا آیا تھا ۔۔
کافی سارا رو لینے کے بعد وہ ٱٹھی تھی اور وضو کرنے کے بعد نماز ادا کر کے کچن  کی جانب بڑھی تھی ۔۔کچن سے چائے لے کے وہ  آغا جان کے کمرے کی طرف گئ تھی ڈور ناک کرنے کے بعد وہ اندر داخل ہوئی تھی آغا جان سامنے بیڈ سے ٹیک لگائے تسبیخ پڑھ رہے تھے چائے کو ٹیبل پے رکھ کے وہ خاموشی سے انکے پاس رکھے صوفے پے بیٹھ گئ تھی ۔۔۔آغا جان نے تسبیخ مکمل کر کے اسے سائیڈ ٹیبل پے رکھا تھا ۔۔اور زرش کی جانب متوجہ ہوئے تھے ۔۔
"کیسی ہے میری شیرنی؟  "
"میں ٹھیک ہوں آغا جان آپ کیسے ہیں ۔۔؟ "
میں تو تمھارے سامنے ہوں بلکل فٹ ۔۔۔
کچھ ٹائم جب زرش کچھ نہ بولی  تو آغا جان نے اسکی جانب دیکھا تھا وہ کسی گہری سوچ میں گم تھی آغا جان کو خیرانگی ہوئی تھی ۔۔۔
زرش مجھے چائے دے دو ۔۔۔
آغا جان کی آواز نے اسے سوچوں سے نکالا تھا ۔۔اور جلدی سے اس نے چائے کا کپ ٱٹھا کے آغا جان کو دیا تھا ۔۔چائے دینے کہ بعد وہ بیڈ پے آغا جان کے پاس. ہی بیٹھ گئ تھی ۔۔۔
میری شیرنی کیا سوچ رہی ہے مجھے نہیں بتائے گئ ۔۔
آغا جان کی بات پے زرش نے انکی جانب دیکھا تھا وہ انکو احد کا رویہ بتا کہ اس سے بدگمان نہیں کرنا چاھتی تھی اسلیے جلدی سے بولی تھی ۔۔کچھ نہیں آغا جان آپ کو پتا ہے آج میرا ٹیسٹ ہے ۔۔اور میں نے تیاری بھی نہیں کی ۔۔
اوہ تو شیرنی نے کیوں تیاری نہیں کی ۔۔۔
آغا جان رات کو ہمارے سر میں درد تھا تو ہم سو گئے تھے ۔۔
کافی دیر آغا جان سے باتیں کرنے کہ بعد وہ اپنے روم میں آئی تھی تاکہ یونی کے لیے تیار ہوسکے ۔۔۔اور ۲۰ منٹ میں جلدی سے تیار ہو کے وہ ناشتے کی ٹیبل پر موجود تھی ۔۔۔جلدی سے اپنا ناشتہ کرنے کہ بعد وہ ڈرائیور کہ ساتھ یونی جانے کے لیے نکل گئ تھی ۔۔
یونی میں انٹر ہوتے ہی وہ سیدھا اپنے بلاک کی طرف گئ تھی وہاں پونچھ کے وہ اپنے کلاس کی جانب بڑھی تھی ۔۔کلاس میں انٹر ہوتے ہی اسے منہا اور نور کتابوں میں سر گھسائے رٹے لگانے میں مصروف نظر آئیں تھیں وہ جلدی سے ان کے پاس گئ تھی ۔۔
یار بات سنو دونوں ۔۔۔۔
وہ دونوں زرش کی آواز پے اسکی جانب متوجہ ہوئی تھیں پہلے تو حیران ہوئیں تھیں نہ سلام دوا اور ڈائرکٹ یار بات سنو لیکن زرش کا مسئلہ سن کہ انہیں اسکی حالت پے رحم آیا تھا  ۔۔
یار مجھے نہ ٹیسٹ بلکل نہیں یاد ۔۔
تو ہم لوگوں کو کونسا یاد ہے ۔۔منہا نے جواب دیا تھا ۔۔
منہا سر ناصر سے بات کرتے ہیں آج ٹیسٹ نہ لیں ۔۔۔ابھی وہ آپس میں باتیں کر رہی تھی کہ سر ناصر کلاس میں انٹر ہوئے سب سٹوڈنٹس سر کی جانب متوجہ ہوئے تھے ۔۔
جی تو کلاس آج آپ کا ٹیسٹ تھا ۔۔تو پھر سب ریڈی ہیں ۔۔ 
نو سر پوری کلاس کا ایک ساتھ جواب آیا تھا ۔۔
ایک ویک پہلے میں نے آپ کو ٹیسٹ دیا تھا ۔۔اور آج ٹیسٹ ہر حال میں ہوگا ۔۔سو سب ریڈی رہیں ۔۔
ابھی سر کوسچن بولتے کہ زرش کھڑی ہوئی تھی ۔۔
سر پلیز آج ٹیسٹ مت لیں سر کیسی کی بھی تیاری نہیں ہے  ۔۔۔
تو کیا آپ کو بھی نہیں یاد ۔۔
نہیں سر ایکچویلی میری سسٹرز کی شادی تھی تو میں ٹیسٹ پرپیر نہیں کر سکی ۔۔۔
تو کون کون چاہتا ہے آج ٹیسٹ ہو ۔۔۔
صرف دو سٹوڈنٹ کے علاوہ کیسی نے بھی ہاتھ نہیں کھڑا کیا تھا ۔۔
اوکے سٹوڈنٹس آپ کا ٹیسٹ دو دن بعد ہو گا ۔۔۔۔
اوکے سر سب نے مل کے جواب دیا تھا ۔۔۔
کلاس اٹینڈ کرنے کہ بعد وہ تینوں کفیٹریا کی طرف چل دی تھی ۔۔۔
ایک ٹیبل پے بیٹھنے اور آرڈر دینے کہ بعد وہ آپس میں باتیں کرنے لگی تھیں کہ اچانک منہا نے زرش کے بازو پے تھپڑ مارا تھا ۔۔۔
ڈیش عورت تمہارا فون کل رات کس کہ پاس تھا ۔۔۔
فون کہ ذکر پے زرش کو کل رات کا سارا واقعہ یاد آیا تھا ۔۔اور جلدی سے بولی تھی ۔۔
فون مجھے کیا پتا کیوں کیا ہوا ۔۔
کیا مطلب کہ مجھے کیا پتا منہا تو اس کہ جواب سن کے تپ ہی تو گئ تھی ۔۔۔
مطلب کہی پڑھا ہو گا ۔۔کیوں کچھ ہوا ہے کیا ۔۔۔
ہاں جی بلکل زرش میڈیم کچھ نہیں بلکے بہت کچھ ہوا ہے۔۔۔منہا اونچی آواز میں بولی تھی ۔۔اس کے بولنے پے آس پاس بیٹھے بہت سے سٹوڈنٹس نے مڑ کے ان کی طرف دیکھا تھا ۔۔۔
کیا مسئلہ ہے تمھارے ساتھ آہستہ نہیں بول سکتی تم ۔۔نور نے منہا کو آنکھیں دیکھائی تھیں ۔۔
ہاں تم مجھے مت آنکھیں دیکھاؤ ان میڈیم کے کام نہ دیکھنا ۔۔مطلب کہ حد ہے فون اسکا اور اسے یہ نہیں پتا ہوتا کہ ہے کہاں ۔۔۔منہا نے نور کو جواب دیتے ہوئے زرش کی طرف اشارہ کیا تھا ۔۔۔
اچھا نہ بس کردو بخش دو میرے فون کو ۔۔۔۔زرش نے ہاتھ جورتے ہوئے منہا کو جواب دیا تھا ۔۔۔
زرش کل رات کو میں نے تمھے اپنے نیو نمبر سے کال کی تھی اور وائس جینچ کر کے بات کی تھی لیکن آگے سے کوئی لڑکا بولا تھا تو میں نے کال کٹ کر دی تھی ۔۔۔اور پھر تمہارے نمبر سے مجھے مسلسل کالز آنے لگی تو میں نے فون ہی بند کر دیا تھا ۔۔۔منہا جو بولے جا رہی تھی ۔۔کہ زرش جو اسکی باتیں عدم دلچسپی سے سن رہی تھی فون بند کرنے کی بات پے ایک دم سیدھی ہو کہ بیٹھی تھی اور منہا کی جانب دیکھتے ہوئے سوال کیا تھا ۔۔۔
تم نے کیا کہا تھا؟
کب ۔۔۔؟
منہا رات کو فون پے تم نے کیا بولا تھا جب کال پک کی گئ تھی ۔۔۔زرش اسکے پاس آکے اسکے ساتھ والی چیر پے بیٹھی تھی بے چینی سے بولی تھی ۔۔
میں نے کہا تھا ۔۔۔
ہاں کیا کہا تھا ۔۔جلدی بولو یار ۔۔۔۔
ہائے جانم کیسی ہو؟. ‌‌۔۔میں نے تو بس اتنا بولا تھا کہ آگے سے کوئی لڑکا بولا تھا اور میں نے کال کاٹ دی تھی ۔۔
منہا کہ الفاظ سن کہ ایک پل کے لیے زرش ساکت ہوئی تھی ۔۔اور اسے کل رات کا ایک ایک منظر یاد آیا تھا اسے منہا پے بے تحاشا غصہ آیا تھا وہ اسے کچھ بھی بولے بغیر ٱٹھ آئی تھی ۔۔اور منہا اور نور اسے آوازیں دیتی رہ گئ تھیں ۔۔لیکن وہ بنا رکے یونی کا گیٹ کراس کر گئ تھی چونکے ڈرائیور ابھی نہیں آیا تھا تو وہ رکشہ کر کے گھر پہنچی تھی ۔۔۔گھر آتے ہی وہ سیدھا اپنے روم میں گئ تھی ۔۔۔روم میں آتے ہی اس نے اپنا بیگ بیڈ پے پھینکا تھا اسکا غصہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا منہا کہ ایک مزاک کی وجہ سے احد نے اسے کتنا ڈانٹا تھا ۔۔اور کیا کچھ نہیں کہا تھا ۔۔۔
آخرکار وہ فریش ہونے چل دی تھی فریش ہونے کے بعد بنا کھانا کھائے وہ سو گئ تھی ۔۔۔
شام کو ٱٹھ کہ عصر کی نماز پڑھنے کہ بعد وہ نیچے کچن کی جانب جا رہی تھی کہ ہال سے پھپھو کی آواز آئی تھی ۔۔۔وہ سیدھی ہال کی طرف چل دی تھی ۔۔۔ہال میں انٹر ہوتے ہی اس نے سلام کیا تھا ۔۔سب سے ملنے کہ بعد وہ لائبہ کے ساتھ بیٹھ گئ تھی ۔۔۔ہائے لائبہ آپی کیسی ہیں ۔۔۔
ٹھیک ہوں ۔۔
تم سناؤ تم کالج جاتی ہو ۔۔
جی آپی جاتی ہوں ۔۔
زرش میں کتنی دفع تمھے منع کر چکی ہوں آپی مت کیا کرو اتنی بھی بڑی نہیں ہوں تم سے ۔۔۔۔۔
ابھی زرش لائبہ کو جواب دیتی۔۔۔  کہ احد اور عبداللہ ایک ساتھ اندر داخل ہوا تھا ۔۔۔اور سب کو سلام کیا تھا ۔۔۔احد کو اندر آتے دیکھ زرش ٱٹھ کے کچن کی طرف چل۔دی تھی ۔۔
احد سب کو ملنے اور تھوڑی دیر بیٹھنے کہ بعد فریش ہونے اپنے کمرے میں آیا تھا ۔۔۔فریش ہونے کہ بعد وہ دوبارہ نیچے آیا تھا تو ساری ینگ پارٹی بیٹھی چائے پی رہی تھی تو احد زرش کی ساتھ والی چیر خالی تھی تو وہاں بیٹھ گیا تھا ۔۔احد کے بیٹھتے ہی زرش ڈر کے تھوڑا پیچھے ہوئی تھی اور تو کسی نے نہیں لیکن احد نے اسکی یہ حرکت نوٹ کی تھی ۔۔
یہ سب بڑے کدھر ہیں ۔۔احد نے عبداللہ سے پوچھا تھا ۔۔
وہ آج آغا جان کے کمرے میں میٹنگ جاری ہے تو سب وہاں تشریف فرما ہیں ۔۔
ہاہاہا اللہ خیر کرے ۔۔۔۔احد نے ہستے ہوئے کہا تھا ۔۔
سب چائے پینے کہ بعد لائبہ کے بہت بار کہنے کہ بعد گھر کے پاس بنے پارک میں  چلے گئے تھے ۔۔
عبداللہ اور احد تو وہاں جاتے ہی بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے لگ گئے تھے جب کہ لڑکیاں ایک بینچ پے بیٹھ کہ انکا میچ انجوائے کر رہی تھیں ایک ٹیم احد کی تھی جب کہ ایک ٹیم عبداللہ کی دونوں میں میچ ہوا تھا اور آخرکار احد کی ٹیم میچ جیت گئ تھی ۔۔

مغرب کی اذان کہ وقت انکی واپسی ہوئی تھی لڑکیوں کو گھر کے دروازے کہ باہر چھوڑ کہ وہ دونوں مسجد چل دیے تھے ۔۔لڑکیاں گھر آتے ہی اپنے کمروں میں نماز پڑھنے چل دیں تھیں ۔۔
رات کو ڈائینگ ٹیبل پے بیٹھے سب کھانا کھا رہے تھے پھپھو والوں کی فیملی بھی یہی تھیں کہ آغا جان نے مروہ کو مخاطب کیا تھا ۔۔
مروہ بچے ۔۔
مروہ جو کھانا کھانے میں مصروف تھی انکی آواز پے انکی طرف متوجہ ہوئیں تھیں۔۔۔
جی آغاجان ۔۔
بیٹا میں نے ایک فیصلہ کیا ہے آپکے لیے اور مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا میرے کیے گئے فیصلے پے  ۔۔
آغاجان کی بات سن کہ مروہ کا دل ڈوب کے ابھراتھا پتا نہیں کیا فیصلہ ہو کس بارے میں ہو ۔۔اس نے ایک نظر سامنے بیٹھے عبداللہ پر ڈالی تھی جو کھانا کھانے میں ایسے مصروف تھا جیسے اس سے ضروری کوئی کام نہ ہو ۔۔
بیٹا آپکی پھپھو آپ کے لیے اپنے بیٹے کا رشتہ لائیں ہیں ۔۔آپ جانتی ہیں عبداللہ کو پھر بھی اگر کوئی مسئلہ ہے تو آپ بلاجھجک بتا سکتیں ہیں ۔۔
مروہ نے بے یقینی سی کیفیت میں پہلے آغا جان کو دیکھا تھا اور پھر عبداللہ کی طرف جو مروہ کا ری ایکشن دیکھ کے اپنی ہنسی ضبط کرنے کی کوشش میں سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔
بیٹا آپ کو اگر سوچنے کا وقت چاہیے تو آپ لے سکتی ہیں ۔۔
نہیں آغا جان جیسا آپ سب کو ٹھیک لگے ۔۔۔
آغا جان آج سے مروہ میری بیٹی اور انشااللہ میں جلد ہی اپنی بیٹی کو لینے آؤں گئ ۔۔۔
مبارک ہو سب کو ۔۔۔
آپی آپ کو بہت بہت مبارک ہو اور عبداللہ بھائی آپ کو بھی ۔۔۔
شکریہ گڑیا ۔۔۔
احد تم ہمیں بچی کے گھر کا پتا بتا دو ۔۔۔ہم جلد ہی وہاں بھی ہوں آئیں ۔۔۔پھر آپکی اور مروہ کی شادی ساتھ رکھ لیں گے ۔۔
آغا جان میں زرش سے شادی کے لیے تیار ہوں ۔۔۔!
احد نے لگی لپٹی رکھے بغیر  بھاری آواز اور جھکی نگاہوں سے سب کہ سروں پر بم ہی پھوڑا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Asslam alikum.....!
Do vote and comment on it........

انوکھا بندھن (Complete) Where stories live. Discover now