باب 15

58 3 0
                                    

اگلے دن حمدان اور اس کی فیملی جرمنی روانہ ہوگئی اور انابیہ اپنے اسکول انابیہ کو اسکول جانے سے زیادہ رابی کی ٹینشن تھی رابی ناراض نہیں ہوتی تھی لیکن جب ہوتی تھی تو بیڈ بجوا دیتی تھی ناراض ہونے والے کا ابھی انابیہ خود کو آئنے میں دیکھ کر بال بنا رہی تھی اور رابی کے بارے میں سوچ رہی تھی اتنے میں اس کی وین کی آواز آئی انابیہ کی سوچوں کا تسلول ٹوٹا اور فوراً اپنا بیگ اوٹھا کر دروازے کی طرف بھاگی

انابیہ وین میں داخل ہوئی تو آنم اور عائشہ اس سے خوشنودی سے ملے جب کے رابی ایسے ہوگئی جیسے انابیہ کا وجود ہی نہیں ہے  وین میں انابیہ نے رابی کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا بدلے میں رابی نے اس کو دیکھ کر نظر انداز کر دیا آنم اور عائشہ حیرت سے رابی کو دیکھنے لگے کیونکہ جب بھی وہ چاروں آپس میں ملتے چاہے وہ وین ہی کیوں نہ ہو چاروں ایک دوسرے سے وین میں ملنے شروع ہو جاتے اور ایسے ملتے جیسے برسوں سے بچھڑے ہوں وین میں باکی بچے شروع شروع میں تو حیران ہوے لیکن بھر ان کے پاگل پن کے عادی ہوگئے
لیکن اب وہ بھی بڑے غور سے انابیہ کو دیکھتے اور کبھی رابی کو کیوں کے دونوں کی آپس میں کافی بنتی تھی اور رابی کا نظرانداز کرنا انابیہ کو کیسی کو ہضم نہیں ہورہا تھا وہ رابی اور وہ انابیہ جو ہر وقت ایک دوسرے سے چپکے رہتی تھی اب انابیہ تو نہیں لیکن رابی ضرور انجان بنی ہوئی تھی سارے بچے گھور گھور کے کبھی انابیہ کو دیکھتے  کبھی رابی کو بچوں کو ایسے دیکھنے پر انابیہ کو غصہ آیا

انابیہ = کیا ہے تم لوگوں کو اتنا گھور گھور کے کیوں دیکھ رہے ہو کبھی دیکھا نہیں اتنی خوبصورت لڑکیوں کو آخر کی بات انابیہ نے اترا کر بولی انابیہ نے غرور نہیں کیا تھا بس اترا کر بولا تاکہ سب کی نظر رابی  اور  اس پر سے ہٹ جائے اور ہوا بھی یہی تھا انابیہ کی بات سنتے ہی سب نے اپنی نظریں انابیہ اور رابی پر سے ہٹا لی انابیہ کی حرکت پر رابی نے بہت مشکل سے اپنی ہنسی روکی اور دل ہی دل میں رابی نے انابیہ کو ڈرامے باز کا لقب بھی دیا

جب کے آنم انابیہ کی حرکت پر  ہنس دی وہ جانتی تھی انابیہ نے ایسا کیوں کیا ہے لیکن عائشہ نے یہی سمجھا تھا کہ اس نے غرور کیا ہے ایسا نہیں تھا عائشہ انابیہ کو جانتی نہیں تھی لیکن کبھی کبھی ہم سامنے والے سے اتنی حسد کرتے ہیں کہ اس کی اچھی عادتوں کو نظر انداز کرکے اس کے عیب پکڑتے ہے تاکہ مطمئن رہے کہ سامنے والے میں عیب ہے  وہ بھی مکمل اچھے نہیں سچ تو یہ ہے کہ مکمل ذات اللّٰہ کی ہے اس کے علاؤہ کوئی مکمل نہیں لیکن بدگمانی اور حسد کی پٹی جس انسان پر بندھ جائے اس انسان کی بربادی مکمل طور پر واقع ہوجاتی ہے

عائشہ نے دل ہی دل میں خود سے واعدہ کیا کہ وہ انابیہ کو اس قابل نہیں چھوڑے گی کے وہ غرور کرے عائشہ نے یہ واعدہ کیا خود سے کہ ہر وہ چیز جو انابیہ کو خوش کرتی ہے وہ چھین لے گی انابیہ سے عائشہ  سے شروع سے  حسد کرتی تھی لیکن اس کا اظہار اس نے آج خود سے  پہلی دفعہ کیا تھا نہ صرف خود سے اس بات کا اقرار کیا تھا کہ وہ حسد کرتی ہے انابیہ سے بلکے اس نے انابیہ کو برباد کرنے کا بھی مکمل سوچ لیا تھا

نصیب ہے ایمانWhere stories live. Discover now