باب 4

103 0 0
                                    

اور پھر آ ہستہ آ ہستہ ہمارے دماغ پر سے ہمارا کنڑول ختم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کیسی بھی کام میں ہمارا دماغ نہیں لگ رہا ہوتا

کوشش کرے اپنے دماغ پر نظر رکھیں تاکہ آپ کو بھی اس بات کا پتہ ہو کے آپ کیا سوچتے ہیں

یاد رکھے یہ جو اعضاء ہمیں ہمارے رب نے دیے ہے یہ ہمارے پاس امانت ہے اور امانت میں خیانت کیسی صورت قبول نہیں کی جائے گی

قیامت والے دن ہماری زبان پر تالے ہوں گے اور ہمارے اعضاء اللہ تعالیٰ کو بتائے گے کہ ہم نے ان کا صحیح استعمال کیا یا پھر اپنے اعضاء
کو نفس کے حوالے کر کے اپنے اعضاء پر ظلم کیا

غرض = یہ دنیا فانی ہے اور اس دنیا میں آپ نے جو
بھی کیا ہے اس کا صلاح آپ کو رب دے گا

"خوا وہ اچھا عمل ہو یا برا"

حمدان نے عائشہ کا بیزاریت سے بھرا لہجہ نظر انداز کیا کیوں کہ اس کی آنکھوں پر اس وقت
محبت کی پٹی بندھی ہوئی تھی یا یہ کہنا بہتر ہوگا کے بدگمانی کی پٹی بندھی ہوئی تھی

عائشہ اپنے موضوع پر آئی
تم اپنی منگیتر کو کب چھوڑوں گے

یہ کیسا سوال ہے پتا نہیں کیوں لیکن حمدان کو یہ بات اچھی نہیں لگی مانا کہ عائشہ نے حمدان کو اس کی منگیتر کے خلاف کر دیا تھا لیکن پہلی محبت اس کی منگیتر ہی تھی وہ عائشہ سے اپنی
منگیتر کے حوالے سے نفرت کا اظہار کرتا لیکن جب دل کی بات آتی تو وہ اس کی منگیتر کے نام سے ہی
دھڑکتا تھا عائشہ نے اس کو اس کی منگیتر کے خلاف بدزن کیا تھا لیکن بنا کیسی ثبوت کے یہی وجہ تھی کہ کہی نہ کہی وہ اس بات سے انکاری تھا
کہ اس کی بچپن کی محبت اور بچپن کی منگیتر اس کے ساتھ ایسا کر سکتی ہے لیکن وہ دل کی سنتا ہی کب تھا وہ وہی کرتا جو عائشہ اس کو بولتی اسے عائشہ سے صرف انٹریکشن تھی جو ہوئی بھی تب جب عائشہ نے اس کو اس کی منگیتر کے خلاف بدزن کیا وہ انٹروڈکشن بھی عائشہ کی
چکنی چپڑی باتوں سے ہوئی ورنہ حمدان کو اپنی منگیتر کے علاوہ کوئی نہیں بھاتا تھا

انابیہ جب دو سال کی تھی
تب انابیہ کے چاچو مصطفی صاحب نے انابیہ کا رشتہ مانگا جس کو
بہت خوشی کے ساتھ انابیہ کے والد ہاشم صاحب اور والدہ نورین بیگم نے خوش اسلوبی سے قبول
کیا اور نہ صرف بڑوں نے بلکہ بچوں نے بھی
نبھایا لیکن جب بدگمانیاں بڑھ جاے تو اچھے سے
اچھے رشتے میں دراڑ آ جاتی ہے

ہم دوسروں کی باتوں پر جن سے بات کیے ہوئے کچھ دن بھی نہیں ہوتے ان کی باتوں پر یقین کر کے سالوں سے جوڑے رشتوں کو شک کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور جن سے کچھ دنوں پہلے بات کی ہوئی ہوتی ہے ان پر آنکھ بند کر کے ایسے بھروسہ کرتے ہیں جیسے برسوں کا ساتھ ہو

کاش جو عقل اللّٰہ نے ہمیں دی ہے اس کا صحیح طریقہ سے استعمال کرے

حمدان = میں نے کہا نہ کہ میں اس کو چھوڑ دوں گا
مجھے وقت چاہیے

عائشہ غصہ سے بولی = کتنہ وقت چاہیئے تمہیں ایک سال تو ہمیں بات کرتے ہوئے ہوگیا اور کتنہ وقت چاہیئے تمہیں عائشہ کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ حمدان کو جان سے مار دیں ایک سال سے عائشہ حمدان کو اس کی منگیتر کے خلاف بدزن کر
رہی تھی اور ابھی بھی حمدان تھا کہ اپنی منگیتر کو چھوڑنے کا نام نہیں لے رہا تھا
حمدان کی منگیتر کوئی اور نہیں بلکہ انابیہ تھی جو حمدان کی عزت کرتی تھی محبت نہیں حمدان جب بھی انابیہ سے پوچھتا انابیہ ہمیشہ ایک ہی بات بولتی تھی کہ وہ حمدان کی عزت کرتی ہے
محبت وہ اپنے رب اور محمد سے اور اس کے اپنے
محرم سے کرے گی حمدان ہمیشہ انابیہ کی بات سن
کر مسکرا جاتا انابیہ کی باتیں ہوتی ہیں ایسی تھی
انابیہ کی باتوں سے عشق تھا حمدان کو لیکن جب
انسان کو اپنی محبت پر یقین نہ ہو تو وہ ایسے ہی
بدگمانی میں بھٹکتا رہتا ہے اور ہوش اسے تب آتا ہے جب سب ختم ہو جاتا ہے حمدان بھی ابھی بدگمانی
میں بھٹک رہا تھا

انابیہ کے کالے بال اس کے تکیے پر بکھرے پڑے تھے سورج کی خوبصورت کیرنے اس کے منہ پر پڑ رہی تھی اور وہ دنیا جہاں سے بے خبر سورہی تھی اس بعد سے بلکل بے خبر کہ اس کے اپنے اسے چھوڑ کر جانے والے ہیں جن لوگوں سے وہ جان سے بڑھ کر محبت کرتی تھی
وہی لوگ اس سے حسد کرکے اس کے نئے بننے والے
رشتے میں دراڑ ڈال رہے تھے اور انابیہ اس بات کی خبر تو کیا گمان بھی نہیں تھا کہ اس کے اپنے اس کا دل توڑ دے گے

" انسان سب برداشت کرسکتا ہے لیکن جن سے محبت ہو جن کی وفا پر یقین ہو ان کی بے وفائی برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے

Assalam e Alaikum Readers
Umeed han aap sub log khariyat sa hoi gae Meri tabiyat theek nhi thi
Jis ki wajah sa episode nhi dal saki magar InshAllah 😍 ab episode aeti rahan gae
Kiya aap log bata saktae han hamdaan
Or Anabiya ka darmiyaan badgumani
Pida karna wala Kon han
If you know
then comment ☺️ below
Don't forget to follow and comment ☺️

نصیب ہے ایمانWhere stories live. Discover now