باب 9

85 4 0
                                    

سب نہ اس بات کو انابیہ کی رضامندی سمجھا تھا اور انابیہ اس نی جو کچھ بھی بولا تھا وہ حمدان کہ ساتھ رشتے کہ حوالے سے نہیں بلکہ ایموشنل ہوتے ہوئے کہا تھا اپنے  چاچو سے اپنی محبت کا اظہار کیا تھا لیکن انابیہ کہ الفاظ ایسے تھے کہ حمدان سمیت سب نے ہی یہی سمجھا تھا کہ اس نے اپنی رشتے میں راضا مندی ظاہر کری ہے

انابیہ نے مصطفی  صاحب کے کندھے سے سر ہٹایا اور بنا کیسی کو دیکھے لان کی جانب بڑھ گئ

انابیہ نہ کیسی سے بات کرنا چاہتی تھی اور نہ کیسی کو دیکھنا چاہتی تھی

اور اس بات کو سب نے نوٹ کرلیا تھا اس لیے انابیہ کو کیسی نے نہیں روکا

انابیہ کے جاتے کہ ساتھ ہی صابرہ بیگم منہ میٹھا کرنے کے لیے کچن سے میٹھائی لے آئیں

اور سب نے حمدان کا منہ میٹھا کیا

حمدان سب کو باتوں میں لگا چھوڑ کر میٹھائی کا ڈبا اٹھا کر لان کی طرف بڑھا

انابیہ لان میں لگے پھولوں کو چھورہی تھی اور اس کی مہک محسوس کرنے کی کوشش کر رہی تھی کہ
پیچھے سے کیسی نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ رکھا

انابیہ جانتی تھی یہ کون ہے اس لیے بیزاریت سے بولی

حمدان مجھے پتا ہے یہ آپ ہیں انابیہ نے اپنی  بات بول کر اپنی آنکھوں سے حمدان کہ ہاتھ ہٹائی

جیسے ہی انابیہ حمدان کہ ہاتھ اپنی آنکھوں پر سے ہٹاکر مڑی ہی تھی کہ اس کی زور دار ٹکر حمدان سے ہوئی

حمدان مٹھائی نکالنے میں مصروف تھا تاکہ انابیہ کو کھلا  سکے لیکن اچانک انابیہ کہ مڑنے پر دونوں کی زور دار ٹکر ہوئی تھی جس پر دونوں ہنس پڑی تھے

انابیہ جو حمدان  سے بیزاریت سے بات کرنے کے ارادے میں تھی زوردار ٹکر کہ بات قہقہہ لگا کر ہنس پڑی تھی اور اس سے نہ صرف انابیہ کا موڈ بہتر ہوا تھا    بلکہ حمدان کا جس کا موڈ  پہلے سے ہی  اچھا تھا  کچھ زیادہ ہی اچھا ہوگیا تھا

حمدان = شکر ہے تم ہنسی تو ورنہ تمہارا  اوف موڈ
دیکھ کر  میں  تو  ڈر گیا تھا کہ میری انابیہ اب مجھ سے اپنی ناراضگی دور کرے گی بھی یا نہیں  حمدان نے میری انابیہ پر زور دیا

انابیہ نہ فوراً حمدان کی بات پکڑی !

انابیہ = میں آپ کی نہیں  ہوں انابیہ نہ اپنے چہرے پر سنجیدگی تاری کرتے ہوئے بولا

حمدان = کوئی بات نہیں ہو تو جاؤ گی نا

انابیہ = جب ہو جاؤ تب بولنا ابھی نہیں ابھی میں اپنی نانی کہ علاوہ کیسی کی نہیں ہوں

حمدان کو انابیہ کے لہجے اور اس کی بات سے برا لگا تھا کیونکہ حمدان انابیہ کو ہمیشہ اپنی ملکیت
کے طور پر ہی مخاطب کر کے بولتا تھا جس پر 
انابیہ خوش ہوتی تھی بہت خوش لیکن یہ وہ انابیہ نہیں تھی یہ وہ انابیہ تھی جو بدل چکی تھی بس دیکھنا یہ تھا کہ انابیہ اپنے اس نئے روپ میں کتنا رہ پاتی ہے وہ حمدان مصطفی کی محبت کو کب تک جھٹلا کر اس سے دور رہ سکتی ہے اس کو اگنور کر سکتی ہے یہ امتحان تھا انابیہ ہاشم کا جس میں وہ فیل ہونے والی تھی اور اس کا خمیازہ
بھی بہت جلد پانے والی تھی

نصیب ہے ایمانWhere stories live. Discover now