باب14

64 3 0
                                        

حمدان= زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے بھول رہی ہو بچپن سے دوست رہا ہوں تمہارے اچھی طرح جانتا ہوں تمہیں میں

انابیہ =کہنا کیا چاہتے ہیں

حمدان =کہنا یہ چاہتا ہوں کہ خود پر اتنا ظلم کرنے کی ضرورت نہیں تمہارے میرے حوالے سے جو بدگمانی لاحق ہے بتاؤ مجھے تاکے تمہاری بدگمانی دور کر سکو اور بلکل مت کہنا کے ایسی کوئی بات ہے ہی نہیں....

انابیہ =آپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں جرمنی شیفٹ ہونے کا

حمدان =» میں نہیں چاہتا تھا کہ تم میرے جانے پر رو میں چاہتا تھا کہ مجھے جس  وقت جانا ہو میں اسے وقت تمہیں بتاؤ تاکہ تم اپنے آپ کو کنڑول کرکے مجھے اچھی طرح اللّٰہ حافظ کہو۔ لیکن دیکھو ایسا ہو نہیں سکا میں چاہتے ہو بھی تمہارے بہتے ہوئے آنسوؤں کو روک نہیں سکا مجھے معاف کر دوں انابیہ (حمدان کے چہرے پر اس وقت صرف ندامت ہی ندامت تھی )

انابیہ کا دل نرم پڑنے لگا

انابیہ نے بات کو ختم کرنا چاہا =آپ کی فلائٹ کب کی ہے

حمدان = صبح سویرے کی ہے

انابیہ =تو پھر آپ کو پیکنگ بھی کرنی ہوگی نہ ابھی تو

حمدان = میرا ساتھ اچھا نہیں لگ رہا تو بول دو انابیہ میں تمہیں واپس گھر چھوڑ دیتا ہوں

انابیہ حمدان کی بات پر پریشان ہوگئی اس کا یہ مطلب تو ہر گز نہیں تھا

انابیہ = میرا مطلب وہ نہیں تھا جو آپ سمجھ رہے ہیں اور آپ یہ ہر بات میں مجھ سے کچھ زیادہ ہی بدگمان نہیں ہو رہے حمدان (انابیہ نے ناراضگی سے کہا جب کہ حمدان بہت جلد اس سے بدگمان ہونے والا تھا وہ بھی پوری طرح جب انابیہ آپ نے آپ کو حمدان مصطفی کے نام کرنے والی تھی لیکن گمراہی کی پٹی حمدان کی آنکھوں میں بہت جلد بندھنے والی تھی جس کا ہوش حمدان کو سب کچھ کھو کر آنا تھا

حمدان = ایسی بات نہیں ہے انابیہ بس مجھے لگا تمہیں میرا ساتھ اچھا نہیں لگ رہا بس اس لیے بول دیا

انابیہ = آپ کو نہیں لگتا آپ ہد سے۔ زیادہ نیگیٹف ہو رہے ہیں آپ کو  نہیں لگتا آپ میری ہر بات کا غلط مطلب نکال رہے ہیں

حمدان میرا تو نہیں لیکن تمہارے الفاظ بتا رہے ہیں کہ تم ضرور مجھ سے بدگمان ہو

انابیہ = میں کیوں بدگمان ہوگی آپ سے مجھے آپ پر پورا بھروسہ ہے

حمدان = اور مجھے تم پر اندھا اعتماد ہے ( اور یہ اعتماد حمدان کا بہت جلد ٹوٹنے والا تھا )

واعدہ کرے انابیہ نے اپنا ہاتھ حمدان کی طرف بڑھا جس کو حمدان نے فوراً تھام لیا ( ایسے جیسے کہی انابیہ ہاتھ پیچھے نہ کرلے لیکن حمدان مصطفی نے جتنی جلدی ہاتھ تھاما تھا حمدان مصطفی اتنی ہی جلدی ہاتھ چھوڑنے والا تھا)

نصیب ہے ایمانWhere stories live. Discover now