باب 16

58 3 0
                                    

حمدان = ہیلو ہیلو ہیلو ہیلوووووو
حمدان اتنی زور سے چیخا کہ عائشہ جو خیالوں میں تھی ہوش کی دنیا میں آئی

عائشہ =جی ج جی میں سن رہی ہوں کہیں

حمدان = میں آپ سے کب سے بول رہا ہوں کہ انابیہ کو فون دے لیکن آپ ہے فون دینے کا نام نہیں لے رہی مسئلہ کیا ہے آپ کے ساتھ ( حمدان نے چڑتے ہوئے بولے)

عائشہ =میں بتا تو رہی ہوں وہ آپ سے بات نہیں کرنا چاہتی

حمدان کو بار بار کی ایک ہی بات سے غصہ آگیا تھا
میں نے آپ سے کہاں نہ آپ انابیہ کو فون دیں یہ اس کا اور میرا مسئلہ ہے براہ مہربانی انابیہ کو فون دیں

ابھی عائشہ کچھ بولتی کیسی نے پیچھے سے عائشہ سے موبائل چھینا

وہ کوئی اور نہیں وہ آنم تھی جو عائشہ کو بولا نے آئے تھی لیکن عائشہ کو حمدان سے بات کرتے ہوئے دیکھا بلکہ یہ کہنا بہتر ہوگا کہ جب آنم نے عائشہ کو حمدان سے جھوٹ بولتے ہوئے دیکھا تو بنا وقت زایا کیے آہستہ آواز میں آنم انابیہ کے کمرے میں گھوسی اور عائشہ تک پوچھ کر انابیہ کا موبائل پیچھے سے کھینچا

عائشہ فق چہرے کے ساتھ پیچھے موڑی عائشہ کو لگا کہ وہ انابیہ کہ ہاتھوں پکڑی گئی ہے لیکن آنم کو دیکھ کر عائشہ کی سانس میں سانس آئی آنم عائشہ کو گھور کر بنا کچھ عائشہ سے کہے انابیہ کے پاس چلے گئی اسے موبائل دینے

حمدان کے جرمنی جانے کے بعد انابیہ کو لگتا تھا کہ اس کا اور حمدان کا رشتہ کمزور پڑ جائے گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا تھا حمدان جرمنی جانے کے بعد انابیہ سے اور قریب ہوگیا تھا تاکہ انابیہ خود کو اکیلا نہ سمجھے حمدان انابیہ کو سونے سے پہلے اس کے اسکول سے آنے کہ بعد اور کبھی کبھار انابیہ کی یاد آنے کی وجہ سے اسے صبح ہی صبح کال کرلیتا صرف یہی نہیں حمدان دور ہونے کہ بعد انابیہ کے لیے حد سے زیادہ پوزیسیف ہوگیا تھا انابیہ کال نہ اوٹھاتی تو اس کے لیے فوراً فکرمند ہونے لگتا

یہی وجہ تھی کہ انابیہ جو پتھر بن گئی تھی حمدان کے جرمنی جانے کہ بعد حمدان کی محبت اور اس کے یقین سے انابیہ کا دل جو پتھر ہوگیا تھا اب حمدان کے لیے وہی دل موم کا ہوگیا تھا انابیہ اپنا واعدہ تک بھول چکی تھی کہ اس نے خود سے کیا واعدہ کیا تھا لیکن وقت بہت جلد انابیہ کو انابیہ کا واعدہ یاد دلانے والا تھا

آنم انابیہ کہ پاس موبائل لئی اور کہا حمدان کی کال ہے بات کرلو انابیہ

انابیہ جو رابی سے لڑنے میں مصروف تھی حمدان کا نام سن کر کافی خوش ہوئی اور فوراً آنم سے موبائل لیا اور اپنی نانی کے کمرے میں چلے گئی انابیہ کو علم تھا کہ اس کہ روم میں عائشہ ہے اور عائشہ کو اپنے روم سے نکال نہ انابیہ کو اچھا نہیں لگ رہا تھا صابرہ بیگم رابی اور آنم کے پاس تھی اس لیے انابیہ نے صابرہ بیگم کے روم میں جانا مناسب سمجھا

نصیب ہے ایمانWhere stories live. Discover now