قسط_نمبر_7

1.7K 86 5
                                    


رات کے دو بج رہے تھے حداد کوفی کا مگ لئے  اپنے فلیٹ کی ونڈو کے پاس کھڑا تھا ونڈو سے ٹھنڈی ہوا آرہی تھی حداد چاند کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا امل کے بارے میں سوچ رہا تھا وہ اس دن پریشان کیوں تھی کیا چکر ہے پتہ لگانا ہوگا حداد نے دل میں سوچا تھا

چلے آپ کا چیپٹر اوپن مس امل کیوٹ تو مجھے پہلے دن سے ہی لگی تھی دل اس دن سے پاگل ہو گیا تھا  جس دن میں نے مس امل کو دیکھا تھا حداد مسکرا کر سوچ رہا تھا

میں محبت نہیں کر سکتا اس دل پر یقین ہے مجھے یہ صرف میری مانے گا اپنی نہیں منوائے گا  یاور حداد ڈرائیونگ کرتا ہوا یاور سے بولا

چل دیکھتے ہیں حداد تو محبت کرتا ہے کہ نہیں مجھے لگتا ہے محبت کرے گا یاور نے کہا اس بات پہ حداد کا  قہقہ بلند ہوا

حداد یہ باتیں سوچ رہا تھا جب اس نے یاور سے کہا تھا اسے محبت نہیں ہوگی لیکن اسے محبت ہو گئی تھی اور حداد نے اقرار بھی کر لیا تھا کہ اسے امل سے محبت ہوگئی ہے

اب دیکھنا یہ ہے کہ امل کس کی ہوتی ہے حداد کی، دانیال کی یا پھر کسی اور کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤

آج یونی میں معمول سے کم سٹوڈنٹس تھے پتا نہیں کیوں حداد پینٹ کی پاکٹ میں ہاتھ ڈالے ہر چیز سے بے خبر کلاس کی طرف جا رہا تھا

آج یاور اس کے ساتھ نہیں آیا تھا کہ اسے کسی کام کے لیے جانا تھا

حداد کلاس میں داخل ہوا کلاس زوروشور سے ہنس کر باتیں کر رہی تھیں حداد کو دیکھ کر سب چپ ہوگئے

ہیلو کلاس حداد نے اسلام کی بجائے ہیلو بولا

سب حیران ہوئے حداد کے ہیلو کہنے پر کیونکہ حداد نے کبھی ہیلو نہیں بولا تھا جب ہی کلاس میں داخل ہوتا ہمیشہ سلام کرتا روز سلام کرتا تھا آج ہیلو بولا بول رہا تھا

پھر حداد نے سب کو اپنی طرف پتا دیکھ کر سلام کیا 

اسلام علیکم ایوری ون حداد نے کہا کلاس میں سب نے ایک آواز سے سلام کا جواب دیا حداد نے ایسا کیوں کیا اسے خود بھی نہیں معلوم تھا

آج امل یونی نہیں آئی تھی اور نہ ہی علینہ آئی تھی

حداد پوری کلاس میں نظر دوہراتے ہوئے بولا آج  سٹوڈنٹس کم کیوں ہے کسی کو پتہ ہے

نہیں ہم میں سے کسی کو نہیں پتا ایک اسٹوڈنٹ نے کندھے اچکا کر کہا

اچھا چلے آج کا لیکچر  سٹارٹ کرتے ہیں حداد نے کہا اور لیکچر سٹارٹ کر دیا ۔۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤

آج پاکستان میں موسم ٹھیک نہیں تھا صبح سے ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی بادل کسی بھی وقت برسنے کے لیے تیار تھے ھاد آج آفس سے جلدی فری ہوگیا تھا دوستوں کے ساتھ گپ شپ کر کر واپس گھر آ رہا تھا کہ راستے میں زوروشور سے بارش شروع ہوگئی ھاد  نے ہاتھ میں بندھی گھڑی پر ٹائم دیکھا تو رات کے آٹھ بج رہے تھے اس وقت فون کی بیل ہوئی ھاد نے  بلوتوتھ کان سے لگاتے ہوئے کال ریسیو کی

میں_تیری_ہو_گئی (completed)Where stories live. Discover now