Long Episode👇
یار چلو کہی باہر گھومنے جاتے ہے ھاد نے کہا
ہاں یار چلو چلتے ہیں یاور نے بھی ھاد کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا
کہاں جانا ہے گھومنے حداد نے لپپ ٹاپ سامنے پڑے ٹیبل پر رکھتے ہوئے پوچھا
تینوں اس وقت فلیٹ پہ موجود تھے جہاں حداد اور یاور رہ رہے تھے
فلیٹ میں اوپن کیچن سامنے لاؤنچ تھا اور رائٹ سائیڈ پر دو کمرے تھے
اس وقت وہ تینوں لاؤنج میں بیٹھے تھے
پیٹروناس ٹوئن ٹاور (Petronas twin tower)
چلتے ہے ھاد نے کہاہاں ٹھیک ہے سنا ہے اچھی جگہ ہے
چلو بوائز پر ریڈی ہوتے ہے
ریڈی ہونے کی ضرورت کیا ہے ٹھیک تو ہو حداد نے تیار بیھٹے ھاد کو دیکھ کر کہا جو وائٹ ٹی شرٹ بلیو جینز دائیں ہاتھ میں گھڑی ڈالے ہمیشہ کی طرح ڈھیر سارا پرفیوم لگائے بیٹھا تھا
اور یاور تم ایسا کرو منہ دھو تم بھی ٹھیک ہی لگ رہے ہو اس کی بات پر ھاد اور یاور نے پہلے حداد کی طرف دیکھا اور پھر ایک دوسرے کی طرف دیکھا
تو ایسے ہی رہ ہم دونوں چینج کرکے آتے ہے
بالکل ٹھیک کہا یاور نے بھی ھاد کی ہاں میں ہاں ملائی
کیوں میں کیوں رہنے دو میں بھی تیار ہو کر آتا ہوں حداد نے فورا کہا
اس بات پر ھاد اور یاور دونوں ہنس پڑے
پھر تینوں تیار ہونے کے لئے چلے گئے پھر آدھے گھنٹے بعد وہ تینوں گھر سے نکلے
تھوڑی دیر بعد وہ پیٹروناس ٹوئن ٹاور کے سامنے کھڑے تھے
رات کے آٹھ بج رہے تھے ٹاور روشنیوں میں جگمگا رہا تھا تینوں پینٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے کھڑے تھے اور بہت لوگ آئے تھے جن میں کچھ فہملیز تھیں اور کچھ کپز بھی موجود تھے
ھاد فون نکال کر سیلفی لینے لگا اوہ بھائی ہم بھی تیرے ساتھ ہی ہے یاور نے ھاد کو سیلفی لیتے دیکھ کر بولا
میں اب تمہارے ساتھ سیلفی لے کر اسے تھوڑی سینڈ کروں گا سمجھا کر یار ھاد نے ایک آنکھ دبا کر کہا
حداد تھوڑی دور کھڑی لڑکی کو دیکھ رہا تھا جو اپنی سہیلی سے باتیں کر رہی تھی باتوں کے دوران اس کے چہرے کے تصورات کبھی خوشی میں بدلتے اور کبھی افسردگی میں حداد بڑے گور سے اس کے چہرے کو دیکھ رہا تھا
ھاد اور یاور ایک دوسرے کی پکس بنا رہے تھے جب دونوں کو تصویریں اتارنے سے فرصت ملی تو حداد کی طرف دیکھا جو دور کھڑی لڑکی کو دیکھ رہا تھا جو اپنی سہیلی سے باتیں کر رہی تھی
میجر صاحب کتھے مصروف ہو یاور نے حداد کے گلے میں بازو ڈالتے پوچھا
یاور کی بات سن کر حداد چونکا
YOU ARE READING
میں_تیری_ہو_گئی (completed)
RandomAK asi larki ki khani jisy kabhi mohabat ni mili na maa ki na Baap ki na bnai ki ab dakhna ye kya isy kabhi mohabat mily gi