قسط_نمبر_22

2.1K 132 31
                                    


Long Episode👇👇

ھاد لون میں چکر لگا رہا تھا کہ ایک ہاتھ میں چائے کا کپ تھا اور دوسرے ہاتھ میں فون تھا

اسی وقت حداد امل کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے حداد دروازے سے اندر آیا امل اس کے پیچھے تھی امل نے شلوار قمیص پہنی تھی حداد کی نظر ھاد پر پڑی جو فون میں مصروف تھا

ھاد حداد نے آواز دی حداد کی آواز کر ھاد نے سر اٹھا کر  حداد کی طرف دیکھا اور مسکرا کر چائے کا کپ ٹیبل پر رکھ کر بھاگ کر حداد کے گلے لگا 

کیسا ہے میرا بھائی یار نہ کوئی کال نا میسج ہم سب ڈر گئے تھے ھاد حدادٰ کے گلے لگا بول رہا تھا حداد مسکرا رہا تھا

ھاد کی نظر جیسے ہی امل پر پڑی حداد سے الگ ہوا

امل۔۔۔۔۔۔

امل جو سر جھکا کر نیچے زمین کو دیکھ رہی تھی ھاد کی آواز پر سر اٹھا کر ھاد کی طرف دیکھا

یہ مجھے کیسے جانتا ہے امل نے دل میں سوچا

بھابی ہے تیری ھاد حداد نے کہا اس بات پہ ھاد ہنس پڑا

اوکے بوس آؤ بیٹھو ھاد نے مسکرا کر کہا

ھاد بیٹا ذرا میرے ساتھ آنا فوزیہ لون میں آ رہی تھی ھاد سے کچھ کہہ رہی تھی جیسے ہی فوزیہ کی نظر حداد پر پڑی چپ ہو گئی

حداد میری جان تم کب آئے فوزیہ حداد کو گلے لگاتے ہوئے بولی ابھی ابھی ابھی آیا ماما حداد نے کہا

فوزیہ بیگم کی نظر جیسے ہی حداد کے ساتھ کھڑی لڑکی پر پڑی وہ حیرانی سے حداد کو دیکھنے لگی

دوسری طرف گل بھی ڈر رہی تھی اگر حداد کی فیملی نے اسے قبول نا کیا تو

حداد یہ کون ہے۔ ۔۔۔

ماما میری بھابی حداد سے پہلے ہی ھاد بولا

کیا۔۔۔۔۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے حداد یہ ھاد کیا کہہ رہا ہے

جی ماما ھاد ٹھیک کہ رہا ہے یہ امل ہے میری وائف

فوزیہ بیگم سن کر حیران ہو گئی انہیے حداد سے بلکل بھی کوئی امید نہیں تھی کہ وہ بتائے بغیر نکاح کر لے گا

حداد تم نے ہمیں بتانا ضروری نہیں سمجھا مجھے تم سے تو ایسی کوئی امید نہیں تھی

سوری ماما میں جانتا آپ ہرٹ ہوئی ہے لیکن حالات ہی کچھ ایسے تھے یہ سب کرنا پڑا آپ اندر چلے سب بتاتا ہوں آپکو

سب اندر کی طرف بڑھ گے لاونج میں ریاض صاحب بیٹھے تھے سب ان کے پاس جا کے بیٹھ گئے

بتاو مجھے ساری بات

پھر حداد نے ساری بات بتا دی کیسے اور کیوں نکاح کیا

فوزیہ بیگم سب سن کر تھوڑا ریلکس ہوئی آگے بڑھ کر امل کو گلے لگا لیا

میں_تیری_ہو_گئی (completed)Where stories live. Discover now